قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان کا کہنا تھا کہ کل ڈنڈے کے زور پر قانون سازی کی گئی اور اپوزیشن کو بولنے نہیں دیا گیا، ان بلز کو قائمہ کمیٹی میں زیر بحث لایا جانا چاہیے تھا۔
ڈپٹی اسپیکر سید میر غلام مصطفیٰ شاہ کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما و اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ کل ڈنڈا چلا ہوا تھا تو یہ ایوان بھرا ہوا تھا اور آج ڈنڈا ہٹا ہے تو یہ ایوان خالی پڑا ہے، سروسز چیفس کی مدت ملازمت بڑھانے سے کتنے ہی افسران کا کیریئر ختم ہوگیا ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ 9 مئی 9 مئی لگائی ہوئی ہے، یہ کل طلبا کو لے جا کر جناح ہاؤس کو دکھاتے رہے، ہم بھی خیبر پختونخوا کے طلبا و طالبات کو کے پی ہاؤس میں وفاقی فورسز کی گئی توڑ پھوڑ دکھائیں گے۔ ہم اپنے نوجوانوں کو دکھائیں گے کہ ایک صوبے پر کس طرح حملہ کیا گیا۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ کیا ہماری فورسز ہلاکو خان کی فورسز بن چکی ہیں؟ آج عوام کو مہنگائی کی پڑی ہے لیکن انہیں بلز پر بلز منظور کرانے کی پڑی ہے، یہ حکومت نہیں رجیم اور مافیا ہے، ان کو جیل میں بیٹھے شخص کا ڈر ہے۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ جب ہماری حکومت تھی تو جی ڈی پی 6فیصد تھا، آئیں کیمرہ لیکر مارکیٹ چلتے ہیں عوام سے ملکر پوچھ لیتے ہیں کہ مہنگائی کم ہوئی ہے، آپ اپنے ساتھ کھڑے سیکیورٹی گارڈ سے پوچھ لیں مہنگائی کم ہوئی ہے؟ اس ایوان سے سردار اختر مینگل استعفا دے کر چلے گئے کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔
پی ٹی آئی چھوڑنے والے رکن کا خطاب
بعدازاں، ڈپٹی اسپیکر نے پی ٹی آئی کو چھوڑ کر حکومتی اتحاد جوائن کرنے والے رکن اورنگزیب کچھی کو بولنے کا موقع دیا جس پر پی ٹی آئی ارکان نے لوٹا لوٹا کے نعرے لگانا شروع کر دیے۔
اورنگزیب خان کچھی نے کہا کہ میں اللہ کے ناموں کے نیچے کھڑے ہوکر قسم کھاتا ہوں کہ اگر ایک روپیہ بھی لیا ہو، پی ٹی آئی بڑی جماعت ہے میں بتانا چاہتا ہوں کہ فارورڈ بلاک بنتے ہوئے میں نے بچایا ہے۔
اپوزیشن کے شور میں ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا۔