اسلام آباد: (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ نے اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کیا 3 کلو منشیات بائیک کی سیٹ کے نیچے آ سکتی ہے ؟
سپریم کورٹ نے منشیات اسمگلنگ کیس کے ملزم کی ضمانت منظور کر لی۔ دوران سماعت سپریم کورٹ نے اے این ایف پر برہم کا اظہار کیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ کیا اے این ایف کے پاس بائیک پر منشیات لے جانے کی کوئی معلومات تھیں ؟
اے این ایف کے پراسیکیوٹر نے مؤقف اختیار کیا کہ بغیر نمبر پلیٹ بائیک دیکھ کر روکا تو منشیات برآمد ہو گئی۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ بغیر نمبر پلیٹ گاڑیوں کو روکنا پولیس کا کام ہے اے این ایف کا نہیں اور شہر میں ہزار گاڑیاں بغیر نمبر پلیٹ ہوں گی تو کیا اے این ایف سب کی تلاشی لے گا ؟ اہم مقدمات میں اپنے رویئے کی وجہ سے اے این ایف نے خود کو مشکوک کر لیا ہے۔
انہوں نے ریمارکس دیئے کہ دوسرے مقاصد کے لیے اے این ایف نے اپنی ساکھ خراب کر لی ہے اور جس کی وجہ سے سوالات اٹھ رہے ہیں۔ کل پھر کسی جج کی گاڑی سے منشیات نکال لیں تو کیا ؟
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پراسیکیورٹر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ کل آپ کی گاڑی سے بھی منشیات نکال سکتے ہیں۔ سب پتہ ہے منشیات کہاں بکتی ہیں وہاں اے این ایف کوئی کارروائی نہیں کرتا اور بغیر معلومات اے این ایف کسی سواری کو کیسے روک سکتا ہے؟
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ قانون واضح ہے معلومات ہو گی پھر رائے اور پھر کارروائی ہو گی۔ پولیس کو اطلاع کے بغیر کیا اے این ایف ایسے گاڑیوں کو روک کر تلاشی لے سکتا ہے ؟
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ کیا 3 کلو منشیات بائیک کی سیٹ کے نیچے آ سکتی ہے ؟ اے این ایف والوں کو قانون سپریم کورٹ نے نہیں پڑھانا اس لیے اے این ایف کم از کم اپنا قانون تو پڑھ لیں۔ پڑوسی سے جھگڑا ہو تو اس پر بھی منشیات ڈال دیں۔