کراچی: سابق وکٹ کیپر راشد لطیف کا کہنا ہے کہ بھارت میں کرکٹ کو بزنس بنالیا گیا جبکہ پاکستان میں ابھی تک یہ مشغلہ ہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ بھارت نے اپنی فلم انڈسٹری کی طرح کرکٹ انڈسٹری ڈیولپ کی، ہم کرکٹ کو ایک شوق کے طور پر لیتے ہیں، اسی لیے بزنس میں تبدیل نہیں کرسکے۔
پاکستان سپر لیگ ابھی تک اسی جگہ پر ہے جہاں سے یہ شروع ہوئی تھی، اس میں سب سے زیادہ معاوضے کی حد 1.40 لاکھ ڈالر ہی ہے، ہم کیوں اس کو آگے نہیں بڑھاتے؟ ہم کیوں مچل اسٹارک اور پیٹ کمنز جیسے کرکٹرز کی خدمات حاصل نہیں کرتے ، ہمارے پاس اتنی رقم نہیں ہے تو پھر یہ بزنس تو نہ ہوا،
بھارت کی فرنچائزز نے رکی پونٹنگ، مائیک ہسی اور ڈیوائن براوو جیسے کھلاڑیوں کی بطور کوچ خدمات حاصل کیں، جس سے ان کی کرکٹ مضبوط ہوئی ہے۔