لاہور: (ویب ڈیسک) سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے بڑا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ میری تحریک ہفتے سے شروع ہو جائے گی، ایک دفعہ ملک میں قانون کی بالادستی قائم کر دیں ہم ملک کے حالات ٹھیک کر کے دکھائیں گے، اوورسیز پاکستانی جب سرمایہ کاری کریں گے تو آئی ایم ایف کی ضرورت نہیں پڑے گی، جب تک انصاف کا نظام ٹھیک نہیں ہوتا تب تک معیشت ٹھیک نہیں ہو سکتی۔
سپریم کورٹ رجسٹری کے باہر آل پاکستان وکلاء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئر مین نے کہا کہ وکلا برادری کا شانداراستقبال پر دل سے شکرگزارہوں، امپورٹڈ حکومت پاکستان کودلدل کی طرف لیکر جا رہی ہے، آئی ایم ایف، ورلڈ بینک کے مطابق پاکستان میں سری لنکا والی صورتحال ہے، پاکستان کی 50 سالہ تاریخ کی سب سے زیادہ مہنگائی ہے، ہم پاکستان کواس دلدل سے نکالیں گے، ملک کو قانون کی بالادستی کی ضرورت ہے، جب تک انصاف کا نظام ٹھیک نہیں ہوتا تب تک معیشت ٹھیک نہیں ہو سکتی، مغربی ممالک میں کبھی کسی کو نامعلوم فون کالز نہیں آتی، مغرب میں زمینوں پر کسی کوقبضہ کرنے کی جرات نہیں ہوتی، مغرب میں شہباز گل جیسا تشدد کی کسی کو اجازت نہیں، شہباز گل کوئی دہشتگرد نہیں تھا برہنہ کرکے اس پرتشدد کیا گیا، ہمارے ملک میں صحافیوں پرمقدمات بنائے جارہے ہیں۔ ایازمیرجیسے دانشورکوانہوں نے ذلیل کیا۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے سوشل میڈیا کے کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے، یہ ظلم اور جنگل کا نظام ہے، طاقتور جو مرضی کرے، قانون نافذ کرنے والے ادارے ہی قانون توڑتے ہیں، جب تک ملک میں رول آف لا نہیں ہوتا اس ملک میں سرمایہ کاری نہیں آسکتی، مغرب میں کسی ایک ملک کے وزیراعظم کا نام بتا دیں جس کی بیرون ملک اربوں کی پراپرٹی ہو، یہ جنگل کا قانون ہے شیر جومرضی کرتا ہے اسے کوئی نہیں پوچھتا ہے، کسی مہذب معاشرے میں کوئی تصور کر سکتا ہے جس شخص کوسزا ہو وہ وزیراعظم بن جائے، شہباز شریف مفرورسے مشاورت کررہا ہے پاکستان کا آرمی چیف کون ہو گا، یہ ملک کی نیشنل سکیورٹی کا سب سے بڑا عہدہ ہے، اربوں چوری کرنے والا ڈاکو، مفرورپاکستان کی نیشنل سکیورٹی کے عہدے کا فیصلہ کریں گے؟ کیا ایسا کسی مہذب معاشرے میں کوئی تصورکرسکتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ ہم اپنی نوجوانوں کو کیا پیغام دے رہے ہیں چوری کرنا کوئی جرم نہیں، جو قومیں بڑے ڈاکو کو سزا نہ دیں وہ معاشرہ تباہ ہوجاتا ہے، یہ بیرونی سازش کے تحت ڈاکو اقتدار میں آئے، انہوں نے 5 ماہ میں وہ کیا جو دشمن بھی نہیں کر سکتا تھا، اکنامک سروے کے مطابق ہماری حکومت میں پاکستان کی 6 فیصد گروتھ ہو رہی تھی، چوروں کو مسلط کر کے ملک کی معیشت کا بیڑہ غرق کر دیا گیا، آج20فیصد ٹیکسٹائل انڈسٹریز بند ہو چکی ہے، ہمارے دور میں چار فصلوں کی ریکارڈ پیداوار ہوئی، آج کسان اسلام آباد میں احتجاج کر رہے ہیں، پہلے پرویز مشرف سے این آر او لیا اب دوسرے این آر اومیں اپنے کیسزختم کر رہے ہیں، ان کے اربوں روپے کے کیسز معاف کیے جا رہے ہیں، ملک کو حقیقی طور پر آزاد کرنے کے لیے مجھے وکلا کمیونٹی کی ضرورت ہے، کفرکا نظام چل سکتا ہے لیکن ناانصافی کا نہیں چل سکتا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ایک دفعہ ملک میں قانون کی بالادستی قائم کر دیں ہم ملک کے حالات ٹھیک کر کے دکھائیں گے، اوورسیز پاکستانی جب سرمایہ کاری کریں گے تو آئی ایم ایف کی ضرورت نہیں پڑے گی، شہبازشریف بیرون ملک پیسے مانگتا ہے لیکن کوئی پیسے دینے کو تیار نہیں، شہبازشریف نے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کا بازوہی پکڑ لیا، وزیراعظم نے سیکرٹری جنرل سے کہا وعدہ کرتے ہیں چوری نہیں کریں گے، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو پتا تھا اس کی 60 فیصد کابینہ ضمانت پر ہے، جب میں آپ کوکال دوں توآپ نے میرے ساتھ نکلنا ہے۔
عمران خان نے ہفتے سے تحریک شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو آپ کو دھمکیاں دے اُسے واپس دھمکی دے کر بتاؤ کہ آئین نے مجھے آزادی اظہار رائے کا حق دیا ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ان کو پتا ہے یہ الیکشن نہیں جیت سکتے، یہ الیکشن سے بھاگ رہے ہیں، یہ سارے کرسی سے چمٹے ہوئے ہیں، ان کے اقتدارمیں آنے سے روپے کی قدر میں 33 فیصد کم ہوئی، عوام غریب اور ان کے پیسوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، آئندہ کبھی اس پارٹی کوووٹ نہ دینا جن کا پیسہ بیرون ملک پڑا ہو، زرداری، نوازشریف کی دولت میں اضافہ ہو رہا ہے، سب تیار ہو جاؤ ہم حقیقی طور پر اپنے ملک کو آزاد کریں گے۔