سنگین واقعات میں ملوث دہشت گردوں کو افغانستان سے واپس بلایا گیا، بلاول بھٹو

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی پالسیوں کے باعث ملک کو دہشت گردی کا سامنا ہے، دہشت گردوں کو ایک بار پھر پاکستان پر ملسط کیا گیا، پی ٹی آئی حکومت نے دہشت گردوں کو پناہ دی، سنگین واقعات میں ملوث دہشتگردوں کو افغانستان سے واپس بلایا گیا، پارلیمان اور عوام سے پوچھے بغیر یہ فیصلہ لیا گیا، راتوں رات ایسا یو ٹرن لیا گیا جس کے اثرات پاکستان کے عوام بھگت رہے ہیں۔

اسلام آباد میں نگراں وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہ بہت اچھا اقدام ہے جو سرفراز بگٹی نے لیا ہےشہدا اور سیاستدان جو دہشت گردی کا شکار ہوئے ان کے پورٹریٹ لگائے گئےجدوجہد کے نتیجے میں پاکستان میں امن قائم ہوادہشت گردی کو ملک سے ختم کردیا گیا تھا ایسا فیصلہ بدقسمتی سے لیا گیا تھا کہ دوبارہ دہشت گردی آئی پارلیمان اور عوام سے پوچھے بغیر فیصلہ لیا گیا کہ دہشت گردوں کو انگیج کیا گیا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ کا کہنا تھا کہ ان دہشت گردوں کو پھر پاکستان پر مسلط کردیا گیاجگہ جگہ ایک بار پھر دہشت گردی نظر آرہی ہےہماری فوج اور پولیس دہشت گردی کے نشانہ پر ہیں مسلسل کوشش کے بعد ملک کو ان دہشت گردوں سے پاک کرایا تھا، پارلیمان کی منظوری کے بغیر راتوں رات یو ٹرن لیا گیا، پاکستان کے عوام اس کے نتائج بھگت رہے ہیں، ایک بار پھر دہشت گردی کو شکست دینے کے لیے عوام اور پولیس و فوج کو قربانی دینا ہوگی، سابق چیئرمین پی ٹی آئی کے اس فیصلے کی تحقیقات ہونا چاہئیں کہ اس لے پیچھے کیا محرکات تھےعوام کو یقین دلانا ہوگا کہ آنے والے دنوں میں پھر ایسا یوٹرن نہ لیا جائے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا مزید کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میرا مطالبہ ہے کہ تحقیقات کی جائیں کہ پروسیجرز فالو کئے بغیر طالبان کو واپس آنے کی اجازت دی گئی ان تحقیقات کی روشنی میں ہمیشہ کے لیے ایسے فیصلوں کو روکنا ہوگا ہم پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرین اور پیپلزپارٹی دونوں پلیٹ فارمز سے انتخابات میں حصہ لیتے ہیں۔

بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر سابق وزیر خارجہ نے بات کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر پر بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ قبول نہیں، بھارت اقوام متحدہ کے موقف کو نہیں مانتا دنیا کو سوچنا ہوگا کہ کب تک ایسی روایات کو قبول کرے گابھارت بار بار عالمی قوانین کی خلاف ورزی کررہا ہےبھارت سلامتی کونسل کی قراردادوں سے انحراف نہیں کرسکتا کشمیر ایک تنازعہ ہے جو حل طلب ہے۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف حکومت نے جیلوں سے دہشت گردوں کو رہا کرایا، سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے دہشت گردوں کو قبائلی علاقوں میں بسایا، حالات جو بھی ہوں انتخابی مہم چلائیں گے، ذوالفقار بھٹو قتل کیس کو سماعت کے لیے مقرر کرنا اچھا فیصلہ ہے کارروائی کو لائیو دکھانے کے لیے درخواست دائر کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کو جیلوں سے نکالا گیا، جو پاکستان میں دہشت گردی کرتے رہے چالباز نے انہیں رہا کردیا، سنگین واقعات میں ملوث دہشت گردوں کو افغانستان سے واپس بلایا گیا، راتوں رات ایسا یو ٹرن لیا گیا جس کے اثرات پاکستان کے عوام بھگت رہے ہیں، یہ یقین دہانی کرنی چاہیے کہ ایسے فیصلے دوبارہ نہیں کیے جائیں۔

دہشت گردوں کو معاف کرنے کا کسی کے پاس اختیار نہیں، نگراں وزیرداخلہ

اس موقع پر نگراں وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ محترمہ بینظیر بھٹو کا نظریہ آج بھی زندہ ہے، بینظیر پاکستان اور دنیا کی بڑی لیڈر تھیں ان کا نظریہ آج بھی زندہ ہے۔

سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ دہشت گردی جنگ میں شہید ہونے والوں کو سلام پیش کرتے ہیں، وزارت داخلہ میں سویلین شہداء کے پورٹریٹ لگائے گئے، شہداء کے لواحقین کو چاروں صوبوں سے بلایا گیا، دہشت گردوں کو معاف کرنے کا کسی کے پاس اختیار نہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے وزارت داخلہ میں قائم کی گئی شہداء گیلری میں محترمہ بے نظیر بھٹو کی تصویر آویزاں کی، اس موقع پر نگراں وفاقی وزیرداخلہ بھی موجود تھے۔

دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں لاہور کا پہلا نمبر، کراچی میں فضا صاف

  کراچی: سمندر کی جنوب مغربی ہوائیں چلنے کے سبب کراچی میں فضا کا معیار بہتر اور صاف ہوگیا۔

ہواؤں کی تبدیلی کے سبب پیرکو کراچی دنیا کے آلودہ شہروں کی فہرست میں 35 ویں نمبر جبکہ لاہور بدستور پہلے نمبرپررہا، لاہور کی فضاؤں میں پرٹیکیولیٹ میٹرز کی تعداد 268 ریکارڈ ہوئی۔

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی 245 پرٹیکیولیٹ میٹرزکے ساتھ دوسرے، ڈھاکہ 230 پرٹیکیولیٹ میٹرزکے ساتھ تیسرے جبکہ کویت سٹی 174پرٹیکیولیٹ میٹرزکے ساتھ چوتھے نمبرپرریکارڈ ہوا۔

ائیرکوالٹی انڈیکس کے مطابق 150 تا 200 آلودہ، 200 تا 300 آلودہ ترین جبکہ 300 سے زائد درجہ خطرناک آلودگی کوظاہرکرتا ہے۔ لاہور کی فضائیں بدستورآلودہ ریکارڈ ہورہی ہیں۔

پاکستان کا ایسا حال آج تک نہیں دیکھا، قوم جاننا چاہتی ہے 2018ء میں کیا ہوا، نواز شریف

 لاہور: مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ 2018ء میں سب نے ن لیگ کے جیتنے کی پیش گوئی کی تھی، میرے دور میں پاکستان ترقی کررہا تھا سی پیک کی رفتا تیز تھی، قوم جاننا چاہتی ہے کہ الیکشن 2018ء میں کیا ہوا تھا؟

ن لیگ کے امیدواروں کو پارٹی ٹکٹ دینے کے حوالے سے پارٹی قائد میاں نواز شریف کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔ اجلاس میں اسحاق ڈار، شہاز شریف، مریم نواز اور دیگر ضلعی رہنماؤں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

اجلاس کے بعد خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ دنیا بہت آگے چلی گئی اور ہمارا ملک بہت پیچھے چلا گیا ہمیں اس بات کا ادراک ہونا چاہیے، اللہ تعالیٰ پاکستان کی حفاظت فرمائے۔

نواز شریف نے کہا کہ اس ملک کو دنیا میں منفرد مقام حاصل تھا ہمیں افسوس کرنا چاہیے کہ ہم اس وقت دنیا کے پست ترین ممالک میں سے ہیں، ہم چھوٹی سے چھوٹی چیز درآمد کررہے ہیں، یہ ملک بہت امیدوں کے ساتھ بنا تھا 79 سال ہوگئے ہمیں تو بہت آگے نکل جانا چاہیے تھا مگر ایسا نہ ہوسکا۔

انہوں ںے کہا کہ میرے دور میں پاکستان ترقی کررہا تھا سی پیک کی رفتا تیز تھی، سال 2018ء میں سب نے ن لیگ کے انتخابات جیتنے کی پیش گوئی کی تھی قوم جاننا چاہتی ہے کہ 2018 میں کیا ہوا؟

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ایسا حال آج تک نہیں دیکھا، ہم نے اپنے ملک کے ساتھ بہت زیادتی کی اب ازالے کا وقت ہے، لوگ مہنگائی میں اپنی ساری کمائی کھوچکے، بجلی کا بل نہیں دے پارہے اس دور میں چالیس سے پچاس ہزار روپے تک کمانے والا بھی کیسے گزارا کرسکے گا؟

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ملک اور قوم بہت زیادہ پریشانی کے عالم میں ہے اگر ازالہ کرنا ہے اور ملک و قوم کو پریشان سے نکالنا ہے تو ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا، ہمیں بہتر فیصلوں کی اللہ قوت دے، اگر اللہ تعالیٰ ہمیں آئندہ حکومت دیتا ہے تو ملک اور قوم کے لیے کام کرنا ہوگا ہمیں سب سے زیادہ ملک اور قوم عزیز ہے، ملک کو ترقی دینے کے لیے ہمیں اپنی ذات سے باہر نکلنا ہوگا اس میں ہمیں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہیے۔

وہ دُکان جس کا چُولہا 1949 سے آج تک نہ بُجھا

بھارتی ریاست راجستھان کے تاریخی شہر جودھ پور میں دودھ کی ایک ایسی دُکان ہے جس کا چولہا گزشتہ 74 سال سے کبھی نہیں بُجھا۔

نسل در نسل چلتی دُکان سے منسوب انوکھے دعوے کی وجہ سے یہ دکان سوشل میڈیا پر خاصی وائرل ہے۔

پیپانیوز کے مطابق مطابق جودھ پور میں سجاتی گیٹ کے قریب واقع دودھ کی اس غیر معمولی دکان کے مالک کا دعویٰ ہے کہ جس برتن میں دودھ ڈال کرآگ پر رکھا جاتا ہے وہ آگ 1949 سے یونہی جل رہی ہے اور کبھی نہیں بُجھائی گئی۔

دکان کے مالک وپل نیکوب نے بتایا کہ ان کے دادا نے 1949 میں کاروبار شروع کیا تھا اور تب سے یہ چُولہا کبھی نہیں بُجھایا گیا۔ دکان روزانہ 22 سے 24 گھنٹے کھلی رہتی ہے جہاں روایتی طور پر دودھ کو کوئلے اور لکڑی کی آگ پر گرم کیا جاتا ہے۔

وپول نیکوب نے مزید کہا کہ یہ دکان تقریباً 75 سال سے چل رہی ہے اور ہم نسل در نسل کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ میں تیسری نسل ہوں اور اب یہ آگ یہاں کی روایت بن چکی ہے۔ ہماری ڈیری شاپ مشہور ہے اور لوگوں میں بےحد مقبول بھی، یہی ہمارے کام کی کامیابی کی وجہ ہے۔

’آفیشل سیکرٹ ایکٹ دفعات کی غلط تشریح کی گئی‘، عمران خان کا سائفر ٹرائل رکوانے کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے ایک بار پھر جیل ٹرائل رکوانے کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔

عمران خان کی جانب سے دائر درخواست میں بتایا گیا کہ سائفر کیس میں فرد جرم عائد ہوئی اور 5 گواہان کے بیانات قلم بند ہوئے۔

درخواست میں کہا گیا کہ دو رکنی بینچ نے سائفر کیس کی کارروائی کو کالعدم قرار دیا، اور ہائیکورٹ نے ٹرائل عدالت کو اوپن کورٹ میں سماعت کرنے کا حکم دیا۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ ٹرائل کورٹ نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو ملزمان کو 28 نومبر کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا، سپرٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے ملزمان کو پیش نہ کیا اور ایک رپورٹ پیش کردی، ٹرائل کورٹ نے رپورٹ منظور کرتے ہوئے سماعت اڈیالہ جیل میں کرنے کا حکم سنا دیا۔

 

 

درخواست میں کہا گیا کہ ٹرائل کورٹ نے قانونی تقاضے پورے کیے بغیر 4 دسمبر کو فرد جرم کیلئے چارج کی کاپیاں تقسیم کردیں۔

درخواست میں کہا گیا کہ ٹرائل کورٹ کا 4 دسمبر کا حکم نامہ غیر قانونی اور غیر مناسب ہے، ٹرائل کورٹ نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 13، 6 کی غلط تشریح کی، کورٹ کی جانب سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 13، 6 میں لفظ ”may“ کی غلط تشریح کی گئی۔

درخواست کے مطابق ٹرائل کورٹ میں کی گئی 4 دسمبر کی کارروائی قانون کی اسکیم اور طریقہ کار کے مطابق نہیں۔

عمران خان نے اپنی درخواست میں کہا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 13، 6 حکومت کو اختیار دیتی ہے کہ وہ ٹرائل کے حوالے سے عمومی یا خصوصی آرڈر جاری کرے، 4 دسمبر کو حکومت کا عمومی یا خصوصی آرڈر یا نوٹیفکیشن عدالت میں پیش نہیں کیا گیا، اور ٹرائل کورٹ نے حکومت کے نوٹیفکیشن کے بغیر ہی کارروائی کو جاری رکھتے ہوئے 4 دسمبر کو حکم نامہ جاری کیا۔

 

 

درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت ٹرائل کورٹ کا 4 دسمبر کا فیصلہ کالعدم قرار دے۔

عدالت اس درخواست پر فیصلہ ہونے تک ٹرائل کورٹ کی کارروائی کو معطل کرنے کا حکم دے، درخواست میں استدعا

بشریٰ بی بی نیب راولپنڈی کی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش

سابق خاتون اول بشریٰ بی بی قومی احتساب بیورو (نیب) راولپنڈی کی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوگئیں۔

بشریٰ بی بی نیب طلبی پر تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوئی تھیں جس کے بعد وہ واپس روانہ ہوگئیں، عمران خان کی اہلیہ گھنٹوں تاخیر سے نیب راولپنڈی کے دفتر پہنچی تھیں۔

واضح رہے کہ توشہ خانہ تحائف کی غیر قانونی فروخت پر نیب کی تحقیقات جاری ہیں، نیب ٹیم نے بشریٰ بی بی کو آج صبح 10 بجے طلب کیا تھا۔

نیب نوٹس میں کہا گیا تھا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی جب وزیراعظم تھے تو آپ کو غیر ملکی معززین سے تحائف ملے، آپ کو غیر ملکی معززین نے تحائف لاکھوں مالیت کے دیے۔

تاحیات نااہلی پر سپریم کورٹ کا فیصلہ اور الیکشن ایکٹ ساتھ نہیں چل سکتے، صرف ایک رہے گا، چیف جسٹس

سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی کے معاملہ پر عدالتی فیصلے اورالیکشن ایکٹ کی ترمیم میں تضاد پر نوٹس لیتے ہوئے اٹارنی جنرل اور تمام صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹسز جاری کردیئے، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ اگر کسی کی سزا ختم ہوجائے تو تاحیات نااہلی کیسے برقرار رہ سکتی ہے؟ تاحیات نااہلی کے بارے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ اور الیکشن ایکٹ دونوں ایک ساتھ نہیں چل سکتے، دونوں میں سے ایک کسی ایک کوبرقرار رکھنا ہوگا۔

پیر کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے میر بادشاہ قیصرانی کی جعلی ڈگری میں تاحیات نااہلی کیس کی سماعت کی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کی تاحیات نااہلی کے معاملے پر دو آراء ہیں، سنگین غداری جیسے جرم پر نااہلی پانچ سال ہے تو نماز نہ پڑھنے والے یا جھوٹ بولنے والے کی تاحیات نااہلی کیوں؟

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ انتخابات کے حوالے سے کوئی غیر یقینی صورتحال نہیں، اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو یہ سپریم کورٹ کی توہین ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون بننے کے بعد اس آئینی تشریح پر کم سے کم پانچ ججز کا بنچ بننا چاہیے، آپ کے توسط سے یہ کنفیوژن دور ہوجائے گی۔

سپریم کورٹ نے معاملہ تین رکنی کمیٹی کو بھیجتے ہوئے کہا کہ کمیٹی طے کرے گی لارجر بنچ پانچ رکنی ہوگا یا سات رکنی۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ کیس کی سماعت جنوری 2024 میں ہوگی، موجودہ کیس کوانتخابات میں تاخیرکے آلہ کار کے طورپر استعمال نہیں کیا جائے گا۔

سپریم کورٹ نے عدالتی حکم نامے کی نقل الیکشن کمیشن کو بھی ارسال کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ کوئی سیاسی جماعت اس کیس میں فریق بننا چاہے توبن سکتی ہے۔

پاک آسٹریلیا ٹیسٹ سیریز: محمد حفیظ کی اہلیہ کے ہمراہ سیر سپاٹوں کی تصاویر وائرل

پاکستان کرکٹ ٹیم کے ڈائریکٹرمحمد حفیظ اور ان کی اہلیہ نازیہ حفیظ کی آسٹریلیا کے شہرکینبرا سے دلکش تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہیں۔

سابق کرکٹر اس وقت آسٹریلیا اور پاکستان کے درمیان تین روزہ سیریز کیلئے کینبرا میں موجود ہیں۔

ڈائریکٹر پاکستان کرکٹ ٹیم پیشہ ورانہ مصروفیات کے ساتھ ساتھ اہلیہ کے ہمراہ آسٹریلیا کے خوبصورت مقامات اور خوشگوار موسم سے بھی لطف اندوز ہورہے ہیں۔

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

محمد حفیظ نے اپنے کرکٹ کیریئر کا آغاز 1998 میں ڈومیسٹک کرکٹ سے کیا تھا، 2003ء میں انہین پاکستانی کرکٹ ٹیم کے لیے منتخب کیا گیا تھ۔

ان دنوں محمد حفیظ پی سی بی آفیشل کی حیثیت سے قومی اسکواڈ کا حصہ ہیں، انہوں نے 2021 میں کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔

پاکستان نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ مسترد کر دیا

 اسلام آباد: پاکستان نے مقبوضہ جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی غیرآئینی اقدام پر بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کر دیا ہے۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق کشمیریوں کو اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت کا ناقابل تنسیخ حق حاصل ہے۔ بین الاقوامی قانون 5 اگست 2019 کے بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو تسلیم نہیں کرتا۔

جموں و کشمیر ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے، جو سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود ہے۔ جموں و کشمیر کا حتمی فیصلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق کیا جانا ہے۔

بھارت کو کشمیری عوام اور پاکستان کی مرضی کے خلاف اس متنازعہ علاقے کی حیثیت سے متعلق یکطرفہ فیصلے کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ پاکستان جموں و کشمیر پر بھارتی آئین کی بالادستی کو تسلیم نہیں کرتا جبکہ کوئی بھی عمل، جو بھارتی آئین کے تابع ہے، کوئی قانونی اہمیت نہیں رکھتا۔

بھارت ملکی قانون سازی اور عدالتی فیصلوں کے بہانے اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں سے دستبردار نہیں ہو سکتا۔ 5 اگست 2019 کے بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کی عدالتی توثیق مسخ شدہ تاریخی اور قانونی دلائل پر مبنی انصاف کی فراوانی ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ جموں و کشمیر کے تنازع کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع نوعیت کو تسلیم کرنے میں ناکام ہے۔

ریاست کی بحالی، ریاستی اسمبلی کے انتخابات کا انعقاد یا اسی طرح کے اقدامات کشمیری عوام کو حق خودارادیت دینے کا متبادل نہیں بن سکتے۔ یہ فیصلہ مقبوضہ جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں سے بین الاقوامی برادری کی توجہ نہیں ہٹا سکتا۔

مودی سرکار کی غنڈہ گردی؛ حریت رہنما جیل میں اور سابق وزرائے اعلیٰ گھروں پر نظربند

سری نگر: بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے سیاہ قانون کو برقرار رکھنے کے فیصلے کے بعد مودی سرکار نے کسی ممکنہ احتجاج سے بچنے کے لیے کشمیری رہنماؤں کو گھروں میں نظر بند کردیا۔ 

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مودی سرکار اس عمل سے اتنا خوف زدہ تھی کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آتے ہی اپنے منظور نظر سابق وزرائے اعلیٰ مقبوضہ کشمیر محبوبہ مفتی، فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ کو نظر بند کردیا۔

یاد رہے کہ مودی سرکار نے 2019 میں پارلیمنٹ میں اپنی اکثریت کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکلز 370 اور 35-اے کو ختم کرنے کا سیاہ قانون منظور کرایا تھا۔

اس سیاہ قانون پر نہ صرف حریت رہنما بلکہ بھارت نواز کٹھ پتلی انتظامیہ کے وزرائے اعلیٰ بھی سراپا احتجاج بن گئے جس پر فارق عبدااللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو گرفتار کرلیا گیا تھا تاہم انھیں 2020 میں رہا کردیا گیا تھا۔

اس سیاہ قانون کو انصاف کی آس لگائے کشمیریوں نے بھارتی سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا لیکن وہاں بھی قانون کا قتل ہوا اور سیاہ قانون کو برقرار رکھا گیا جس پر مودی سرکار نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو دوبارہ نظر بند کردیا۔

نظر بندی سے قبل ریکارڈ کیے گئے اپنے ویڈیو بیان میں محبوبہ مفتی نے کہا کہ میرے دروازے پر زنجیریں لگا کر مجھے قید کردیا گیا۔ اس طرح کے ہتھکنڈوں سے کشمیریوں کی جدجہد کو دبایا نہیں جاسکتا۔

عمر عبد اللہ نے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’’ایکس‘‘ پر اپنے احتجاجی بیان میں لکھا کہ مایوس ہوں لیکن ناامید نہیں، جدوجہد جاری رہے گی۔ بی جے پی کو یہاں تک پہنچنے میں کئی دہائیاں لگیں۔ ہم طویل سفر کے لیے بھی تیار ہیں۔

خیال رہے کہ مودی سرکار کے 2019 کے سیاہ قانون پر احتجاج کرنے کے پاداش میں حریت رہنما یاسین ملک، میر واعظ عمر فاروق اور شبیر شاہ تاحال بھارتی جیلوں میں قید ہے۔

حریت پسند رہنماؤں کے جیل میں ہونے کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے مودی سرکار نے اس سیاہ قانون کو سپریم کورٹ سے بھی جائز قرار دلوا کر مہر ثبت کردی۔

بھارت کی بدنام زمانہ خطرناک جیل تہاڑ سے اپنے بیان میں کُل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما شبیر احمد شاہ نے عالمی برادری کی خاموشی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا کہ کشمیری عوام کو سیاسی، سماجی، ثقافتی اور مذہبی حقوق کی عدم فراہمی کا نوٹس لیں۔

کشمیری رہنما غلام نبی آزاد نے بھی بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ کون سی جگہ ہے جہاں سے کشمیریوں کو انصاف مل پائے گا۔

دریں اثنا نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے چھاپہ مار کارروائیوں میں حریت کارکنوں کی بڑی تعداد کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا اور چپے چپے پر فوجی تعینات کردیے ہیں۔

یاد رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے آج اپنے فیصلے میں مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ قرار دیتے ہوئے حکم دیا کہ مقبوضہ کشمیر میں آئندہ برس 30 ستمبر تک الیکشن کرائے جائیں۔