لاہور: (ویب ڈیسک) لاہور ہائی کورٹ نے رہنما پی ٹی آئی کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے فواد چودھری کو 6 بجے تک ہر صورت عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں فواد چودھری کی بازیابی کے لئے درخواست دائر کی گئی، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے درخواست سماعت کے لئے جسٹس طارق سلیم شیخ کو بھجوا دی۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے درخواست سماعت کے لئے مقرر کرتے ہوئے فواد چودھری کو ڈیڑھ بجے پیش کرنے کی ہدایت کی، تاہم فواد چودھری کو عدالت پیش نہ کیا جا سکا۔
فواد چودھری کو مقررہ وقت پر عدالت پیش نہ کرنے پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں فوری پیش کرنے کا حکم دیا۔
اس پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے فواد چودھری سے متعلق لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے عدالت کے سامنے مؤقف اختیار کیا کہ میرے علم میں نہیں کہ فواد چودھری کہاں ہیں۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے جواب پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ میں نے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل کی موجودگی میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
فاضل جج نے کہا کہ مجھے اپنے حکم پر عملدرآمد کروانا آتا ہے، فواد چودھری کو فوری عدالت پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے عدالت نے کیس کی سماعت 3 بجے تک ملتوی کر دی۔
دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو جسٹس طارق سلیم شیخ نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی بات کاٹنے ہوئے کہا کہ آپ کو بعد میں سنوں گا، پہلے آرڈر پر عملدر آمد کریں۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے سوال کیا کہ آئی جی کو بلوایا؟ جس پر انہوں نے کہا کہ آئی جی رحیم یار خان سے لاہور سفر کر رہے ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے آئی جی پنجاب اور آئی جی اسلام آباد کوشام 6 بجے عدالت طلب کر لیا۔