بھارتی حکومت نے سکھ علیحدگی پسند رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی مبینہ سازش ناکام بنائے جانے کے حوالے سے تاحال کوئی ردعمل ظاہرنہیں کیا ہے۔
گزشتہ روزبرطانوی اخبارکی جانب سے دعویٰ سامنے آیا تھا کیا تھا کہ امریکی حکام نے امریکا میں ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما گرپتونت سنگھ پنون کو قتل کرنے کی سازش کو ناکام بنایا اور نئی دہلی کی حکومت کے ملوث ہونے کے خدشات پر بھارت کو انتباہ جاری کیا۔
بھارتی اخبار ’دی ہندو‘ کی ڈپلومیٹک افیئرز ایڈیٹرسہاسنی حیدر نے فنانشنل ٹائمز کی جانب سے اتنا بڑا دعویٰ سامنے آنے کے باوجود بھارتی حکومت کی جانب سے کسی قسم کا ردعمل سامنے نہ آنے کا نقطہ اجاگرکیا ہے۔
ایکس پر اپنی پوسٹ میں سہاسنی نے لکھا کہ ،’سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ وزارت خارجہ نے ابھی تک ایف ٹی کی اس خبر کی تردید نہیں کی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ امریکہ نے ہندوستانی ایجنسیوں کو ”ناکام“ بنا دیا ہے‘۔
سہاسنی کی جانب سے رپورٹ کے حوالے سے مزید بتایا گیا ہے کہ یہ رپورٹ سکھ علیحدگی پسند رہنما گرپتونت سنگھ پنون کو نشانہ بنانے کے منصوبے کے بارے میں ہے ، جنہوں نے حال ہی میں ایئر انڈیا کی پرواز میں مسافروں کو دھمکی دی تھی۔
اس سے قبل کی جانے والی ایکس پوسٹ میں سہاسنی کا کہنا تھا کہ وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکہ نے منظم مجرموں، بندوق برداروں، دہشت گردوں اور دیگر کے درمیان گٹھ جوڑ سے متعلق کچھ معلومات شیئر کی ہیں، جن کی جانچ کی جا رہی ہے۔
اس دعوے کے جواب میں سکھ رہنما کا بھارت کو جواب بھی سامنے آچکا ہے۔
گرپتونت سنگھ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی پوسٹ کے کیپش میں لکھا، ’تشدد تشدد کو جنم دیتا ہے، کیا مودی حکومت نتائج کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے؟‘۔
سکھ علیحدگی پسند رہنما کے مطابق، ’بھارتی ایجنٹوں کی جانب سے امریکی سرزمین پر میری جان لینے کی ناکام کوشش بین الاقوامی دہشت گردی ہے جو امریکی خودمختاری، آزادی اظہار اور جمہوریت کے لیے خطرہ ہے لہٰذا میں امریکی حکومت کو اس خطرے کا جواب دینے دوں گا‘۔