کراچی: اسٹاک مارکیٹ میں مندی کے سبب 68 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں، سرمایہ کاروں کے 1کھرب دو ارب روپے ڈوب گئے۔
قرض پروگرام کے حصول کے لیے نئے وفاقی بجٹ میں آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق اقدامات، مالی سال 2024-25 میں تجارتی خسارہ بڑھ کر 27ارب ڈالر تک پہنچنے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی 4ارب ڈالر سے تجاوز کرنے کی آئی ایم ایف کے تخمینوں سے پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں بدھ کو اتارچڑھاؤ کے بعد مندی کے زیراثر رہی جس سے انڈیکس کی 75000 پوائنٹس کی نفسیاتی حد گرگئی۔
مندی کے سبب 68.39فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے 1کھرب 02ارب 11کروڑ 28لاکھ 85ہزار 606روپے ڈوب گئے۔ کاروبار کے آغاز پر اگرچہ 243پوائنٹس کی تیزی بھی ہوئی لیکن رول اوور ویک کی وجہ سے پرانے سودوں کے تصفیوں اور حصص کی آف لوڈنگ بڑھنے اور وقفے وقفے سے پرافٹ ٹیکنگ کے باعث جاری تیزی مندی میں تبدیل ہوگئی۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 681.19 پوائنٹس کی کمی سے 74836.30 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا، کے ایس ای 30 انڈیکس 273.31 پوائنٹس کی کمی سے 24004.42 پوائنٹس، کے ایم آئی 30 انڈیکس 1246.27پوائنٹس کی کمی سے 123313.21پوائنٹس اور کے ایم آئی آل شئیر انڈیکس 393.66 پوائنٹس کی کمی سے 34352.33 پوائنٹس پر بند ہوا۔
کاروباری حجم پیر کی نسبت 8.51فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 40کروڑ 80لاکھ 73ہزار 662 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 405 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 85 کے بھاؤ میں اضافہ، 277 کے داموں میں کمی اور 43 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔