کراچی: بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کااعتراف کہ بھارت غیر ملکی سرزمین پر اپنے ڈیتھ اسکواڈز چلاتا ہے، حیران کن نہیں کیونکہ یہ حقیقت بہت پہلے سے عالمی انٹیلی جنس کمیونٹی کے علم میں تھی تاہم بھارت نے اعتراف پہلی بار کیا۔
بھارتی چینل کو انٹرویو میں راج ناتھ سنگھ نے کہاکہ بھارت کا امن خراب کرنے کی کوشش کرنیوالے دہشت گرد کو منہ توڑ جواب دیا جائے گا، وہ اگر پاکستان فرار ہوتا ہے تو اسے وہاں جا کر ماریں گے۔ وزیراعظم مودی اس پالیسی کو درست قرار دے چکے ہیں۔
برطانوی اخبار گارجین نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ بھارتی حکومت نے 2020 سے پاکستان میں کم از کم 20 افراد کو ماورائے عدالت قتل کرایا۔ بھارتی وزارت خارجہ نے اگرچہ برطانوی اخبار کی رپورٹ منفی پروپیگنڈہ قرار دے کر مستردکی، مگر راج ناتھ سنگھ کا اعتراف اس انکار کی نفی کرتا ہے۔
راج ناتھ سنگھ سے قبل وزیراعظم مودی نے ایک انتخابی جلسے میں بیرونی ملکوں میں قتل کرانے کی حکومتی پالیسی کا فخریہ ذکر کیا، مگر کسی ملک کا نام نہ لیا،جبکہ بات پاکستان کی کر رہے تھے۔ بھارت میں انتخابی سیزن کی وجہ سے وزیر اعظم مودی اور راج ناتھ سنگھ کی بڑھکیں قابل فہم ہیں، وہ قومی سلامتی اور دہشت گردی کے بیانیہ کو اچھال اورقوم پرستی کو ہوا دے کر انتخابی کامیابی یقینی بنانا چاہتی ہے۔
ساؤتھ ایشیا انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر ولسن سنٹر مائیکل کوگلمین کے مطابق برطانوی اخبار کی رپورٹ کے ٹائمنگ اہم ہے، رپورٹ نے بی جے پی کے قوم پرست بیانیہ کو تقویت دی ہے۔
گزشتہ بھارتی عام انتخابات سے چند ہفتے قبل مودی حکومت نے بالاکوٹ میں سرجیکل سٹرائیک کا ڈرامہ رچایا، معاشی مصائب سے دوچار بی جے پی حکومت ایک خطرناک محاذ آرائی کو ہوا دے کر اپنی انتخابی کامیابی کی راہ ہموار کی۔ وزیراعلیٰ مغربی بنگال ممتا بینرجی سمیت بھارتی سیاستدانوں نے پلوامہ واقعہ کو طے شدہ ڈرامہ قرار دے کر اس پر سوالات اٹھائے۔
مقبوضہ کشمیر کے سابق گورنر ستیا پال ملک کے مطابق مودی حکومت نے پلوامہ واقعہ کا الزام پاکستان پر عائد اور جوابی حملہ کرکے اپنی انتخابی کامیابی کو یقینی بنایا۔ اس کامیابی میں بی جے پی کے زیر اثر میڈیا نے بھی اہم کردار اداکیا، جس نے وزیراعظم مودی کا ایک مضبوط رہنما کے طور پر پیش کیا کہ وہی قومی سلامتی کو درپیش بیرونی خطرات سے نمٹ اور بھارت کا ایک عظیم طاقت بنا سکتے ہیں۔
سویڈن کی یونیورسٹی کے پروفیسر اشوک سوین کے مطابق اگر مودی کو محسوس ہو کہ انتخابی ناکامی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، وہ صرف بھارتی میڈیا کو اشارہ کریں گے کہ ان کا مضبوط رہنما کا تاثر کو بڑھا چڑھا کر پیش کرے، جس نے پاکستان میں گھس کر دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔ یہ خدشات عام ہیں کہ تیسری مدت کیلیے انتخاب کی خاطر وزیراعظم مودی پلوامہ جیسا ایک اور ڈرامہ رچا سکتے ہیں، بشرطیکہ کہ انہیں نظر آئے کہ اس قسم کی مہم جوئی کے سیاسی فوائد اس کی قیمت سے کہیں زیادہ ہیں۔
بالاکوٹ حملے کا پاکستان نے جس طرح جواب دیا، اس سے بھارت کو سخت ہزیمت اٹھانا پڑی تھی۔ دفاعی مبصر محمد علی نے کہا کہ اس ہزیمت کے بعد مودی انتظامیہ نے قیمت اور سیاسی فائدہ کے جائزہ کی بنیاد پر اپنی پالیسی نئے سرے سے مرتب کرنے کا فیصلہ کیا، یوں نئی پالیسی بنائی جس میں اپنی انٹیلی جنس ایجنسی کے ذریعے سیاسی مخالفین کی دیگر ملکوں میں نشاندہی اور انہیں مقامی کرائے کے قاتلوں اور دہشت گردوں کے ہاتھوں مروانا شامل ہے۔
کوگلمین کے مطابق بھارتی انٹیلی جنس ’’را‘‘ دراصل روسی اور اسرائیلی انٹیلی جنس کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہے جوکہ بیرون ملک مقیم مخالفین کو قتل کرانے کی پالیسی کا بکثرت استعمال کرتے ہیں۔ سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ بھارت سوشل میڈیا کے ذریعے کرائے کی قاتل بھرتی کرتا ہے، ان میں جرائم پیشہ عناصر کے علاوہ انتہا پسند تنظیموں کے ارکان شامل ہیں، کئی موقعوں پر کالعدم ٹی ٹی پی کے جنگجو بھی بھرتی کئے، انہیں ’’را‘‘ کے ایجنٹس اہداف کے تصدیق شدہ ایڈریس، تصاویر ، ہتھیار فراہم کرنے کے علاوہ ادائیگیاں بھی کرتے ہیں، نشاندہی اور فنڈنگ کرنیوالوں کے الگ الگ ٹیمیں اور موقع سے نکلنے کے تفصیلی پلان بھی ہیں تاکہ آسانی سے نظر میں نہ آ سکیں۔ کرائے کے قاتل پاکستانی یا افغانی ہیںِ، انہیں تیسرے ملکوں میں موجود ’’را‘‘ کے سلیپر سیل کنٹرول کرتے ہیں۔