تازہ تر ین

عالمی دباؤ کے سامنے بھارت نے گھٹنے ٹیک دیے، دہشت گردی تحقیقات میں تعاون پر آمادہ

بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جئے شنکر کا کہنا ہے کہ کینیڈا سے کہا ہے کہ وہ سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے حوالے سے ٹھوس معلومات فراہم کریں تو بھارت اس پر غور کرنے کے لئے تیار ہے۔

نیو یارک میں کونسل آن فارن ریلیشنز کی ایک تقریب میں سکھ رہنما کے قتل کے حوالے سے لگنے والے الزامات پر بھارتی وزیرخارجہ جئے شنکر نے کہا کہ ہم نے کینیڈا کو واضح کیا کہ یہ بھارتی حکومت کی پالیسی نہیں، اور یہ بھی کہا کہ اگر آپ کے پاس سکھ رہنما کے قتل کے حوالے سے کچھ خاص ہے، اگر آپ کے پاس کوئی متعلقہ ثبوت موجود ہیں، تو ہمیں بتائیں، ہم اس پر غور کے لئے تیار ہیں۔

بھارتی وزیرخارجہ نے کہا کہ سکھ رہنما کے قتل کے حوالے سے معلومات واضح نہیں ہیں، اور “آپ کو یہ بھی سمجھنا ہوگا کہ گزشتہ چند سالوں میں کینیڈا میں بہت سے منظم جرائم ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ خالصتان تحریک کے رہنما کو کینیڈا میں گوردوارے کے سامنے 18 جون کو قتل کیا گیا تھا، جب کہ بھارت اور کینیڈا کے تعلقات میں دھماکہ خیز موڑ اس وقت آیا جب کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے پارلیمنٹ سے خطاب میں کہا کہ اس بات کے ”مستند“ شواہد ہیں کہ کینیڈین سکھ رہنما ہردیپ سنگھ کے قتل میں بھارت کا ہاتھ ہوسکتا ہے، انٹیلی جنس نے قتل میں بھارتی حکومت کے تعلق کی نشاندہی کی ہے۔

جسٹن ٹروڈو کے دھماکہ خیز خطاب کے بعد کینیڈین وزیرخارجہ میلانیا جولی نے اعلان کیا کہ ”سنیئر بھارتی سفارتکار“ کو کینیڈا سے نکال دیا ہے۔

بھارت کے خلاف تحقیقات

جسٹس ٹروڈو نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ کینیڈین سیکورٹی ایجنسیاں ہردیپ سنگھ کے قتل اور بھارتی حکومت کے درمیان ”ممکنہ تعلقات کے مستند الزامات“ کی تحقیقات کر رہی رہیں۔

جسٹسن ٹروڈو نے کہاکہ ”کسی بھی کینڈین شہری کے کینیڈا کی سرزمین پر قتل میں ایک غیرملکی حکومت کا کسی بھی طرح ملوث ہونا ہماری خودمختاری کی سنگین خلاف وری ہے۔“

”میں سخت ترین الفاظ میں بھارتی حکومت پر زور دیتا ہوں کہ وہ کینڈیا کے ساتھ تعاون کرے تاکہ اس معاملے کی تہہ تک پہنچا جا سکے۔“

کینڈین وزیراعظم نے اپنی پارلیمنٹ کو بتایا کہ انہوں نے دہلی میں جی 20 اجلاس کے موقع پر بھی بھارتی وزیراعظم کو اپنی ”شدید تشویش“ سے آگاہ کیا تھا۔

بھارت نے کینیڈا کے الزامات کو احقمقانہ قرار دے کرمسترد کیا ہے جس کے بعد تعاون کا فوری امکان دکھائی نہیں دیتا۔

امریکا سمیت کینیڈا کے اتحادیوں نے محتاط انداز میں ان دعووں پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ کینیڈا کی تحقیقات میں تعاون کرے۔

کینیڈا میں امریکہ کے سفیر نے کینیڈین ٹیلی ویژن کو بتایا کہ اس معاملے پر کچھ معلومات فائیو آئیز انٹیلی جنس اتحاد نے جمع کی ہیں، جس میں امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور برطانیہ شامل ہیں۔

وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اوٹاوا کے پاس قابل اعتماد انٹیلی جنس معلومات موجود ہیں جن کا تعلق اس قتل میں بھارتی ایجنٹوں سے ہے، جس پر نئی دہلی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس الزام کی تردید کی تھی۔

بھارت نے گزشتہ ہفتے کینیڈین شہریوں کے لیے نئے ویزے معطل کر دیے تھے اور اوٹاوا سے کہا تھا کہ وہ ملک میں اپنی سفارتی موجودگی کم کر دے۔

انہوں نے نجار جیسے علیحدگی پسندوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان اپنے دعووں کے بارے میں کینیڈین شہریوں کو دھوکہ دیتا رہا ہے کہ منظم مجرم وہاں موجود ہیں۔

ہمارا دعوی سچ ثابت ہوگیا، سکھ رہنما

جسٹس ٹروڈو کے بیان کے بعد سکھ فار جسٹس کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ قتل کے حوالے سے بھارت کے ملوث ہونے کا ہمارا دعویٰ سچا ثابت ہوگیا ہے، را اہلکاروں کے قتل میں ملوث ہونے کی سازش دنیا بھر میں بے نقاب ہوگئی ہے۔

سکھ رہنماؤں کے مطابق ہردیپ سنگھ نجر کو خالصتان کی تحریک سے دستبردار ہونے کیلئے بھارتی سفارت خانے کی جانب سے نتائج بھگتنے کی دھمکیاں بھی مل رہی تھیں۔

سکھ فار جسٹس نے ہردیپ سنگھ کے قتل میں مطلوب بھارتی سفارت کاروں کے وانٹڈ پوسٹر بھی جاری کئے۔

سکھ رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ہردیپ سنگھ نجر ریفرنڈم 29 اکتوبر کو سرے بی سی میں منعقد ہوگا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain