فیصل آباد: (ویب ڈیسک) فیصل آباد میں سیف سٹی منصوبہ 5 سال سے زیر تعمیر ہے جس کی تکمیل کے لئے فنڈز 2022ء میں بھی جاری نہ ہو سکے، منصوبہ 1 سال میں مکمل ہونا تھا، منصوبہ تاخیر کا شکار ہونے سے لاگت 40 ملین بڑھنے کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق فیصل آباد سیف سٹی منصوبہ 5 سال بعد بھی ادھورا اور فنڈز کی کمی کا شکار ہے، فنڈز کی کمی کی وجہ سے تاحال منصوبہ مکمل نہیں کیا جا سکا، منصوبہ مکمل نہ ہونے کی وجہ سے جرائم پیشہ عناصر شہر میں بلا خوف و خطر کارروائیاں کرنے میں مصروف ہیں۔
فیصل آباد سیف سٹی منصوبے کا افتتاح 24 مئی 2017ء کو ہوا، 19 کنال اراضی پر بننے والے منصوبے کے لئے 157 ملین سے زیادہ کی رقم مختص ہوئی جس کی مدت تکمیل 1 سال تھی، لیکن منصوبے پر محض 80 ملین فنڈز خرچ ہوئے جس سے صرف بلڈنگ کا ڈھانچہ ہی بن پایا ہے، بلڈنگ ڈیپارٹمنٹ نے پنجاب حکومت سے مزید 73 ملین روپے مانگے تھے، فنڈز جاری نہ ہونے کی وجہ سے منصوبے پر تعمیراتی کام جون 2018ء میں روک دیا گیا۔
فیصل آباد سیف سٹی لے تحت 4 منزلہ عمارت میں مانیٹرنگ روم بننا تھا جس سے شہرمیں 7 ہزار کیمروں کی مدد سے نگرانی کا کام کیا جانا تھا، مانیٹرنگ روم سے کسی بھی واردات کے شواہد اور مجرموں کی شناخت میں مدد ملنا تھی، ادھورے سیف سٹی منصوبے کی وجہ سے جرائم پیشہ عناصر بلا خوف و خطر وارداتیں کر رہے ہیں جبکہ شہری کسی بھی واردات کے مجرم کے نہ پکڑے جانے اور تفتیش کی سست رفتاری سے پریشان ہیں۔
اس متعلق سٹی پولیس آفیسر کا کہنا ہے کہ فنڈز کی کمی کی وجہ سے منصوبہ تاخیر کا شکار ہوا تاہم اس پر جلد کام شروع کر دیا جائے گا، منصوبہ تاخیر کا شکار ہونے سے اس کی لاگت 40 ملین بڑھنے کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے، نامکمل عمارت بھی موسمی حالات اور دیکھ بھال نہ ہونے سے کھنڈر بن رہی ہے۔