واشنگٹن: امریکی وزارت خارجہ کی معمول کی پریس بریفنگ کے دوران ایک صحافی نے حال ہی میں پاکستان کے بیلسٹک میزائل پر پابندی عائد کرنے سے متعلق سوال پوچھ لیا۔
صحافی نے امریکی ترجمان سے سوال کیا کہ آپ پاکستان کو پارٹنر کہتے ہیں جس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا کا ساتھ دیا اور 80 ہزار جانیں دیں اور اربوں ڈالر کے انفراسٹرکچر کی قربانی دی۔
صحافی نے مزید کہا کہ پاکستان کو افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء کے بعد بھی قیمت چکانا پڑ رہی ہے اور بدلے میں امریکا نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام پر پابندیاں عائد کر دیں۔
صحافی نے سوال جاری رکھتے ہوئے کہا کہ یہ بیلسٹک میزائل پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کے لیے نہایت ضروری ہے۔ پاکستان اس امریکی اقدام کو متعصب اور سیاسی محرک سمجھتا ہے۔ اس پر آپ کا کیا خیال ہے؟
جس پر امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ پاکستان طویل عرصے ہمارا شراکت دار رہا ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ اب بھی ایسے بہت سے معاملات ہیں جن پر اختلاف رائے بھی ہے اور ایسی صورت میں ہم امریکی مفاد کے تحفظ کے لیے عملی اقدام سے دریغ نہیں کرتے۔
میتھیو ملر نے مزید کہا کہ پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل پروگرام کی حمایت نہ کرنا ہماری دیرینہ پالیسی رہی ہے۔
امریکی ترجمان نے مزید کہا کہ ہم اپنی قومی سلامتی کو متاثر ہونے سے بچانے کے لیے پابندیوں سمیت ہر چیز اور وسائل کا استعمال کریں گے اور اس بات کو بھی یقینی بنائیں گے کہ امریکا کا مالیاتی نظام جوہری پھیلاؤ کے لیے استعمال نہ ہو سکے۔