بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی طرف سے پاکستان کے لیے بُری خبر آئی ہے۔ عالمی ادارے نے پاکستانی معیشت کی شرحِ نمود کے لیے پیش گوئی میں 0.5 فیصد کمی کردی ہے۔ پہلے یہ شرح ڈھائی فیصد تھی۔
دنیا بھر کی معیشتوں کے لیے ممکنہ منظرنامے سے متعلق اپنی تازہ ترین رپورٹ میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اکتوبر 2023 میں کہا تھا کہ 2024 میں پاکستان کی شرحِ نمو ڈھائی فیصد رہے گی۔
آئی ایم ایف نے 2024 کے لیے عالمی شرحِ نمو 3.1 مقرر کی تھی جبکہ 2025 کے لیے یہ شرح 3.2 طے کی گئی تھی۔ 2024-25 کے لیے آئی ایم ایف کی پیش گوئی تاریخی 3.8 فیصد سے کم تھی۔ یہ پیش گوئی سینٹرل بینک پالیسی ریٹ کے اضافے، مالیاتی سپورٹ واپس لیے جانے اور پیداوار کی گرتی ہوئی شرح کے تناظر میں تھی۔ متعدد خطوں میں افراطِ زر کی شرح انداز سے زیادہ تیزی سے گر رہی ہے۔ ایک طرف رسد سے متعلق مسائل برقرار ہیں اور دوسری طرف زری پالیسی کے حوالے سے نئی حدود مقرر کی جارہی ہیں۔
آئی ایم ایف نے 2024 کے لیے افراطِ زر میں 5.8 فیصد اضافے کی پیش گوئی کر رکھی ہے۔ 2025 کے لیے یہ پیش گوئی 4.4 فیصد ہے۔
دنیا بھر کی معیشتوں میں افراطِ زر کی گرتی ہوئی شرح کے نتیجے میں پیدا ہونے والے استحکام کی بدولت ہارڈ لینڈنگ سے متعلق پیش گوئیاں کمزور پڑ رہی ہیں اور عالمی معیشت کو لاحق خطرات کے حوالے سے معاملات زیادہ پریشان کن نہیں رہے۔
مختلف خطوں میں رونما ہونے والے ناخوشگوار واقعات کے باعث عالمی معیشت کے لیے چند ایک مشکلات ضرور پیدا ہوئی ہیں۔ کموڈٹی مارکیٹ کو بحیرہ احمر میں یمنی ملیشیا کی طرف سے تجارتی جہازوں پر بڑھتے ہوئے حملوں کے ہاتھوں نقصان پہنچا ہے تاہم رسد میں پیدا ہونے والے خلل کے باوجود مجموعی صورتِ حال زیادہ مایوس کن نہیں۔
چین میں پراپرٹی سیکٹر کی خرابی بھی عالمی معیشت پر ایک خاص حد تک اثر انداز ہوسکتی ہے تاہم افراطِ زر کی گرتی ہوئی شرح، مالیاتی دھچکے برداشت کرنے کی بڑھتی ہوئی صلاحیت و سکت کے ہوتے ہوئے بجٹ اقدامات کے ذریعے دھچکے جھیلنے کی سکت بڑھانے اور آمدنی بڑھانے کے طریقے وضع کرنے اور سرکاری قرضوں کا حجم کم کرنے کی کوششوں کے ذریعے بہتری ممکن بنائی جاسکتی ہے۔ معیشتوں کی ساخت میں تبدیلیاں ناگزیر ہیں۔