آسٹریلیا میں ماہی گیروں نے گہرے سمندر سے گھوڑے جیسی شکل والی عجیب و غریب مچھلی پکڑ لی۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ماہی گیروں نے غیرمعمولی حجم اور عجیب شکل والی یہ مچھلی گہرے سمندر سے پکڑی ہے، جسے ’ڈومز ڈے فش‘ کا نام دیا گیا ہے اور سوشل میڈیا پر اس کی تصاویر خوب وائرل ہورہی ہیں۔
ماہی گیروں نے جزیرے تیوی کے میلویل کے قریب یہ نایاب مچھلی پکڑی ہے، یہ مچھلی انسانی قد سے بھی لمبی ہے اور اسے ’اورفِش‘ بھی کہا جاتا ہے، اس مچھلی کی آنکھیں کسی پلیٹ کے سائز کی ہیں اور سر گھوڑے جیسا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ مچھلی دنیا بھر میں دیکھی جا چکی ہے تاہم یہ عام طور پر سمندر میں ایک ہزار میٹر تک کی گہرائی میں پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے اس کا نظارہ کم ہی لوگ کر پاتے ہیں، اِس سے قبل اس مچھلی کو ساحل پر اکثر مردہ ہی دیکھا گیا ہے۔
اس نایاب مچھلی کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو صارفین کی جانب سے کمنٹس کا سلسلہ شروع ہوگیا۔
ایک صارف نے لکھا کہ یہ مچھلی بالکل سائنس فکشن فلموں کی طرح ہے، دوسرے صارف نے لکھا کہ یہ کیا مخلوق ہے اس سے پہلے اس طرح کی مچھلی نہیں دیکھی۔
انہیں ’ڈومز ڈے فش‘ کیوں کہا جاتا ہے؟
ان مچھلیوں کو ’ڈومز ڈے فش‘ اس لیے کہا جاتا ہے کہ ان مچھلیوں کا تذکرہ بالخصوص جاپان سمیت کئی علاقوں کی قدیم لوک داستانوں میں ملتا ہے، جن میں ان مچھلیوں کے نظر آنے کو قدرتی آفات مثلاً زلزلے اور سونامیوں سے جوڑا جاتا تھا۔
جاپان میں ‘اورفش’ کو لوک داستانوں میں تباہی کا انتباہ سمجھا جاتا ہے، یہ عقیدہ وہاں صدیوں سے موجود ہے۔
کہا جاتا ہے کہ یہ مخلوق آسمانی طاقتوں کی جانب سے ‘انتباہ’ ہے کہ لوگ قدرتی آفات کے لیے تیار ہو جائیں۔