کوئٹہ: (ویب ڈیسک) بلوچستان ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف صوبے میں درج تمام ایف آئی آرز ختم کرتے ہوئے بری کرنے کا حکم دے دیا۔
سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف درج مقدمات کے خلاف درخواست پر سماعت بلوچستان ہائیکورٹ میں ہوئی، اعظم سواتی کے بیٹے نے اپنے والد کےخلاف مقدمات ختم کرنے کی درخواست دائرکی تھی۔
اعظم سواتی کے خلاف کچلاک، حب، ژوب، سمیت پانچ علاقوں میں ایف آئی آرز درج تھیں اور بلوچستان پولیس اعظم سواتی کو اسلام آباد سے گرفتار کر کے کوئٹہ لے آئی تھی، دو روز قبل بلوچستان ہائیکورٹ نے اعظم سواتی کے خلاف صوبے میں مزید مقدمات درج نہ کرنے کا حکم دیا تھا۔
آج کی سماعت میں بلوچستان ہائیکورٹ نے ایک ہی کیس میں 5 ایف آئی آرز درج کرنے پر پولیس کی سرزنش کی، جسٹس ہاشم کاکڑ کا ریمارکس میں کہنا تھا کہ پولیس کی وجہ سے عدلیہ کی بھی ساکھ متاثر ہوتی ہے۔
جسٹس کاکڑ نے استفسار کیا کہ آئی جی بلوچستان پولیس تو خود بیرسٹر ہیں کیا ان کو ایف آئی آرز کا علم ہے، پولیس نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ نہیں، آئی جی پولیس کو مقدمات کا علم نہیں ہے، جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دئیے کہ ایک بندے نے پولیس کے ایس ایچ او پر ویڈیو بنائی کہ وہ منشیات عام کر رہا ہے، اس پر تو ایف آئی آر نہیں کٹی، اگر یہ مجسٹریٹ ریمانڈ نہ دیتا تو یہ ڈارمہ نہ ہوتا۔
عدالت نے تفتیشی سے استفسار کیا کہ آپ نے اعظم سواتی سے کیا انویسٹی گیشن کرنی ہے، کتنے دن کا پولیس نے ریمانڈ لیا اور کیا مزید بھی ریمانڈ چاہئے؟ جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ مجسٹریٹ سے 3 دن کا ریمانڈ اور کوئٹہ سے 5 دن کا ریمانڈ ملا، مزید ریمانڈ درکار ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دئیے کہ اعظم سواتی نے ٹوئٹ کردیا ہے جو کہنا تھا کہہ دیا اور کیا انویسٹی گیشن ہے؟ کسی اور کی جنگ میں اپنا منہ کیوں کالا کرتے ہو، جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دئیے کہ جو ریمانڈ دیا گیا وہ کس بنیاد پر دیا، اعظم سواتی کے مزید ریمانڈ کی ضرورت نہیں، جہاں تقریر ہوئی وہاں ایک ایف آئی آر نہیں اور یہاں آپ نے 5 ایف آئی آرز کر دی ہیں۔
سماعت کے اختتام پر بلوچستان ہائی کورٹ نے سینیٹر اعظم سواتی پر درج تمام مقدمات ختم کرتے ہوئے بری کرنے کا حکم دے دیا۔