لاس انجلس: (ویب ڈیسک) جسم میں بعض اجزا کی کمی سے فوری طور پر صحت بگڑ سکتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان کی کمی بیشی نوٹ کرنے والے ایک قابلِ بھروسا نظام کی ضرورت ہوتی ہے۔ اب اس ضمن میں جسم میں لیتھیئم کی کمی بیشی معلوم کرنے والا ایک ٹچ سینسر بنایا گیا ہے جو پسینے کے اجزا کی بدولت کام کرتا ہے۔
اس میں سب سے اہم کیفیت لیتھیئم کی ہے جس کی کمی بیشی سے بائی پولر مرض یا ڈپریشن کی کیفیت پیدا ہوتی ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ بدن میں لیتھیئم کی کمی کی درست آزمائش کی جائے اور اسی مناسبت سے لیتھیئم سپلیمنٹ کھایا جائے۔ کم لیتھیئم سے فرق نہیں ہوتا اور زیادہ سپلیمنٹ سے جسم پر منفی اثرات ہوتے ہیں۔
امریکن کیمیکل سوسائٹی (اے سی ایس) کی ایک میٹنگ میں ایک ٹچ سینسر پیش کیا گیا ہے جسے یونیورسٹی آف کیلی فورنیا لاس اینجلس (یوسی ایل اے) نےبنایا ہے۔
اس وقت بدن میں لیتھیئم کی سطح معلوم کرنے کے لیے بہت زیادہ وقت لینے والا بلڈ ٹیسٹ استعمال کیا جاتا ہے جو تکلیف دہ بھی ہے۔ تحقیق کے مطابق بائی پولر ڈس آرڈر اور ڈپریشن وغیرہ لیتھیئم کی کمی سے بھی جنم لیتا ہے جس کے لیے ضروری ہے کہ مریض کو لیتھیئم کی درست مقدار دی جائے تاکہ وہ اس کیفیت سے باہر نکل سکے۔
لیتھیئم سے وابستہ کچھ کیمیائی اجزا انسانی پسینے میں شامل ہوتے ہیں اور صرف انگلی کے پور ٹچ کرنے سے یہ سینسر ان کی جسمانی مقدار بتاسکتا ہے۔ اس کا الیکٹرو مکینکل نظام لیتھیئم کی شناخت تو کرسکتا ہے لیکن اس کے لیے مسلسل نمی یا آبی ماحول درکار ہوتا ہے۔ اس کے لیے ماہرین نے سینسر کے اوپر پانی سے بھرا ایک جیل رکھا ہے جو نظام کو خشک نہیں ہونے دیتا۔
اس میں لیتھیئم آئن پھنسانے کے لیے ماہرین نے ایسے برقیرے یا الیکٹروڈ ملائے ہیں جو آئن کا انتخاب رکھتے ہیں۔ اس میں لگا حقیقی سینسر صرف 30 سیکنڈ میں بدن میں لیتھیئم کی کمی بیشی بتاسکتا ہے جس کے بعد مریض مناسب مقدار میں دوا لے سکتا ہے۔ لیکن اب بھی اس کا وہ حصہ بنانا باقی ہے جہاں ڈسپلے پر یہ سب تفصیل واضح ہوسکے۔
تیاری کے بعد اس پر کئی مریضوں کو آزمایا گیا جنہوں نے ٹچ سینسر پر اپنی انگلی رکھی۔ اس طرح کئی مریضوں نے لیتھیئم کھلانے سے پہلے اور بعد میں بھی ٹچ اسکرین پر انگلی رکھی۔ تجربات میں لیتھیئم کی درست ترین مقدار سامنے آئی جو ایک اہم پیش رفت ہے۔
دوسری جانب عین یہی ٹیکنالوجی شراب نوشی ناپنے اور دوا کی زائد مقدار معلوم کرنے کے لیے بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔