ہالی وڈ سپر اسٹار وِن ڈیزل کیخلاف جنسی ہراسانی کا مقدمہ درج

اس اینجلس: ہالی وڈ سپر اسٹار ون ڈیزل پر ان کی ایک سابقہ معاون نے جنسی ہراسانی کا الزام لگایا ہے۔ 

عدالت میں دائر کیے گئے کیس کے مطابق اداکار نے کئی برس قبل اٹلانٹا کے ایک ہوٹل میں اپنی معاون پر جنسی حملہ کیا۔

اداکار کی سابقہ معاون ایسٹا جونیسن نے کہا ہے جنسی ہراسانی کا واقعہ 2010 میں ’فاسٹ فائیو‘ کی شوٹنگ کے دوران پیش آیا جب انہوں نے فاسٹ اینڈ فیوریس کمپنی کے ساتھ کام شروع کیا تھا۔

عدالتی کیس کے مطابق جنسی ہراسانی کے واقعے کے دوسرے دن ایسٹا جونیسن کو نوکری سے فارغ کردیا گیا تھا۔

ون ڈیزل کی سابقہ معاون نے الزام لگایا ہے کہ انہیں نوکری سے صرف اس لئے نکالا گیا کہ انہوں نے اداکار کی جنسی خواہش پوری کرنے سے انکار کردیا اور مزاحمت کی تھی۔

صدر اور نگراں وزیر اعظم کا بلوچ مظاہرین پر اسلام آباد پولیس کے تشدد پر اظہار تشویش

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا، جس میں دونوں رہنماؤں نے بلوچ مظاہرین پر ہونے والے پولیس تشدد پر تشویش کا اظہار کیا۔

ٹیلی فونک گفتگو میں دونوں رہنماؤں نے بلوچ مظاہرین کے خلاف اسلام آباد پولیس کے رویے کو نامناسب قرار دیا اور کہا کہ پولیس کو مظاہرین کے خلاف سختی سے پیش نہیں آنا چاہیئے تھا۔

نگراں وزیر اعظم نے صدر مملکت کو آگاہ کیا کہ گرفتار مظاہرین کو ذاتی مچلکوں پر رہا کر رہے ہیں۔

 

 

صدر سے گورنر بلوچستان کی ملاقات، پولیس تشدد پر تبادلہ خیال

دوسری جانب صدرمملکت عارف علوی سے گورنر بلوچستان ملک عبدالولی کاکڑ نے بھی ملاقات کی، جس میں صوبے کی مجموعی صورتحال اور مظاہرین پر پولیس تشدد پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں گفتگو کی گئی کہ پولیس کو اختیارات سے تجاوز نہیں کرنا چاہیئے تھا۔

ملک عبدالولی کاکڑ نے کہا کہ پولیس کو مظاہرین سے تحمل اور ہمدردی سے پیش آنا چاہیئے تھا اور اپنے حد و اختیار سے تجاوز نہیں کرنا چاہیے تھا۔

گورنر بلوچستان نے مطالبہ کیا کہ پولیس احتجاج کرنے والوں کو فوری رہا کرے۔

ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے پر بھی زور دیا۔

 

 

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں اسٹیل مل سے پونے دو کروڑ روپے چوری کا انکشاف

اسٹیل ملز میں پونے دو کروڑ روپے کی چوری کا انکشاف ہوا ہے، جب کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے اسٹیل مل کے سی ای او کی جلد تعیناتی کا حکم دے دیا۔

خالدہ اطیب کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و تجارت کا اجلاس ہوا، جس میں پاکستان اسٹیل مل، نیشنل فرٹیلائیزر کارپوریشن اور پاکستان انڈسٹریل ٹیکنیکل اسسٹنس سنٹر پر بریفنگ دی گئی۔

سی ایف او اسٹیل ملز نے کمیٹی کو بتایا کہ مل کے ملازمین کی عارضی ریلیف الاؤنس کی مد میں 25 فیصد تنخواہ بڑھائی گئی ہے، ریلیف الاونس ستمبر 2023 سے ملازمین کو دیا جا رہا ہے، ملازمین کو ملنے والا ریلیف الاؤنس فی الحال ایک سال کیلئے ہے۔

اجلاس میں پاکستان اسٹیل مل میں چوریوں کے بڑھتے ہوئے رجحان پر بھی غور کیا گیا، جس پر کمیٹی نے تشویش کا اظہار کیا۔

اسٹیل ملز حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 2021 کے بعد اسٹیل مل میں چوریوں میں اضافہ ہوا، اسٹیل مل سے تقریبا 18 ملین روپے کا نقصان چوریوں کی مد میں ہوا، مشینری اور اثاثوں کی چوری کی وجہ سے پاکستان اسٹیل کو بہت نقصان ہو رہا ہے۔

حکام نے بتایا کہ 2021 سے اب تک چوری میں ملوث افراد کے خلاف 45 ایف آئی ارز درج کرائی گئی ہیں، چوری کی وارداتوں میں ملوث 15 ایف آئی آرز کو کلاس اے میں رکھا گیا ہے، 2 کیسز کا اخراج اور 28 کیسز کورٹ میں زیر سماعت ہیں۔

حکام اسٹیل مل نے بتایا کہ چوریوں میں ملوث 12 آفیسرز میں سے 7 کو نوکری سے فارغ کیا گیا، اسٹیل مل میں2021 سے پہلے 9 ہزار سے زائد ملازمین تھے، ملازمین زیادہ ہونے کے باعث چوریاں انتہائی کم تھیں، اسٹیل مل میں جگہ سنسان اور خالی ہے اس لئے چوریاں بڑھ رہی ہیں۔

حکام کے مطابق پاکستان اسٹیل مل کے سی ای او کی پوزیشن تقریبا 4 ماہ سے خالی ہے، رولز کے مطابق 14 دن میں سی ای او کی تعیناتی ہوجانی چاہئے۔

چیئرمین کمیٹی خالدہ اطیب نے حکم دیا کہ پاکستان اسٹیل مل کے سی ای او کی تعیناتی کو جلد سے جلد یقینی بنایا جائے۔

ایڈیشل سیکرٹری صنعت و پیداوار نے کمیٹی کو بتایا کہ اسٹیل مل کے سی ای او کی تعیناتی کے حوالے سے فیصلہ کابینہ کا اختیار ہے۔

کمیٹی نے پاکستان اسٹیل ملز کے مسائل پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں نگراں وزیر صنعت اور سیکریٹری کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا۔

چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ نگران وزیر برائے صنعت و پیداوار اور سیکریٹری کے سامنے سنیں گے۔

کمیٹی نے اسٹیل مل حکام کو آئندہ اجلاس میں مکمل تیاری کے ساتھ پیش ہونے کی ہدایت کردی اور اسٹیل مل سےمتعلق معاملات پر بحث 2 ہفتوں کیلئے مؤخر کردی۔

مسلم لیگ (ن) اور استحکام پاکستان پارٹی میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر اختلاف

مسلم لیگ نون اور استحکام پاکستان پارٹی میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر اختلاف سامنے آگیا، صدر آئی پی پی علیم خان اور چیف آرگنائزر ن لیگ مریم نواز لاہور کے حلقہ 119 سے انتخاب میں حصہ لینے کے خواہاں ہیں، نون لیگ لاہور سے کسی بھی قومی اسمبلی کی نشست پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہیں چاہتی۔

ن لیگ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے آئی پی پی کی لسٹ پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر اختلاف کیا ہے، اتنی زیادہ سیٹوں پر آئی پی پی کو ایڈجسٹ کیا گیا تو ہمارے لوگ کہاں جائیں گے۔

ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے لاہور سے آئی پی پی کو کسی بھی سیٹ پر ایڈجسٹ کرنے سے معذرت کرلی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مریم نواز اور علیم خان دونوں قومی اسمبلی کے حلقہ 119 سے امیدوار ہیں، علیم خان چاہتے ہیں کہ وہ سیٹ ایڈجسمنٹ کے تحت 119 سے انتخاب میں حصہ لیں، نون لیگ مریم نواز کو حلقہ 119 سے انتخاب لڑوانا چاہتی ہے۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ن لیگ لاہور کے کسی قومی اسمبلی کے حلقے سے سیٹ ایڈجسمنٹ کی پوزیشن میں نہیں، علیم خان کو صوبائی حلقہ سے سیٹ ایڈجسمنٹ کی جاسکتی ہے، لودھراں سے جہانگیر ترین کے ساتھ سیٹ ایڈجسمنٹ ہوسکتی ہے۔

جیل میں قید عمران خان کے میانوالی سے کاغذات نامزدگی جمع

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق چیئرمین عمران خان کے کاغذات نامزدگی جمع کرادیے گئے۔

عمران خان کے کاغذات نامزدگی قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 89 میانوالی سے جمع کرائے گئے۔

گزشتہ روز عمران خان نے اڈیالا جیل میں اپنےکاغذات نامزدگی پر دستخط کیے تھے۔

کاغذات نامزدگی بانی پی ٹی آئی کے وکیل رائے محمد علی اڈیالہ جیل لے کرگئے تھے اور رائے محمد علی کے مطابق عمران خان میانوالی، لاہور اور اسلام آباد سے الیکشن لڑیں گے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق چیئرمین عمران خان کے کاغذات نامزدگی جمع کرادیے گئے۔

عمران خان کے کاغذات نامزدگی قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 89 میانوالی سے جمع کرائے گئے۔

گزشتہ روز عمران خان نے اڈیالا جیل میں اپنےکاغذات نامزدگی پر دستخط کیے تھے۔

کاغذات نامزدگی بانی پی ٹی آئی کے وکیل رائے محمد علی اڈیالہ جیل لے کرگئے تھے اور رائے محمد علی کے مطابق عمران خان میانوالی، لاہور اور اسلام آباد سے الیکشن لڑیں گے۔

عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں سزا کا فیصلہ معطل کرنے کی درخواست مسترد، نااہلی برقرار

خیال رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نیب کے توشہ خانہ کیس میں اڈیالا جیل میں قید ہیں۔

خیال رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نیب کے توشہ خانہ کیس میں اڈیالا جیل میں قید ہیں۔

کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ میں 2 روز کی توسیع، ملک کے نامور سیاستدان میدان میں

الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کی درخواست پر کاغذات نامزدگی کے لیے 2 روز کی توسیع کردی ، انتخابات کے لیے روایتی سیاستدان اپنے آبائی حلقوں سے میدان میں آ رہے ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کی جانب سے وکلاء نمایاں ہیں۔ پارٹی کی اہم رہنما یاسمین راشد جنرل نشست کے بجائے اس مرتبہ خواتین کی خصوصی نشست سے امیدوار بن گئی ہیں۔

عام انتخابات 2024 کے لیے تیسرے روز بھی کاغذات نامدگی کی وصولی اور جمع کرانے کا سلسلہ جاری رہا، کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا عمل جمعرات کو شروع ہوا جو جمعہ کو بھی جاری ہے تاہم یہ سست روزی کا شکار ہے۔

ایم کیو ایم ، پیپلز پارٹی، تحریک لبیک، مسلم لیگ فنگشنل اور استحکام پاکستان پارٹی سمیت دیگر جماعتوں کے امیدوارو نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے، خواتین اور اقلیت کی مخصوص نشستوں پر بھی کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا سلسلہ جاری ہے۔

اس صورت حال میں سیاسی جماعتوں کے مطالبے پر عام انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی آج آخری تاریخ تھی، تاہم اب الیکشن کمیشن نے اس میں 2 روز کی توسیع کردی۔

الیکشن کمیشن کے مطابق کاغذات نامزدگی اب 24 دسمبر تک جمع کرائے جاسکیں گے۔

دوسری جانب اسلام آباد کے تین حلقوں کے لیے اب تک 320 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی حاصل کیے ہیں، راولپنڈی سے قومی و صوبائی حلقوں کے لیے ایک ہزارسے زائد امیدواروں نے کاغذات نامزدگی وصول کرلیے۔

اسلام آباد کے 3 حلقوں این اے 46 ،47 اور48 کے لیے کاغذات نامزدگی کا وصولی کا عمل زورشور سےجاری ہے، این اے 46 سے 116 امیدوار، این اے 47 سے 100 جبکہ این اے 48 سے 104 افراد نے کاغذات نامزدگی حاصل کیے۔

کاغذات جمع کرانے کا عمل انتہائی سست روی کا شکارہے، جماعت اسلامی کے میاں اسلم، کاشف چوہدری اورملک عبدالعزیز نے کاغذات جمع کروا دیے، ذیشان شاہ ، راجہ خرم نواز، سید ظفرعلی شاہ، شعیب شاہین سمیت 320 امیدواروں نے اب تک کاغذات نامزدگی حاصل کیے ہیں۔

 

 

راولپنڈی سے قومی وصوبائی حلقوں کے لیے ایک ہزارسے زائد امیدواروں نے کاغذات نامزدگی وصول کیئے، شیخ رشید، راشد شفیق، فیاض الحسن چوہان سمیت کچھ امیدواروں نے کاغذات جمع کروا دیے۔

اس کے علاوہ نثارعلی خان، قمرالسلام راجہ، نعیم اعجاز، اجمل صابر اور راجہ راشد حفیظ سمیت کئی امیدواروں نے کاغذات نامزدگی وصول کیے۔

کاغذات نامزدگی کے اجراء اور وصولی کا سلسلہ اب 24 دسمبر تک جاری رہے گا اور اس کے بعد امیدواروں کی عبوری فہرست جاری کی جائے گی۔

عام انتخابات میں تختِ لاہور کے لیے بھی کاغذات نامزدگی حاصل اور جمع کروانے کا سلسلہ جاری ہے، ۔سنیئر نائب صدر مسلم لیگ ن مریم نواز کے لیے این اے 130سے کاغذات نامزدگی حاصل کر لیے گئے۔

 

 

پی ٹی آئی کی جانب سے وکلا رہنماؤں لطیف کھوسہ نے این اے 122 اور سلمان اکرم راجہ نے این اے 128 سے کاغذات نامزدگی وصول کئے، نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے این اے 128 اور این اے 123، مہر اشتیاق کیلئے این اے 129 جبکہ آئی پی پی رہنما شعیب صدیقی کیلئے این اے 119 سے کاغذت نامزدگی جمع کروا دئیے گئے۔

خواتین کی مخصوص نشست پر رہنما پی ٹی آئی یاسمین راشد جبکہ مسلم لیگ ن کی سابق رکن اسمبلی تحمینہ دولتانہ،صبح صادق اور عظمی کاردار نے بھی کاغذات جمع کروا دیے۔

ترجمان الیکشن کمیشن ہدا علی کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہر وقت تیار ہے، الیکشن کمشنر پنجاب پرامن انتخابات کے انعقاد کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران سے ملاقات کر رہے ہیں۔

لاہور سے 2 روز میں مجموعی طور پر 400 سے زائد امیدوار کاغذات نامزدگی حاصل کر چکے ہیں۔

ملک بھر کی طرح خیبرپختونخوا میں عام انتخابات کے لیے کی کاغذات نامزدگی کی وصولی اور جمع کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

 

 

سیاسی جماعتوں کے جن مرکزی اور صوبائی قائدین نے خیبر پختونخوا میں کاغذات نامزدگی جمع کیے ہیں ان میں میاں محمد نواز شریف، مولانا فضل الرحمان، سراج الحق، آفتاب احمد خان شیرپاو، ایمل ولی خان، فیصل کریم کنڈی، پرویز خٹک، حاجی غلام بلور اور پی ٹی آئی کے کئی رہنما شامل ہیں۔

چارسدہ کے حلقہ این اے 25 پر عوامی نیشنل پارٹی خیبرپختونخوا کے صدر ایمل ولی خان جبکہ قومی وطن پارٹی کے چیئرمین آفتاب احمد خان شیرپاو نے این اے 24 پر اپنے کاغذات نامزدگی جمع کر دیئے، اس موقع پر آفتاب احمد خان شیر پاو کا کہنا تھا کہ پختونخوا میں لیول پلئینگ فیلڈ نظر نہیں آرہا۔

پی ٹی آئی پارلیمنٹرین چئیرمین پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ وہ نوشہرہ کے ایک قومی اور دو صوبائی حلقوں پر انتخابات میں حصہ لیں گے اور 70 فیصد نشستوں پر اپنے امیدوار کو ٹکٹ جاری کریں گے۔

 

 

بلوچستان میں بھی عام انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی کے حصول اور جمع کرانے کا سلسلہ جاری ہے۔

بی این پی کے سربراہ سردار اخترمینگل نے این اے دو 264 کوئٹہ تین سے کاغذات وصول کرلیے۔ حاجی لشکری رئیسانی نے این اے 263 کوئٹہ ٹو اور پی بی 43 سے کاغذات نامزدگی حاصل کیے۔

سابق نگراں وزیر نوابزادہ جمال رئیسانی نے این اے 264 سے کاغذات نامزدگی حاصل کیے۔ سینیٹر نصیب اللہ بازئی نے پی بی 38، سابق صوبائی وزیر خالد لانگو نے این اے 264 اور پی بی 44 جب کہ سینیٹر پرنس عمر اورسابق وفاقی وزیر ہمایوں عزیز کرد، سابق گورنر بلوچستان ظہور آغا نے بھی این اے 264 سے کاغذات حاصل کیے۔

دوسری جانب کراچی کے 7 اضلاع میں قومی اسمبلی کی 22 اور صوبائی اسمبلی کی 47 نشستوں پر کاغذات نامزدگی کی وصولی اور جمع کرانے کا سلسلہ جاری ہے۔

کیماڑی کے حلقہ این اے 242 میں ایم کیوایم پاکستان کے مصطفیٰ کمال اور حلقہ این اے 243 سے ہمایوں عثمان نے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔

پیپلزپارٹی کے سلیم مانڈوی والا، قادرپٹیل، خواجہ سہیل، حافظ عبدالبر، خواجہ سہیل منصور نے کاغذات نامزدگی جمع کرادیے۔

ایم کیو ایم کے امین الحق، رؤف صدیقی، ارشد وہرہ، ریحان ہاشمی نے بھی کاغذات نامزدگی جمع کرادیے، معروف تاجر رہنما مرزا اختیار بیگ نے بھی کاغذات نامزدگی جمع کرادیے جبکہ حلقہ این اے 242 کمیاڑی سے ن کے صدر شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی حاصل کیے گئے ہیں۔

ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے این اے 240 سے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرادئے وہ ڈسٹرکٹ ویسٹ کے ایک اور حلقے سے بھی قومی اسمبلی کی نشست کے امیدوار ہوں گے۔

ایم کیوایم پاکستان کی جانب سے فہد فضل نے کاغذات نامزدگی جمع کرادیے، ضلع وسطی پی ایس 12 سے فہد فضل نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے۔

علی خورشیدی پی ایس 119, سید فیضان یاسر 120, صداقت حسین 121 سے کاغذات نامزدگی جمع کرادیے۔

ایم کیوایم کے جمال احمد اور جاوید شوکت پی ایس 130 سے امدوار ہوں گے، سابق وزیر بلدیات محمد حسین خان نے این اے 232 ملیر اور پی ایس 91کی نششت پر کاغذات نامزدگی جمع کروا دیے۔

سابق ایم این اے و رکن رابطہ کمیٹی محمد ابو بکر نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 233 اور صوبائ اسمبلی اسمبلی کے حلقہ پی ایس 91 سے کاغذات نامزدگی جمع کروائے۔

جمیعت علما اسلام کے سربراہ مولانافضل الرحمان نے پشین سے کاغذات نامزدگی جمع کروادیے، فضل الرحمان کے کاغذات نامزدگی صوبائی امیرمولانا عبدالواسع نے جمع کروائے، فضل الرحمان این اے 265 اور این اے 44 سے قومی اسمبلی کے امیدوار ہیں۔

قومی اسبملی کے حلقہ این اے 48 سے سعید اعوان نے بھی جے یو آئی کے ٹکٹ پر کاغذات جمع کروائے جبکہ مولانا سمیع الحق سواتی پی ایس 116 سے کاغذات نامزدگی جمع کرادیے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نبیل گبول کے صاحبزادے نادر گبول نے پی ایس 107 جبکہ نبیل گبول نے این اے 239 سے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ، سابق ایم این اے حکیم بلوچ این اے 231 ملیر سے الیکشن میں حصہ لیں گے۔

اس کے علاوہ پیپلز پارٹی کے فیضان راوت نے پی ایس 124 اور این اے 248 سے بھی اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ۔

امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے لوئردیر این اے 7 سے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے کراچی سینٹرل کے حلقہ این اے 250 جبکہ سابق رکن سندھ اسمبلی سید عبدالرشید کاغذات نے ضلع جنوبی کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے239،240،241 اور پی ایس 106 سے کاغذات نامزدگی جمع کروائے۔

این اے 239اور پی ایس 106 سے جماعت اسلامی کے فضل الرحمان نیازی، پی ایس 108سے عبرت سعید قریشی ، پی ایس 107سے امین بلوچ، محمود عیسی بلوچ اور حاجی بابو غلام حسین بلوچ نے بھی کاغذات جمع کروادیے۔

پی ٹی آئی کے سابق ایم این اے عبدالشکور شاد حلقہ این اے 239 کے لیے آزاد امیدوار کے طور کاغذات نامزدگی جمع کرائے، شکور شاد نے پی ٹی آئی کلے ٹکٹ پر لیاری سے بلاول بھٹو کو شکست دی تھی۔

سنی تحریک کے رہنما ثروت اعجاز قادری نے این اے 233 ضلع کورنگی اور پی ایس 108 ضلع جنوبی سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔

صوبائی الیکشن کمیشن کے دفتر میں خواتین کی مخصوص نشتوں کے لیے نامزدگی فارم جمع کرانے کا سلسلہ جاری ہے۔

پیپلزپارٹی کی شرمیلا فاروقی، ندا کہڑو، شاہینہ شیر علی، ہیر سوہو، ریحانہ لغاری، عروبہ راشد ربانی، شاہدہ رحمانی، عشرت حسن، صنم راجپر نے نامزدگی فارم جمع کرادیے۔

اقلیتی نشت کے لیے پیپلزپارٹی کے نوید بھٹی، ویر جی کولھی نے بھی کاغزات نامزدگی جمع کردیے، پی ٹی آئی کی انیسہ صدیقی اور ایم کیو ایم پاکستان کی نازیہ خان نے بھی فارم جمع کرادیے۔

قومی اسمبلی کے تینوں حلقوں کے بڑے برج میدان میں آگئے

اسلام آباد کے قومی اسمبلی کے تینوں حلقوں سے 100 کے قریب کاغذات نامزدگی جمع ہوگئے، تینوں حلقوں کے بڑے برج میدان میں آگئے، پی ٹی آئی کے شعیب شاہین ، مسلم لیگ ن کے طارق فضل جوہدری، شیخ انصر، میاں اسلم، مصطفی نواز کھوکھر سمیت دیگرشامل ہیں، 24 دسمبر تک کاغذات نامزدگی وصول اورجمع کرائے جاسکیں گے۔

اسلام آباد کے تینوں حلقوں کے آراوزآفس میں تیسرے روزبھی رش رہا، حلقہ این اے 46 سے ن لیگ کے زیشان نقوی، جماعت اسلامی کے کاشف چوہدری سمیت 16امیدواروں نے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔

حلقہ این اے 47 سے ن لیگ کے طارق فضل چوہدری اورشیخ عنصر ، جماعت اسلامی کے میاں اسلم سمیت 19 امیدوارں میدان میں آگئے، این اے 48 سے بھی 15امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیے۔

تحریک انصاف کے شعیب شاہین نے تینوں حلقوں سے فارم جمع کروائے، مصطفی نواز کھوکھر 2 حلقوں سے انتخابات لڑرہے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے 2 روز کی توسیع کے بعد 24 دسمبرتک کاغذات نامزدگی وصول اورجمع کرائے جاسکیں گے۔

کندھ کوٹ میں پیپلز پارٹی اور جے یو آئی امیدوار مدمقابل

کندھ کوٹ میں کاغذات نامزدگی فارم جمع کرانے کا سلسلہ تیز ہوگیا، پیپلزپارٹی امیدوار اور جمعیت علماء اسلام (جے یوآئی) امیدوار مد مقابل ہوں گے۔

کندھ کوٹ میں بھی الیکشن کی گہما گہمی تیز ہوتی جارہی ہے، قومی سمبلی کے این اے 191 حلقے میں پیپلزپارٹی سے نامزد امیدوار سردار احسان الرحمان مزاری اور جماعت اسلامی کے امیدوار حافظ نصر اللہ عزیز چنہ نے کاغذات جمع کرادیے۔

دوسری جانب تنگوانی پی ایس 6 حلقے کے پیپلزپارٹی امیدوار سردار محبوب علی خان بجارانی نے کاغذات جمع کرادیے۔

اس موقع پر سابقہ صوبائی وزیر میر شبیر علی خان بجارانی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ این اے 192 حلقے میں پی پی سے نامزد امیدوار بطور کاغذات جمع کرانے جارہا ہوں، میرے مد مقابل جتوئی خاندان کے ڈاکٹر ابراہیم جتوئی ہے، جس کا جے یوآئی سے اتحاد ہوا ہے جو غیر فطری ہے، میرا پینل مضبوط ہے مقابلا بھی ہوگا جیت کر بھی دکھاؤں گا۔

سیاسی ہلچل میں این اے 191 اور این اے 192 پر پیپلز پارٹی اور جے یوئی آئی کے امیدواران کے درمیان مقابلا ہوتے دکھائی دے رہا ہے مگر فیصلہ عوام کو ہی کرنا ہے۔

ویرات کوہلی اچانک ٹیم چھوڑ کر جنوبی افریقا سے ممبئی پہنچ گئے

بھارتی کرکٹ ٹیم کے اسٹار بلے باز ویرات کوہلی اچانک ٹیم کا ساتھ چھوڑ کر جنوبی افریقا سے واپس ممبئی پہنچ گئے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ویرات کوہلی کو فیملی ایمرجنسی کی وجہ سے اپنے وطن واپس جانا پڑا تھا لیکن توقع کی جارہی ہے کہ وہ جنوبی افریقا کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ کے لیے دستیاب ہوں جائیں گے۔

کوہلی کرکٹ بورڈ اور مینجنمٹ کی منطوری کے بعد تین روز قبل ممبئی کے لیے روانہ ہوئے تھے تاہم ان کی جنوبی افریقا واپسی آج متوقع ہے۔

بھارت اور پروٹیز کے خلاف دو ٹیسٹ میچز پر مشتمل سیریز کا پہلا ٹیسٹ 26 دسمبر کو کھیلا جائے گا۔

مہنگائی میں کمی کا تسلسل سست روی کے ساتھ برقرار

اسلام آباد: ملک میں مسلسل دوسرے ہفتے مہنگائی کی شرح میں کمی جاری رہی رہی البتہ مہنگائی کی شرح میں کمی کی رفتار میں سست روی دیکھنے میں آئی ہے، حالیہ ہفتے مہنگائی کی شرح میں 0.51 فیصد کمی واقع ہوئی جبکہ سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح ابھی بھی 42.60 فیصد ہے۔

وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق ایک ہفتے کے دوران 18 اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جبکہ 9 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ہوئی اور 24 اشیائے ضروریہ کی قیمتیں مستحکم رہیں۔

اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ ایک ہفتے کے دوران انڈے، پیاز، لہسن اور دالوں حالیہ ایک ہفتے کے دوران انڈوں کی قیمتوں میں 10.42 فیصد، آگ جلانے والی لکڑی کی قیمتوں میں 1.23 فیصد اضافہ ہوا، پیاز کی قیمتوں میں 1.19 فیصد، دال مونگ کی قیمتوں میں 0.58 فیصد، دال چنا کی قیمتوں میں 0.79 فیصد، دال مسور کی قیمتوں میں 0.38 فیصد جبکہ ایل پی جی کی قیمتوں میں0.26 فیصد اضافہ ہوا۔

اعداد و شمار کے مطابق حالیہ ہفتے آلو، ٹماٹر، چینی اور پٹرولیم مصنوعات سمیت جن اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ہے ان میں آلو کی قیمت میں 13.17 فیصد کمی، ٹماٹر کی قیمت میں 3.45 فیصد، چینی کی قیمت میں 1.60فیصد، گندم کے آٹا کی قیمت میں 0.33 فیصد، چکن کی قیمت میں 0.13 فیصد، ٹوٹا چاول کی قیمت میں 0.11 فیصد، کوکنگ آئل کی قیمت میں 0.07 فیصد، پٹرول کی قیمت میں 4.91 فیصد جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل آئل کی قیمت میں 4.68 فیصد کمی واقع ہوئی۔

عداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ ہفتے کے دوران حساس قیمتوں کے اعشاریہ کے لحاظ سے سالانہ بنیادوں پر 17 ہزار 732روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلئے مہنگائی کی شرح میں 35.13 فیصد، 17 ہزار 733روپے سے 22 ہزار 888روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلئے مہنگائی کی شرح میں 40 فیصد، 22 ہزار 889روپے سے 29 ہزار 517 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلئے مہنگائی کی شرح میں 46.40فیصد، 29 ہزار 518روپے سے 44ہزار 175 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلئے مہنگائی کی شرح 43.74فیصد رہی جبکہ 44 ہزار 176روپے ماہانہ سے زائد آمدنی رکھنے والے طبقے کیلئے مہنگائی کی شرح 40.83 فیصد رہی۔

لعل شہباز قلندر درگاہ سے 1 کروڑ روپے سے زائد کا سونا چوری

سیہون میں حضرت لعل شہباز قلندر درگاہ سے ایک کروڑ روپے سے زائد کے سونے کی چوری کا انکشاف ہوا ہے۔

نگراں وزیرِ اوقاف عمر سومرو نے درگاہ کے منیجر کو معطل اور مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق درگاہ سے ایک ماہ میں 1 کروڑ 23 لاکھ 72 ہزار 863 روپے کا نذرانے میں دیا گیا سونا چوری ہوا۔

ترجمان وزیرِ اوقاف کے مطابق انکوائری کمیٹی کے سامنے منیجر زبیر بلوچ نے اپنی چوری کا جرم قبول کیا ہے، زبیر بلوچ کو معطل کر کے مقدمہ درج کرنے کے ساتھ کیس اینٹی کرپشن کو بھیجنے کا حکم دیا ہے۔

نگراں وزیرِ قانون عمر سومرو کا کہنا ہے کہ حضرت لعل شہباز قلندر درگاہ کے منیجر کی تنخواہ اور پنشن بھی روکنے کے احکامات دے دیے ہیں اور اینٹی کرپشن کو لکھ دیا ہے کہ منیجر زبیر بلوچ سے گولڈ چوری کرنے کی فوراً ریکوری کی جائے۔

عمر سومرو کا کہنا ہے کہ اس کے ساتھ ساتھ تمام درگاہوں کے منیجرز کے خلاف بھی تحقیقات ہوں گی۔

ذرائع کے مطابق سیکریٹری منور مہیسر نے زبیر بلوچ کو حضرت لعل شہباز قلندر درگاہ پر منیجر تعینات کیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ زبیر بلوچ ریٹائرڈ ہونے کے قریب ہیں اور کئی سال سے نذرانہ باکس کی چابی اس کے پاس ہوتی ہے۔

کراچی میں پی پی اور ن لیگ کے کارکن آمنے سامنے، شدید نعرے بازی

ملیر میں کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے موقع پر پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے کارکنان آمنے سامنے آگئے اور ایک دوسری کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

کراچی کے علاقے ملیر میں ڈپٹی کمشنر کے آفس میں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے کارکنان آمنے سامنے آگئے اور ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی۔

دونوں جماعت کی جانب سے ایم این اے کی 3 نشستوں 229، 230 اور 231 پر کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے۔

پیپلزپارٹی کی جانب سے حکیم بلوچ، جام کریم اور آغا رفیع نے فارم جمع کرائے، جب کہ ن لیگ کے قادر کلمتی، ظفرعلی شجرا اور یعقوب خاصخیلی نے اپنے اپنے فارم جمع کرائے۔

پی پی، ن لیگ کے امیدوار نامزدگی فارمز وصول و جمع کرانے پہنچے تو دونوں جماعتوں کے کے کارکنان آمنے سامنے آگئے، تاہم رہنماؤں نے مداخلت کرکے معاملے پر قابو پالیا اور کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔