پشاور: (ویب ڈیسک) خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے کے بقایا جات کے حصول کے لئے سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کر لیا اور مشترکہ مفادات کونسل میں بھی اواز اٹھائی جائے گی۔
محکمہ اطلاعات کے اطلاع سیل میں کابینہ کے خصوصی اجلاس کی پریس بریفنگ کرتے ہوئے صوبائی وزیر تیمور سلیم جھگڑا اورمعاون خصوصی اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کابینہ نے صوبے کے حقوق کے حصول کےلئے تمام قانونی اور آئینی ذرائع بروئے کار لانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ اس مقصد کے لئے مشترکہ مفادات کونسل جیسے ادارے میں آواز اٹھانے کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلا کر تمام جماعتوں کے ارکان کو بھی اس حوالے سے اعتماد میں لیا جائے گا اور ضرورت پڑنے پر اسلام آباد میں احتجاج بھی کیا جائے گا، وفاقی حکومت خیبر پختونخوا حکومت کے لیے مالی مسائل پیدا کر رہی ہے اور وفاق خیبر پختونخوا کے حوالے سے اپنے آئینی فرائض سے پہلو تہی کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ وفاقی حکومت نے صوبے کو پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں آج تک کوئی ادائیگی نہیں کی جو صوبے کے عوام کے ساتھ زیادتی اور ملک کے آئین کی صریح خلاف ورزی ہے، ہم نے مالی مشکلات کے باوجود سیلاب زدگان کی امداد جاری رکھی سندھ اور بلوچستان کے سیلاب زدگان کی امداد کے لیے صوبائی حکومت نے 20 کروڑ روپے پی ڈی ایم اے کو فراہم کر دیئے ہیں، صوبائی حکومت نے سیلاب زدگان کی امداد و بحالی کے لیے 14 ارب روپے مختص کر دیئے ہیں جبکہ ترقیاتی بجٹ میں سے 30 ارب روپے مزید کی بھی نشاندہی کی جا چکی ہے، پاکستان کے آئین میں وفاق اور صوبوں کے مابین تنازعات کے حل کے لیے طریقہ کار واضح ہے اور ہم اس کے تحت وفاق کو اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے پر مجبور کر کے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے سوات میں خیبر پختونخوا کے سیلاب زدگان کے لیے دس ارب روپے دینے کا اعلان کیا جو صرف اعلان تک محدود ہے۔
