اسلام آباد: (ویب ڈیسک) نیب ترامیم کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دے کہ آپ کے دلائل کے مطابق تو نیب ترامیم منظور کرنے والی پارلیمان نے عوامی اعتماد توڑا ہے اس طرح تو نیب ترامیم منظور کرنے والے تمام اراکین کو آرٹیکل 62 ون ای کے تحت نااہل ہو جانا چاہئے۔
سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ نےکی۔
عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا حکمران عوامی اعتماد لے کر بنتے ہیں، شریعت کے مطابق عوامی اعتماد برقرار رکھنے کیلئے احتساب ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب حکمران اپنے عمل پر پردہ ڈالتے ہیں تو عوامی اعتماد ٹوٹتا ہے، نیب ترامیم کے تحت کسی تھرڈ پارٹی کو اربوں کا فائدہ پہنچانا اب جرم نہیں ہے، پبلک آفس ہولڈرز کی پراپرٹی عوامی ملکیت ہوتی ہے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ پبلک پراپرٹی میں کرپشن سے عوام کے بنیادی حقوق براہ راست متاثر ہوتے ہیں۔ بعدازاں چیف جسٹس پاکستان نے عمران خان کے وکیل خواجہ حارث کو 8 دسمبر تک دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔