زرداری سے ملاقات کے بعد انیس ایڈووکیٹ اور رضاہارون پیپلز پارٹی میں شامل

کراچی: شریک چیئرمین پی پی آصف زرداری سے ملاقات کے بعد ایم کیو ایم کے سابق رہنما انیس ایڈووکیٹ اور رضا ہارون اپنے ساتھیوں سمیت پیپلز پارٹی میں شامل ہو گئے۔

سابق صدر آصف علی زرداری نے دونوں کو پارٹی میں شامل ہونے پر خوش آمدید کہا۔ اس موقع پر شہر قائد کی ترقی، خوشحالی، قیام امن اور مفاہمتی ماحول کے فروغ کے حوالے سے چارٹر آف کراچی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

ملاقات کے دوران صدر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کا چارٹر آف کراچی شہر قائد کے مستقبل پر دُوررس اثرات مرتب کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کراچی والوں کی جماعت ہے، ہم کراچی والوں کے ساتھ مل کر شہر کی ان روشنیوں کو بحال کرنے کی جدوجہد کررہے ہیں جنہیں امن کے دشمنوں اور نفرت کے سوداگروں نے چھین لیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہرِقائد کے باسیوں کے ووٹوں سے پاکستان پیپلزپارٹی کو وفاق میں اقتدار ملنا اس بات کے مترادف ہوگا کہ کراچی والوں کی منتخب جماعت پہلی بار وفاق پر حکومت کرے گی۔ آصف زرداری نے کراچی کے مستقبل کو دبئی سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پوری دنیا سے کراچی میں سرمایہ کاری آئے اور کراچی دبئی کی طرز پر ایک ایسا معاشی حب بنے جس سے نہ صرف پاکستان کو بلکہ اہم جغرافیائی حیثیت کی وجہ سے دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کو بھی اس شہر سے فائدہ ہو۔

اس موقع پر آصف علی زرداری نے چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کے 10 نکاتی ایجنڈے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم اقتدار میں آکر کراچی سمیت ملک کے ہر شہر اور قصبے کے لیے ایسے فلاحی منصوبے لائیں گے جن سے بدترین مہنگائی کے اس دور میں عام آدمی کو ریلیف ملے گا۔

کورونا کے بعد پاکستان میں سیاحتی سرگرمیوں میں 92 فیصد اضافہ ہوا، رپورٹ

لاہور: محکمہ سیاحت پنجاب، آرکیالوجی اور عجائب گھر کی سالانہ کارکردگی رپورٹ سامنے آگئی ہے جس میں اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ برائے سیاحت نے پاکستان میں سیاحت کی بحالی کے اقدامات کی تعریف کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق کورونا کے بعد پاکستان میں سیاحتی سرگرمیوں میں 92 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ غیرملکی سیاحوں کی تعداد 115 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن پنجاب (ٹی ڈی سی پی) کی جانب سے پہلی بار سکھ یاتریوں کی سہولت کے لیے آن لائن پورٹل بنایا گیا جسے غیرملکی سکھ یاتریوں کو پاکستان میں سیاحتی اور مذہبی مقامات کی یاترا کے لیے معلومات، بکنگ اور ڈیجیٹل ادائیگیوں میں آسانی آئی ہے۔ ٹی ڈی سی پی کی طرف سے پتریاٹہ اور لاہور میں ڈبل ڈیکر سیاحتی بسوں کی ٹکٹوں کا حصول آن لائن کیا گیا۔
ورلڈ بینک فنڈڈ پراجیکٹ پیٹیگ کی جانب سے دس گالف کارٹر مختلف سائیٹس پر سیاحوں کی سہولت کے لیے چلائی جا رہی ہیں۔ پی ٹیگ پراجیکٹ کی جانب سے سیاحوں کی سہولت کے لیے سات وینز اور پانچ کوسٹرز بھی مہیا کی گئی ہیں، گاڑیوں کی تعداد بڑھانے سے پنجاب بھر میں ٹی ڈی سی پی کے پروموشنز ٹاورز اور سیاحتی مقامات کی سیر میں اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق محکمہ سیاحت پنجاب کی طرف سے لاہور کی رونقیں بحال کرنے کے لیے انارکلی فوڈ اسٹریٹ اور نابھا روڈ کی تزئین و آرائش کا ذمہ بھی اٹھایا گیا، ٹی ڈی سی پی کی جانب سے ڈبل ڈیکر بس پر گورنر ہاؤس کے نئے روٹ کا اضافہ کیا گیا ہے۔ ہر ہفتے شہریوں کو گورنر ہاؤس کے اندر بنے ہالز کی سیر کروائی جاتی ہے۔ غیرملکی سکھوں کو پنجاب میں گائیڈڈ ٹورز جلد شروع کروائے جائیں گے۔ کرتارپور میں سکھوں کے لیے درشن ریزورٹ بنانے کی تجویز بھی دے دی گئی ہے جبکہ چولستان جیپ ریلی کو بھی بین الاقوامی ایونٹ قرار دے دیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ سیاحت نے اپنی 2023 کی رپورٹ میں تسلیم کیا ہے کہ پاکستان میں کوویڈ کے بعد جس طرح سیاحت کا شعبہ متاثر ہوا تھا وہ 92 فیصد بحال ہوا ہے جبکہ غیرملکی سیاحوں کی آمد میں 115 فیصد اضافہ ہوا ہے، ایک اعشاریہ تین بلین امریکی ڈالر آمدن ہوئی ہے۔

سیکریٹری سیاحت، آثار قدیمہ اور عجائب گھر، جناب راجہ جہانگیر انور کہتے ہیں کہ وہ آج کے متحرک سیاحتی منظر نامے میں جدت اور تعاون کی ضرورت کو سمجھتے ہیں۔ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ تعاون، تکنیکی ترقی اور اختراعی حکمت عملی اپنانا پنجاب کو ایک ترقی پسند سیاحتی مقام کے طور پر تشکیل دینے میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔

پنجاب آرکیالوجی کی بات کی جائے تو محکمہ آثار قدیمہ کے زیر انتطام کئی اہم تاریخی مقامات جن میں شالامار باغ، شاہدرہ کمپلیکس یعنی مقبرہ جہانگیر، مقبرہ نورجہاں، مقبرہ آصف جاہ اور عالمگیری سرائے کو پنجاب آرکیالوجی سے لیکر والڈ سٹی آف لاہور اتھارٹی کے حوالے کر دیا گیا۔ آرکیالوجی ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے بہاولپور میں واقع بی بی جویندی مزار پر بحالی کا کام مکمل کیا گیا۔ رحیم یار خان میں چٹی مسجد کی بحالی، جہلم میں واقع خیرالنساء کے مقبرے اور میاں والی میں موجود شیر شاہ سوری کی باؤلی پر بحالی کام کام مکمل کیا گیا۔

کراچی کے لیے بجلی ایک روپے 71 پیسے مہنگی

  کراچی: وفاقی حکومت کی درخواست پر کراچی کے بجلی صارفین کے لیے یونٹ ایک روپے 71 پیسے مہنگا کردیا گیا۔

فیصلے کے مطابق قیمتوں میں اضافے کا اطلاق یکم جنوری سے ہوگا، کراچی کے صارفین سے اپریل، مئی اور جون 2023ء کی مد میں 48 پیسے فی یونٹ جنوری تا مارچ کے بلوں میں وصول کیے جائیں گے۔

 

اسی طرح جولائی، اگست اور ستمبر 2023ء کی مد میں 1 روپیہ 24 پیسے فی یونٹ بھی یکم جنوری سے وصول کیے جائیںٰ گے۔

واضح رہے کہ کراچی کے صارفین کے لیے قیمتوں میں اضافہ وفاقی حکومت کی درخواست پر کیا گیا، اضافہ سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کیا گیا ہے، یہی پیسے ملک کی دیگر تقسیم کار کمپنیوں کے صارفین سے وصول کیے گئے ہیں۔

ن لیگ اور جی ڈی اے کا مل کر الیکشن لڑنے پر اتفاق

پاکستان مسلم لیگ (ن) وار گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) نے عام انتخابات 2024 مل کر لڑنے پر اتفاق کرلیا۔

کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما ن لیگ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ سندھ کھنڈر کا نقشہ پیش کر رہا ہے فنکشنل لیگ کے ساتھ اس پر بات چیت ہوئی ہے، سندھ میں لوٹ مار کا بازار ہے، اس پر بھی بات چیت کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو پنجاب میں الیکشن لڑنے پر ویلکم کرتے ہیں، 15سال سےاہل سندھ کومحرومیاں ہی ملی ہیں، البتہ سندھ میں ن لیگ کے دور میں ڈاکو راج کو بھی رگڑا لگا تھا۔

لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ جی ڈی اے، ن لیگ کا مل کرالیکشن لڑنے پر اتفاق ہوا ہے جب کہ ایم کیوایم سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر بات چل رہی ہے، راستہ نکل آئے گا۔

اس موقع پر صدر مسلم لیگ فنکشنل صدرالدین شاہ نے کہا کہ سندھ میں ہر ڈپارٹمنٹ میں چور بازاری ہے، صوبے میں جو سسٹم چل رہا ہے 8 فروری کو اسے ختم کردیں گے۔

کوئٹہ: پی ٹی آئی رہنماء قاسم سوری کے گھر پر پولیس کا چھاپہ

 کوئٹہ: ہنہ اوڑک میں پی ٹی آئی رہنماء اور سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کے گھر پر پولیس نے چھاپہ مارا ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی رہنماء قاسم سوری گھر پر موجود نہیں تھے۔

واضح رہے کہ کوئٹہ کی مقامی عدالت نے سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے تھے۔

مراد سعید کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوگئے

سوات: تحریک انصاف کے رہنما مراد سعید کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوگئے۔

پی ٹی آئی کے رہنما مراد سعید نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 4 سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے جنہیں آج آر او نے مسترد کردیا ہے۔

پی ٹی آئی کے اہم رہنما سہیل سلطان ایڈووکیٹ نے کاغذات مسترد ہونے کی تصدیق کردی ہے، وجوہات جلد سامنے آجائیں گی۔

واضح رہے کہ مراد سعید این اے 4 سے 2018ء کے الیکشن میں ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے اور وزارت مواصلات کے وزیر مقرر ہوئے تھے۔

الیکشن کمیشن: پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات معطلی کالعدم قرار کیخلاف ڈویژنل بینچ جانے کا فیصلہ

الیکشن کمیشن نے پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دینے کا فیصلہ معطل کرنے کے خلاف ہائیکورٹ کے ڈویژنل بینچ سےرجوع کرنےکا فیصلہ کرلیا۔

یہ فیصلہ عدالتی حکم پرغور کے لیے بلایا گیا الیکشن کمیشن کے اجلاس میں کیا گیا۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر کی زیر صدارت الیکشن کمیشن می ممبران کمیشن اور قانونی ٹیم شریک تھے۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں پشاور ہائی کورٹ کے حکم امتناع کا جائزہ لیا گیا، کمیشن نے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے سمیت مختلف آپشنز پر غور کیا۔

الیکشن کمیشن پشاور ہائی کورٹ کے ڈویژنل بینچ سے استدعا کرے گا کہ حکم امتناع خارج کیاجائے۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے ڈویژنل؛ بینجچ سے اس لیے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ اسے سپریم کورٹ سے ریلیف ملنےکے امکانات کم لگ رہے تھے۔

مودی سرکار اسرائیلی سوفٹ ویئر سے صحافیوں کی جاسوسی کرنے لگی

انسانی حقوق کی تنظیم ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے بھارت پر جاسوس سوفٹ ویئرز کے ذریعے ہائی پروفائل صحافیوں پر نظر رکھنے کا الزام عائد کیا ہے۔

ایمنیسٹی انٹرنیشنل اور امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے مشترکہ تحقیقات کے بعد بتایا ہے کہ مودی سرکار نے حال ہی میں جاسوسی کے سوفٹ ویئر پیگاسس (Pegasus) کے ذریعے ہائی پروفائل صحافیوں کی نگرانی کی ہے۔

یہ سوفٹ ویئر اسرائیلی کمپنی این ایس او گروپ کا تیار کردہ ہے اور اسے دنیا بھر میں متعدد حکومتوں نے مخالفین پر نظر رکھنے کے لیے خریدا ہے۔

بھارت کے انٹیلی جنس بیورو نے 2017 میں یہ سوفٹ ویئر برآمد کیا تھا۔ 300 سے زائد موبائل فونز کو نشانہ بنایا گیا۔ جن کی جاسوسی کی گئی ہ ے ان میں 40 سے زائد مودی مخالف صحافی اور کئی دوسری اہم شخصیات شامل ہیں۔

پگاسس جدید ترین اسپائی ویئر ہے جو کسی بھی موبائل فون کے ٹیکسٹ پیغامات، ای میلز اور تصاویر تک رسائی رکھتا ہے، کال سن سکتا ہے اور لوکیشن کا سراغ لگانے کے علاوہ متعلقہ سیل فون استعمال کرنے والے کی وڈیو بھی بناسکتا ہے۔

ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے بتایا کہ ”دی وائر“ کے صحافی سدھارتھ وراداراجن اور دی ”آرگنائزڈ کرائم“ کے ساتھ ساتھ ”کرپشن رپورٹنگ پروجیکٹ“ کے صحافی آنند منگنالے کو اس سوفٹ ویئر کے ذریعے اکتوبر میں ان کے آئی فونز پر نشانہ بنایا گیا۔

ایمنیسٹی کی سیکیورٹی لیب کے سربراہ ڈونچا او سیئربیل کا کہنا ہے کہ بھارت میں ایسے ہائی پروفائل صحافیوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے جنہیں حکومت ڈرانے دھمکانے اور حراست میں لینے کے علاوہ جاسوسی کے سوفٹ ویئرز سے بھی نشانہ بنارہی ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے الزامات کا مودی سرکار نے فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا ہے۔ اس نے 2021 میں سیاسی مخالفین، انسانی حقوق کے فعال کارکنون اور صحافیوں کے خلاف پیگاسس کے استعمال کا الزام بے بنیاد قرار دیا تھا۔

بھارتی میڈیا نے گزشتہ ماہ اطلاع دی تھی کہ ملک کا سائبر سیکیورٹی اپوزیشن کے سیاست دانوں کی طرف سے فون کالز ٹیپ کیے جانے کے الزام کی تحقیقات کر رہا ہے۔ حکومت کے سیاسی مخالفین، انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافیوں کو اپنے آئی فون پر الرٹ ملا تھا کہ ریاست کے حمایت یافتہ ”حملہ آوروں“ نے انہیں نشانے پر لیا ہے۔ تب اطلاعات اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر اشون ویشنو نے کہا تھا کہ حکومت ان شکایات کے حوالے سے تشویش میں مبتلا ہے۔

گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں کاروباری اعتماد 42فیصد بڑھ گیا، گیلپ سروے

کراچی: ملک میں منفی معاشی حالات کے بعد اب کاروباری اداروں کے اعتماد کی بحالی شروع ہوگئی ہے جس سے گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں کاروباری اعتماد 42فیصد بڑھ گیا ہے۔

گیلپ بزنس کانفیڈینس انڈیکس 2023کی تیسری سہ ماہی کی رپورٹ کے مطابق 2023 کی دوسری سہ ماہی کے مقابلے میں بہت کم کاروباری مالکان مستقبل کے حالات اور ملک کی سمت سے متعلق مایوسی کا شکار ہیں۔

سروے کے نتائج کے مطابق اگرچہ موجودہ معاشی اور سیاسی بحران کی وجہ سے کاروباری عدم تحفظ برقرار ہے لیکن مستقبل کے بارے میں کاروباری ادارے زیادہ پُرامید ہیں۔ مہنگائی، یوٹیلٹی بلز اور سیاسی عدم استحکام کاروباری اداروں میں بڑھتی ہوئی تشویش کا باعث ہیں لیکن گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں کم کاروباری اداروں نے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

مستقبل کے کاروباری حالات کے متعلق توقعات کے حوالے سے سوال کے جواب میں حیرت انگیز طور پر 61فیصد کاروباری اداروں نے مثبت توقعات کا اظہار کیا ہے جبکہ 38فیصد نے حالات مزید خراب ہونے کے خدشے کا اظہار کیا ہے۔

سروے کے مطابق مستقبل کے کاروباری اعتماد کا نیٹ اسکور 42فیصد بہتری کے ساتھ 22فیصد مثبت رہا۔ ملک کی سمت کے بارے میں کاروباری اداروں کے تاثرات میں بھی گزشتہ 2 سہ ماہی کے مقابلے میں بہتری آئی ہے اور 26فیصد جواب دہندگان کے مطابق پاکستان درست سمت میں جا رہا ہے۔ ملک کی سمت کے بارے میں اعتماد کا نیٹ اسکور گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں 30فیصد بہتری کے ساتھ منفی 47فیصد ہوگیا ہے تاہم 2022سے جاری معاشی بحران عروج پر ہونے کی وجہ سے کاروباری اداروں کا مجموعی اعتماد کم ہے۔

اس سال کے آغاز سے ملک میں معاشی عدم تحفظ مزید بڑھ گیا ہے لیکن اس کے باوجود اس سہ ماہی میں کاروباری صورتحال کے اسکور میں 25فیصد بہتری آئی ہے۔ دوسری سہ ماہی کے سروے کے نتائج کی طرح اس سہ ماہی میں بھی زیادہ تر کاروباری اداروں کا مسئلہ مہنگائی ہے اور 10میں سے 3کاروباری ادارے چاہتے ہیں کہ حکومت قیمتوں میں اضافے کا مسئلہ حل کرے۔

سروے کے مطابق تیسری سہ ماہی میں زیادہ تر جواب دہندگان سیاسی عدم استحکام کے بارے میں فکر مند ہیں۔ ایک طرف گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی اور ایندھن کی قیمتوں کے بارے میں تشویش میں کمی آئی ہے جبکہ دوسری طرف کاروباری ادارے اب ملک میں ٹیکسز اور لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے زیادہ فکر مند ہیں۔

ملازمین کی چھانٹی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں 10میں سے 4شرکاء نے اثبات میں جواب دیا کہ کاروباری حالات کی وجہ سے گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں ان کی افراد قوت 11فیصد کم ہوئی ہے۔ سروے میں شامل نصف سے زائد کاروباری اداروں نے بتایا کہ کہ ان کی پیداوری قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اور گزشتہ سہ ماہی میں زیادہ کاروباری اداروں نے پیداواری قیمتوں میں اضافہ کیا جبکہ اس کے مقابلے میں اس سہ ماہی میں کم کاروباری اداروں نے اپنی پیداواری قیمت میں کمی کی ہے۔

کاروباری اداروں کی اکثریت 73فیصد کو امید نہیں ہے کہ نگراں وزیرِ اعظم انوارالحق کاکڑ کی نگراں حکومت کاروباری مسائل حل کرے گی جبکہ 25فیصد کاروباری ادارے پُر امید ہیں کہ نگراں حکومت ان کے کاروباری مسائل حل کرے گی۔ لوڈ شیڈنگ کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں اس سہ ماہی میں 38فیصد کاروباری اداروں نے مثبت جواب دیا جوکہ گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں 31فیصد کمی کو ظاہر کرتا ہے۔

گیلپ پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور گیلپ بزنس کانفیڈنس انڈیکس پاکستان کے چیف آرکیٹکٹ بلال اعجاز گیلانی نے کہا کہ گیلپ بزنس کانفیڈنس کی اس سہ ماہی رپورٹ میں یہ مثبت خبر ہے کہ ملک میں کاروباری جذبات میں مسلسل کمی دیکھنے کے بعد بہتری آرہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ اور مستقبل کا کاروباری اعتماد بہتری کی جانب گامزن ہے اور ملک کی سمت کے حوالے سے کاروباری برادری کے نقطہ نظر میں نمایاں بہتری دیکھی گئی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ اسٹاک ایکسچینج انڈیکس کی کارکردگی، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں بہتری، آئی ایم ایف کے قرض کی قسطوں کے مثبت نتائج اور اسمگلنگ کے حوالے سے پالیسی میں نسبتاً مستقبل مزاجی وہ بنیادی عوامل ہیں جو آنے والی سہ ماہی میں کاروباری اعتماد میں بہتری کا باعث بن سکتے ہیں۔

موجودہ سروے کاروباری اعتماد کا گیارہواں سروے ہے جوکہ گیلپ پاکستان نے ملک بھر میں کیا ہے۔ بزنس کانفیڈنس انڈیکس ایک اہم بیرومیٹر ہے جو کسی بھی ملک میں کاروباری برادری کے جذبات کی ترجمانی کرتا ہے اور اسے پوری دنیا میں پالیسی ساز ادارے استعمال کرتے ہیں۔ یہ سروے 2023کی تیسری سہ ماہی میں پاکستان بھر کے تقریباً 530 کاروباری اداروں کے ساتھ کیا گیا۔

نواز شریف کو منتخب کیا تو کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کا مسئلہ ختم ہوگا، شہبازشریف

کراچی: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سازشی عناصر کی سازشیں آج عروج پر ہیں۔

کراچی میں مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے رہنما ایم کیو ایم پاکستان خالد مقبول صدیقی کے ساتھ میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان سے زہر ختم کرنے میں کئی سال لگ جائیں گے۔ آج سازشی عناصر کی سازشیں عروج پر ہیں۔

شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ کراچی پاکستان کا سب سے بڑا کماؤ شہر ہے جو بینکنگ اور شپنگ کا مرکز ہے۔ کراچی میں ٹرانسپورٹ کا مسئلہ ہے۔ اس شہر کو اس کا حق ملنا چاہیے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے وفد سے ملاقات کرنے آئے ہیں اور قائد نواز شریف کا پرخلوص خیرسگالی کا پیغام لائے ہیں۔ ہمارے تعلقات دہائیوں سے قائم ہیں۔ ہم ملکر پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے کام کریں گے۔

رہنما ایم کیو ایم پاکستان خالد مقبول صدیقی نے کہا مسلم لیگ ن کے وفد کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ ہم نے مل کر چیلنجز کا مقابلہ کیا۔ الیکشن ملک کے مستقبل کا فیصلہ کرے گا۔ موجودہ حالات میں سیاسی جماعتوں میں ہم آہنگی شرط ہے۔ ایم کیو ایم کی ہم آہنگی کو اللہ قائم رکھے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما مصطفی کمال کا س موقع پر کہنا تھا کہ شہباز شریف کا دورہ خیرسگالی کا دورہ تھا۔ سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر پہلے سے بنی ہوئی کمیٹیاں کام کریں گی۔ کمیٹیوں کی ملاقات اگلے ایک دو روز میں متوقع ہے۔