اسلام آباد: گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان کا کہنا ہے کہ عمران خان کو ہٹ دھرمی سے نکلنا پڑے گا، میرا مشورہ ہے زرداری کی قیادت میں بیٹھ جائیں ساری چیزیں بہتر ہو جائیں گی، پی ٹی آئی ضرور انقلاب لائے اور ہمت کرے مگر شنگھائی کانفرنس تک انقلاب کو تھوڑا سا روک لیں۔
راولپنڈی وومن یونیورسٹی کے پہلے کانووکیشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر کا مزید کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور ہو، عمران خان ہو یا پی ٹی آئی کا کوئی بھی اور رہنما، افسوس ہوتا ہے جب وہ مایوس کن اور غیر ذمہ داری کی بات کرتے ہیں سیاست کریں لیکن ملک کے بارے میں بھی سوچیں، محمد بن سلمان آئے تو پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا، چین کا صدر آئے تو پی ٹی وی پر حملہ کر دیتے ہیں، ایسا میسج دیتے ہیں کہ کوئی باہر سے نہ آئے اور ملک بہتری کی طرف نہ جائے، اب شنگھائی کانفرنس ہونی ہے تو اپ ٹک کر نہیں بیٹھ رہے،اپنا گھوڑا کچھ دیر چھاؤں میں باندھیں، اسکے بعد انقلاب شروع کریں،اس ملک پر رحم کریں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں نوابزادہ نصراللہ کی ضرورت ہے، ایک سائیڈ پر مکمل طور پر میں نہ مانوں کی پالیسی ہے سیاست میں اس طرح کی ہٹ دھرمی اور ایسا نہیں ہوتا، آپ کہیں گے ایک گولی چلی تو دس چلائیں گے پتھر ماریں گے، احتجاج آپ کا حق ہے لیکن ٹیبل پر بیٹھ کر بات چیت کریں، چیزوں کو آگے کی طرف لے کر جائیں، ایک جگہ رکنے سے ملک کا نقصان ہو رہا ہے۔
گورنر کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اللہ نے ایک بندہ ایسا دیا ہے جس کا نام آصف زرداری ہے جس میں یہ صلاحیت ہے کہ وہ چیزوں کو جوڑ سکتے ہیں، باقی سیاسی جماعتیں ان پر اعتماد کرتی ہیں اور ان کو ماننے کے لیے تیار ہیں، وائس چانسلرز والے معاملے پر بہت بات ہوچکی ہے، بار بار کہا کوئی جھگڑا نہیں، کوئی ہٹ دھرمی نہیں، میں صرف یہ کہتا ہوں کہ پنجاب میں سو فیصد میرٹ پر عمل ہو۔
انہوں نے کہا کہ آئینی ترامیم میں پی پی کا ایک ہی مقصد اور ایک ہی سوچ ہے کہ سی او ڈی ایک دستخط شدہ دستاویز ہے، اس میں آئینی ترامیم اور 18ویں ترمیم شامل ہیں، بیچ میں 19ویں ترمیم میں بہت ساری چیزوں کو خراب کیا گیا اسی خرابی کی وجہ سے پچھلے تین چیف جسٹسز نے جو فیصلے دیئے وہ عجیب و غریب ہیں، پوری قوم نے دیکھا کہ 19 ترمیم کے بعد انھوں نے کیا فیصلے دیئے،وہ چیزیں جو چارٹر آف ڈیموکریسی سے مس ہوئی ہیں وہ پی پی شامل کرنا چاہتی ہے جو اس وقت 18ویں ترمیم میں نہیں آسکیں، موجودہ ترامیم میں ان کو شامل کرنا چاہتی ہے۔
انہوں ںے کہا کہ پی پی اس کے لیے کوششیں کررہی ہے، بلاول بھٹو وکلا کے مختلف بارز میں جا رہے ہیں، میں نے بھی فیصل آباد بار سے خطاب کرنا ہے پھر اسلام آباد اور لاہور بار جانا ہے، ہم اپنا مقدمہ سب کے سامنے رکھیں گے اور اتفاق رائے سے اپنی چیزوں کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں، میں سمجھتا ہوں آئینی ترمیم ہونی چاہیے لیکن اتفاق رائے سے ہونی چاہیئے۔
انہوں ںے کہا کہ یونیورسٹیز میں کرپشن ہے میرٹ کی خلاف ورزی ہے، بہت بڑی خرابیاں ہیں اگر بطور چانسلر انہیں دور کرنے میں کامیاب ہوگیا تو بہت بڑی کامیابی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کو معاشی استحکام کی اشد ضرورت ہے ہمیں تھوڑے تھوڑے ڈالرز کے لئے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے اس صورتحال کے ذمہ دار آپ نہیں ہم ہیں جو ڈلیور نہیں کرسکے، مجھے نوجوان نسل سے بہت توقع ہے کہ ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کریں گے۔