سپریم کورٹ بھٹو کی پھانسی میں ملوث عناصر کو سزا سنا کر تاریخ درست کرے، بلاول بھٹو

گوجرانوالا: پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ عوام بھٹو کو بے گناہ قرار دے چکے ہیں اب باری عدلیہ کی ہے کہ وہ قائد عوام کو بے قصور قرار دے اور ملوث عناصر کو سزا سنا کر تاریخ درست کرے۔

گوجرانوالہ میں پارٹی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ہماری عدلیہ کو اب موقع ملا ہے کہ وہ بھٹو کیس میں انصاف کر کے اپنے داغ دھوئے، عوام نے فیصلہ دیا ہے کہ بھٹو بے قصور ہے، پاکستان کے عوام نے بے نظیر کو وزیراعظم بنا کر فیصلہ سنادیا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو بے قصور تھا۔

بلاول نے کہا کہ اب انتظار یہ ہے کہ عدالت اعتراف کرے کہ بھٹو کو پھانسی دے کر عدلیہ نے جرم کیا۔ سپریم کورٹ کے پاس موقع ہے کہ وہ بھٹو کو پھانسی دینے میں ملوث عناصر کیخلاف فیصلہ سنا کر عدالتی اور قانونی ریکارڈ کے ساتھ تاریخ بھی درست کرے تاکہ عوام کو یقین آئے کہ عدالت سے انہیں بھی انصاف مل سکتا ہے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ زرداری کے ریفرنس اور قاضی فائر عیسیٰ کی بہادری سے ذوالفقار علی بھٹو اور عوام کو انصاف ملے گا، پھر ہم ملکر بھٹو کے مشن روٹی، کپڑا اور مکان کو پورا کریں گے۔

بلاول کا کہنا تھا کہ پاکستان کو درپیش معاشی مسائل کا حل بھی بھٹو کے منشور اور نظریے میں موجود ہے، آپ کے پاس سیاست دان آئیں گے جو دوسرے کو گالی دے کر اپنے لیے ووٹ مانگیں گے مگر ہمارا ایسا طرز سیاست نہیں اور پاکستان پیپلزپارٹی کی خوبی یہ ہے کہ ہمارا کوئی مخالف نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ہمارا ’پرانے‘ سیاست دانوں سے کوئی مقابلہ نہیں ہے، ہماری تین نسلوں کی جدوجہد میں کئی جماعتیں آئیں اور چلی گئیں، ہمارا مقابلہ غربت، بے روزگاری اور مہنگائی سے ہے۔ بلاول کا کہنا تھا کہ میری سیاسی تربیت میں نفرت، تقسیم اور گالم گلوچ کی تربیت شامل نہیں، یہ تربیت مجھے شہید بے نظیر بھٹو نے دی اور حکم دیا کہ غریب عوام، کسانوں، مزدوروں اور پسماندہ علاقوں کی خدمت کرنا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ معاشی بحران میں آپ جیالوں کو میرا بازو بن کر گھر گھر پہنچانا ہے، عوام کو پی پی کے منشور کے بارے میں سمجھانا ہے، روزگار پیپلزپارٹی کی تاریخ ہے، حکومت جب بھی ملی نوجوانوں کو روزگار کے مواقع دیے۔ انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے نوجوانوں کو ملک میں روزگار کے مواقع دیے اور مفت پاسپورٹ دے کر دنیا بھر میں اُن کیلیے روزگار کے دروازے کھولے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے ایک بار پھر اپنا انتخابی منشور بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہم نوجوانوں کو روزگار، کچی آبادی میں رہنے والوں کو اُن کے گھروں کے مالکانہ حقوق، کسان اور مزدور کارڈ متعارف کرائیں گے۔

قبل ازیں بلاول بھٹو زرداری نے سپریم کورٹ میں بھٹو پھانسی ریفرنس کے بعد سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کی اور کہا کہ جس شخص پر بھٹو کے قتل کا الزام تھا وہ زندہ اور آج کورٹ میں موجود تھا۔

انا للہ وانا الیہ راجعون، آسٹریلوی ہائی کمشنر کا ڈی آئی خان واقعے پر اظہار تعزیت

 اسلام آباد: پاکستان میں تعینات آسٹریلوی ہائی کمشنر نیل ہاک انس نے ڈیرہ اسماعیل خان میں سیکیورٹی فورسز پر ہونے والے حملے اور شہادتوں پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

نیل ہاک انس نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے پر افسوس کا اظہار کیا اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ دلی تعزیت کی۔

انہوں نے لکھا کہ ڈی آئی خان  میں آج ہونے والے دہشت گردانہ حملے اور سیکورٹی فورسز کے درمیان ہونے والے جانی نقصان پر بہت دکھ ہوا ہے۔ اس مشکل وقت میں ہماری دعائیں اور تمام ہمدردیاں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔

آسٹریلوی ہائی کمشنر نے مسلمانوں کے طریقے سے تعزیت کرتے ہوئے دعا انا للہ وانا الیہ راجعون بھی لکھی۔

منتخب وزیراعظم کو نااہل قرار دینے کیلئے بنائے گئے مقدمات انجام کو پہنچ گئے، شہباز شریف

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف نے العزیزیہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی بریت پر تشکر کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ منتخب وزیراعظم کو نااہل قرار دینے کے لیے بنائے گئے جھوٹے مقدمات بالآخر انجام کو پہنچ گئے۔

سماجی رابطے کی سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر اپنے ایک بیان میں سابق وزیراعظم شہباز شریف نے العزیزیہ ریفرنس میں بریت پر نواز شریف کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے قائد پاکستان مسلم لیگ ن نواز شریف ایک بار پھر کامیاب ہو گئے ہیں۔

 

 

شہبازشریف نے کہا کہ ایک منتخب وزیراعظم کو نااہل قرار دینے کے لیے بنائے گئے جھوٹے مقدمات بالآخر انجام کو پہنچ گئے، نواز شریف کی نااہلی کے بعد ضائع ہونے والے 7 سالوں میں پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا سفر رک گیا، اب ایک بار پھر قائد ن لیگ کی قیادت میں پاکستان ترقی کرے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اللہ تعالی کا شکر اور کرم ہے کہ میرے قائد نوازشریف کو دیر سے ہی سہی، انصاف ملا، 7 سال پہلے ایک بے گناہ کو طاقت اور انتقام کی وجہ سے ناحق سزا دی گئی، اللہ تعالی نے نوازشریف کو سرخرو کیا جس نے اپنا معاملہ اللہ تعالی پر چھوڑا تھا، اللہ تعالی نے دنیا کو نوازشریف کی بے گناہی دکھا دی۔

مسلم لیگ ن کے صدر نے یہ بھی کہا کہ قائد نوازشریف نے 7 برس میں ناقابل تلافی ذاتی صدمے اور نقصان اٹھائے، نواز شریف کے ذاتی دکھوں کا مداوا نہیں ہوسکتا، ترقی کرتے پاکستان کو معاشی تباہی کی دلدل میں دھنسایا گیا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اپنے بڑے بھائی نوازشریف اور بیٹی مریم نواز کو مبارک پیش کرتا ہوں، پوری قوم ، کارکنوں اور پارٹی قائدین کو مبارک دیتا ہوں۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں بری کر دیا ہے۔

اس سے قبل حال ہی میں ایون فیلڈ ریفرنس میں بھی نوازشریف کو بری کیا گیا تھا۔

شرح سود 22 فیصد کی سطح پر برقرار رکھنے کا اعلان

 کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے  آئندہ دو ماہ کے لیے موجودہ پالیسی ریٹ کو 22فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ مانیٹری پالیسی اعلامیہ کے مطابق کمیٹی  کے منگل کو ہونے والے اجلاس میں کیے گئے اس فیصلے میں نومبر کے دوران مہنگائی پر، جو ایم پی سی کی گذشتہ توقعات سے قدرے زیادہ تھی، گیس کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے اثر کو پیش نظر رکھا گیا۔

کمیٹی کا نقطہ نظر یہ تھا کہ مہنگائی کے منظرنامے کے لیے اس کے مضمرات ہوسکتے ہیں، گو کہ تلافی کرنے والے کچھ عوامل موجود ہیں خصوصاً تیل کی عالمی قیمتوں میں حالیہ کمی اور زرعی پیداوار کی بہتر دستیابی۔

مالی سال 24ء کی پہلی سہ ماہی میں حقیقی جی ڈی پی 2.1 فیصد سال بسال بڑھی۔ گذشتہ سال کی اسی سہ ماہی میں 1.0 فیصد نمو ہوئی تھی۔ کمیٹی کا تخمینہ یہ تھا کہ 12 ماہ کی مستقبل بین بنیاد پر حقیقی شرح سود بدستور مثبت ہے اور مہنگائی متوقع طور پر مسلسل کمی کی راہ پر گامزن ہے۔

گیس کے نرخوں میں توقع سے زیادہ اضافے نے نومبر 2023ء میں مہنگائی میں 3.2 فیصدی حصہ ڈالا،نومبر میں ہونے والی مہنگائی میں گیس کے نرخ نے اہم کردار ادا کیا۔ مالی سال 24ء کی دوسری ششماہی میں عمومی مہنگائی میں خاصی کمی کی توقع ہے۔ محدود مجموعی طلب، رسدی رکاوٹوں میں بہتری اور  اجناس کی عالمی قیمتوں میں اعتدال سے مہنگائی کم ہوگی۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق آئی ایم ایف پروگرام کے پہلے جائزے پر اسٹاف کی سطح پر اتفاق سے رقوم کی آمد کا راستہ کھل جائے گا۔ آئی ایم ایف پروگرام پر اتفاق سے اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہوں گے۔

مالی سال 24ء کی پہلی سہ ماہی میں جی ڈی پی نمو معتدل معاشی بحالی توقع کے مطابق ہے۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق حقیقی شرح سود بدستور مثبت ہے اور مہنگائی متوقع طور پر مسلسل کمی کی راہ پر گامزن ہے۔

مالی سال 25ء کے آخر تک مہنگائی کی شرح 5-7 فیصد تک رہنے کی توقع ہے، مالیاتی اظہاریوں میں بہتری جاری رہی اور ٹیکس اور نان ٹیکس محاصل دونوں میں مضبوط نمو ہوئی، جولائی تا نومبر مالی سال 24ء کے دوران ایف بی آر ٹیکس وصولی 29.6 فیصد بڑھ گئی۔   پیٹرولیم ڈویلمپمنٹ لیوی کی خاصی نمو رہی اور اسٹیٹ بینک کے منافع میں بھی اضافہ ہوا۔

مالی سال 24ء کی پہلی سہ ماہی میں مجموعی اخراجات گذشتہ سال کی سطح  پر محدود رہے۔ اسٹیٹ بینک نے معاشی استحکام کے لیے ٹیکس بنیاد میں وسعت اور غیرضروری اخراجات پر پابندیوں کو ناگزیر قرار دیا ہے۔

توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی درخواستِ ضمانت پر سماعت کل تک ملتوی

توشہ خانہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے سابق چیئرمین عمران خان کی درخواستِ ضمانت پر سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی درخواست ضمانت پر اڈیالہ جیل میں سماعت کی۔

آج سابق وزیراعظم عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ اور نیب پراسیکیوٹر نے ابتدائی دلائل دیے۔

بعدازاں عدالت نے فریقین کے مزید دلائل کے لیے سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز عمران خان کے وکیل کی عدم دستیابی کے باعث سماعت ملتوی کردی گئی تھی۔

توشہ خان کیس کیا ہے ؟

سابق چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کیس کی ابتدا اس وقت ہوئی جب مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی بیرسٹر محسن نواز رانجھا نے عمران خان کے خلاف ایک ریفرنس دائر کیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی کے پاس آئین کے آرٹیکل 63 (ٹو) کے تحت دائر ہونے والے ریفرنس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ عمران خان نے سرکاری توشہ خانہ سے تحائف خریدے مگر الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے اثاثہ جات کے گوشواروں میں انھیں ظاہر نہیں کیا، اس طرح وہ ’بددیانت‘ ہیں، لہٰذا انھیں آئین کے آرٹیکل 62 ون (ایف) کے تحت نااہل قرار دیا جائے۔

یہ ریفرنس موصول ہونے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے چار اگست 2022 کو الیکشن کمیشن کو یہ ریفرنس بھیجا جس میں آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت عمران خان کی نااہلی کی سزا کی استدعا کی گئی تھی۔

الیکشن کمیشن نے اس ریفرنس پر کارروائی کی اور 21 اکتوبر 2022 کو دیے گئے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ سابق وزیرِ اعظم نے تحائف کے بارے میں ’جھوٹے بیانات اور بے بنیاد‘ اعلانات کیے۔

الیکشن کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی کو نااہل قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف فوجداری کارروائی کے آغاز کا فیصلہ دیا۔

اس فیصلے کی روشنی میں الیکشن کمیشن نے اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں اس ضمن میں درخواست دائر کی جس میں عمران خان کے خلاف فوجداری قانون کے تحت کارروائی کرنے کی استدعا کی گئی۔

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج ہمایوں دلاور کی عدالت میں اس کے بعد سے اس کیس (توشہ خانہ) کی سماعت کا آغاز ہوا اور رواں برس 10 مئی کو عمران خان پر فردِ جرم عائد کر دی گئی۔ یہ وہ دن تھا جب عمران خان القادر ٹرسٹ کیس میں زیر حراست تھے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد کی ٹرائل کورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کو 3 سال قید، 5 سال کی نااہلی اور 1 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

کلاؤن فِش، اپنی مرضی سے جنس تبدیل کرنے والی مچھلی

دنیا میں ویسے تو اور بھی ایسے جاندار ہیں جو اپنی جنس کو تبدیل کرسکتے ہیں لیکن کلاؤن فِش میں یہ خصوصیت ایک اور وجہ کی بنا پر اسے دوسرے جانداروں سے ممتاز بناتی ہے۔

کلاؤن فِش اپنی مرد جنس کو مادہ میں تبدیل کرتی ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ اس کا ایک گروپ نسل کو آگے بڑھانے کا کام جاری رکھ سکے۔

کلاؤن فِش اس لحاظ سے دوسروں منفرد ہے کہ اس کا یہ عمل عمر یا جسامت کے لحاظ سے پہلے سے متعین نہیں ہوتا بلکہ یہ نسل بڑھانے کی سماجی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی جنس تبدیل کرتی ہے۔

کلاؤن فش سمندری انیمونز (پھول کی طرح دیکھنے والے سمندری جانداروں) کے درمیان گروہوں کی صوعرت میں رہتی ہیں۔ ایک گروہ ایک بالغ نر، ایک بالغ مادہ اور بہت سی چھوٹی نر کلاؤن فِش پر مبنی ہوتا ہے جو جنسی طور پر بالغ نہیں ہوتیں۔

جب مادہ مچھلی مر جاتی ہے تو اس کا مرد ساتھی اپنی جنس بدل کر اس کی جگہ لے لیتا ہے تاکہ گروہ میں موجود باقی کلاؤن فِش میں سے کوئی ایک بالغ نر نسل بڑھانے کی ذمہ داری سنبھال لے۔

9 مئی جلاؤ گھیراؤ کے 3 مقدمات: میاں اسلم اقبال، حماد اظہر اور مراد سعید سمیت دیگر ملزمان اشتہاری قرار

لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی جلاؤ گھیراؤ کے 3 مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں میاں اسلم اقبال، حماد اظہر اور مراد سعید سمیت دیگر ملزمان کو اشتہاری قرار دے دیا۔

9 مئی جلاؤ گھیراؤ کے 3 مقدمات میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، انسدادِ دہشت گردی عدالت لاہور کے جج عبہر گل نے پولیس کی درخواستوں پر سماعت کی۔

عدالت نے میاں اسلم اقبال، حماد اظہر اور مراد سعید سمیت دیگر ملزمان کو اشتہاری قرار دے دیا۔

دیگر ملزمان میں کرامت علی کھوکھر، حافظ فرحت، احمد خان نیازی، زبیر خان نیازی، حامد رضا، امتیاز محمود اور واثق قیوم عباسی شامل ہیں۔

نیب ہیڈ کوارٹر اسلام آباد، ملتان اور سکھر سے 6 افسران تبدیل

قومی احتساب بیورو (نیب) ہیڈ کوارٹر اسلام آباد، ملتان اور سکھر سے 6 افسران تبدیل کردیے گئے، نیب نے نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

نیب ہیڈکوارٹراسلام آباد، نیب ملتان اور نیب سکھر سے 6 افسران کے تبادلے کردیے گئے ہیں۔

ڈپٹی ڈائریکٹرز ماجد علی ملک اور صابر خان کا نیب ہیڈکوارٹر اسلام آباد سے نیب لاہور تبادلہ کردیا گیا

اسٹنٹ ڈائریکٹرز عمر حیات اور مراتب خان کو نیب ملتان سے نیب لاہور ٹرانسفر کردیا گیا۔

اس کے علاوہ اسٹنٹ ڈائریکٹرز اعجازاحمد اور سہیل شاہ کا بھی نیب سکھر سے نیب لاہور تبادلہ کردیا گیا۔

اس حوالے سے قومی احتساب بیورو (نیب) نے نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

 

 

جونیئرہاکی ورلڈ کپ؛ کوارٹر فائنل میں اسپین نے پاکستان کو شکست دے دی

کوالالمپور: جونیئر ہاکی ورلڈ کپ کے کوارٹر فائنل میں اسپین نے پاکستان کو 2-4  سے شکست دے دی۔ 

ملائیشیا کے شہر کوالالمپور میں جاری جونیئر ہاکی ورلڈ کپ کے کوارٹر فائنل میچ میں عالمی رینکنگ نمبر 6 اسپین نے پاکستان کو دو کے مقابلے میں چار گول سے شکست دے ی۔

کھیل کے پہلے ہاف کے 12ویں منٹ میں پاکستان کے کپتان عبدالحنان شاہد نے فیلڈ گول اسکور کرکے پہلے ہاف کے اختتام تک پاکستان کو ایک گول کی برتری دلادی۔

کھیل کے دوسرے ہاف کے37 ویں منٹ  میں اسپین کے کھلاڑی پال،38ویں منٹ میں ایلیکس اور 41 ویں منٹ میں پابلو نے گول اسکور کرکے اسپین کو تین کے مقابلے میں ایک گول کی برتری دلادی۔

بعد ازاں 43 ویں منٹ میں پاکستان کے محمد سفیان خان نے پینلٹی کارنر کے ذریعے گول کیا  جبکہ 45ویں منٹ میں اسپین کے پال نے اپنا دوسرا گول اسکور کرکے اسپین کو 2-4 سے برتری دلاکر کوارٹر فائنل میں فتح حاصل کرلی۔

اسپین  عالمی رینکنگ  میں نمبر 6  اور پاکستان 12ویں پوزیشن پر یے۔ پاکستان نے 14 سال کے طویل عرصے بعد جونیئر ہاکی ورلڈ کپ کے کوارٹر فائنل تک رسائی حاصل کی تھی۔

سزا کالعدم قرار، نواز شریف العزیزیہ ریفرنس سے بری

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس دوبارہ احتساب عدالت کے لیے بھیجنے کی قومی احتساب بیورو (نیب) کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں بری کردیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل دو رکنی بینچ سابق وزیراعظم کی العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیل پر فیصلہ سنایا۔

عدالت میں پیشی کے لیے قائد ن لیگ نے جاتی امراء سے اسلام آباد پہنچ کر منسٹرز انکلیو اسحاق ڈار کی رہائش گاہ میں تھوڑی دیر قیام کیا اور قانونی ٹیم سے مشاورت کی، اس کے بعد نواز شریف اپنی لیگل ٹیم کے ہمراہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوگئے۔

نواز شریف کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ زیر کفالت کے ایک نکتے پر صرف بات کرنا چاہتا ہوں، اسٹار گواہ واجد ضیا نے اعتراف کیا تھا کہ زیر کفالت پر کوئی شواہد نہیں۔ امجد پرویز نے بے نامی مقدمات سے متعلق 13 عدالتی فیصلے پیش کردیے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا نیب نے نواز شریف کے زیر کفالت سے متعلق کچھ ثابت کیا یا کوئی ثبوت دیا کہ اپیل کنندہ کے زیر کفالت کون تھے؟

وکیل امجد پرویز نے کہا کہ بے نامی کی تعریف سے متعلق مختلف عدالتی فیصلے موجود ہیں، ہم نے ٹرائل کورٹ کے سامنے بھی اعتراضات اٹھائے تھے، ٹرائل کورٹ نے تین چیزوں پرانحصارکیا اور پانامہ کیس میں دائر سی ایم اے کو بنیاد بنایا، تینوں سی ایم اے حسن، حسین اور مریم نواز نے جمع کرائیں۔

لیگی قائد کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نواز شریف کی جانب سے ایک بھی سی ایم اے جمع نہیں کرائی گئی، ٹرائل کورٹ نے فیصلےمیں کہا یہ جمع کرائی گئی سی ایم ایز مجرمانہ مواد ہیں جب کہ ایک بھی سی ایم اے ثابت نہیں کرتی نواز شریف ان اثاثوں کے مالک ہیں۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ یہ جو سی ایم ایز دائر کی گئی تھیں ان میں کیا تھا؟ جواب میں امجد پرویز کا کہنا تھا کہ سی ایم ایزکو ریکارڈ پر رکھا ہی نہیں گیا بلکہ اس کے ساتھ منسلک دستاویز کو ریکارڈ پر رکھا گیا، البتہ ان سی ایم ایزمیں کہیں نہیں لکھا نواز شریف کی ملکیت تھی لکہ یہ لکھا گیا تھا کہ نوازشریف کا تعلق نہیں، خصوصی طور پر جب دونوں مقدمات کی نوعیت الگ الگ ہو۔

نواز شریف کے وکیل کا مزید کہنا تھا کہ حسین نواز کے انٹرویو اور ان کی قومی اسمبلی میں تقریر پر انحصار کیا گیا جب کہ عدالتی فیصلے میں کہا گیا مقدمات میں ملزم کو معصوم سمجھا جاتا ہے، فیصلے میں کہا گیا مقدمات میں استغاثہ کو الزام ثابت کرنا ہوتے ہیں، فیصلوں کے مطابق بار ثبوت استغاثہ پر ہوتا ہے، نہ کہ ملزم پر، ملزم کو اپنی معصومیت ثابت کرنے کیلئے مجبور نہیں کیا جا سکتا اور یہی قانون اثاثوں کے مقدمات میں بھی لاگو ہوا ہے۔

امجد پرویز نے مزید کہا کہ کوئی ایسا کیس نہیں جس میں منطقی ثبوت موجود ہوئے بغیرملزم کو سزا دی گئی، استغاثہ اس کیس میں ایک بھی ثبوت نہ لاسکا لہذا بار ثبوت ملزم پر منتقل نہیں ہو سکتا، یہی میرا سارا کیس ہے جوکہ بریت کیلئے بہترین کیس ہے۔

نواز شریف کے وکیل امجد پرویز کے دلائل مکمل ہونے کے بعد نیب پراسیکیوٹر نے دلائل کا آغاز کردیا۔

نیب پراسیکیوٹر کے دلائل

عدالت نے نیب کے پراسیکوٹر سے استفسار کیا، کیا العزیزیہ سٹیل ملز کے مقدمے میں آپ کے پاس ثبوت ہیں کہ اپیل کندہ یعنی نواز شریف نے سرمایہ کاری کی اور اس کے کوئی ثبوت ہیں؟

جس کے جواب میں نیب کے پراسیکوٹر کا کہنا تھا کہ براہ راست تو ان کے پاس شواہد نہیں ہیں، لیکن مختلف مالیاتی اداروں نے تصدیق کی تھی کہ نواز شریف کے مختلف بینکوں میں اکاؤنٹس ہے۔

نیب وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر احتساب عدالت میں ریفرنسز دائر کیے، نیب ریفرنسز میں تفتیش کیلئے سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنائی تھی، عدالتی فیصلے کے بعد نیب نے بےنامی اثاثوں کی تفتیش کی۔

نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ اس کیس میں فرد جرم احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے عائد کی تھی۔

نیب وکیل نے نیب نے ریفرنس کی چارج شیٹ پڑھتے ہوئے کہا کہ نیب نے اپنی تفتیش کی، اثاثہ جات کیس میں تفتیش کے 3،2 طریقے ہی ہوتے ہیں، ہم نے جو شواہد اکٹھے کیے وہ ریکارڈ کا حصہ ہیں، اس میں 161 کے بیانات بھی ہیں۔

نیب پراسیکیوٹر کا مزید کہنا تھا کہ ’فرد جرم عائد کرتے ہوئے عدالت نے ملزمان معلوم ذرائع لکھے، نواز شریف پر کرپشن اور کرپٹ پریکٹس کے الزام کے تحت فرد جرم عائد کی گئی، ایس ای سی پی، بنک اور ایف بی آر کے گواہ عدالت میں پیش ہوئے۔‘

جس پر چیف جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ بنیادی طور پر اس کیس میں العزیزیہ اور ہل میٹل کے الزامات ہیں، العزیزیہ میں پہلے بتائیں کتنے پیسے بھیجے کیسے بھیجے کب فیکٹری لگی؟

عدالت کے اس سوال کے جواب میں نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ’یہ وائٹ کالر کرائم کا کیس ہے، پاکستان میں موجود شواہد اکٹھے کئے ہیں اور بیرون ملک شواہد کے حصول کے لیے ایم ایل اے لکھے گئے۔‘

جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ آپ (نیب پراسیکیوٹر) یہ بتائیں وہ کون سے شواہد ہیں جن سے آپ ان کا تعلق کیس سے جوڑ رہے ہیں، جائیدادوں کی مالیت سے متعلق کوئی دستاویز تو ہوگا؟ آپ بتائیے العزیزیہ کب لگائی گئی اور اس کا نواز شریف کے ساتھ کیا تعلق ہے؟

نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ثبوت میں دستاویز ان کی اپنی ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کس کے حوالے سے دستاویز ہے؟ آپ نے پچھلی سماعت پر کہا تھا کہ جج کے حوالے سے تعصب کا معاملہ موجود ہے۔

نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ جج کی برطرفی کے بعد اس فیصلے پر انحصار نہیں کرنا چاہیے۔

چیف جسٹس نے اس پر کہا کہ ہم نے جج ارشد ملک سے متعلق درخواست پر گزشتہ سماعت پر کوئی حکم نامہ جاری نہیں کیا تھا۔

اس پر نیب کی جانب سے یہ استدعا کی گئی کہ ’العزیزیہ ریفرنس کو ریمانڈ بیک کردیا جائے۔‘

چیف جسٹس اور نواز شریف کے وکیل کے درمیان اس دوران مکالمہ ہوا جس میں چیف جسٹس نے کہا کہ ’یہ تو آپ نے کہا تھا کہ آپ اس درخواست پر مزید کارروائی نہیں چاہتے۔‘

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ’نیب وکیل کی بات درست ہے کہ سپریم کورٹ کے ارشد ملک کیس کے فیصلے میں آبزرویشنز کافی مضبوط ہیں، وہ درخواست اگر نہ بھی ہوتی، تب بھی اگر وہ فیصلہ ہمارے سامنے آجاتا تو ہم اس کو ملحوظ خاطر رکھتے‘۔

جس پر عدالت نے اس مقدمے کو دوبارہ احتساب عدالت میں بھیجنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس اپیل کو میرٹ پر سن کر فیصلہ کریں گے۔

نیب کے پراسیکوٹر کا کہنا تھا کہ حسین نواز کے پاس پیسے نہیں تھے اور نواز شریف نے کرپٹ پریکٹسز سے یہ پیسے حسین نواز کو بھیجے جس پر عدالت نے نیب پراسیکوٹر سے سوال کیا کہ کیا آپ کے پاس کرپٹ پریکٹسز کے شواہد موجود ہیں؟

جس پر پراسیکوٹر کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کی بنیاد پر ریفرنس دائر ہوا جس پر بینچ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ محض مفروضوں کی بنیاد پر کسی کو سزا نہیں دی جاسکتی انھوں نے کہا کہ سورس ڈکومینٹس عدالتوں میں قابل قبول نہیں ہوتے۔

گزشتہ سماعت میں کیا ہوا؟

واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پر نوازشریف کے وکیل امجد پرویز نے اپنے دلائل مکمل کیے تھے۔

گزشتہ سماعت کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ کیس میں نوازشریف کی اپیل پر میرٹ پر سماعت کا فیصلہ کیا اور احتساب عدالت کو معاملہ واپس بھیجنے کی نیب کی استدعا مسترد کردی تھی۔