جاپان خیبرپختونخوا میں سیلاب زدہ علاقوں اور ہزارہ ڈویژن میں صحت کے بنیادی ڈھانچے کی بحالی کے لیے پاکستان کومجموعی طور پر دو کروڑ85لاکھ اسی ہزار امریکی ڈالر کی امداد فراہم کرے گا یہ امداد دو منصوبوں کیلئے فراہم کی جائے گی جس کیلئے پاکستان اور جاپان کے درمیاں معاہدے طے پاگئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اس امداد میں زچہ و بچہ صحت کے لیے 9.91 ملین ڈالر اور انڈس بیسن میں سیلاب مینجمنٹ کو بہتر بنانے کے لیے 18.67 ملین ڈالر شامل ہیں۔
معاہدے پر جاپان کے قائم مقام سفارت کار مسٹر تاکانو شوئچی اور وزارت اقتصادی امور کے سیکرٹری ڈاکٹر کاظم نیاز نے دستخط کیے، اس موقع پر جائیکا پاکستان کے چیف نمائندے ناؤاکی میاتا اور جوائنٹ سیکرٹری محمد یحییٰ اخونزادہ بھی اس موقع پر موجود تھے۔
زچہ و بچہ صحت کے منصوبے کے تحت ہزارہ ڈویژن کے 21 مراکز صحت میں جدید طبی آلات نصب کیے جائیں گے تاکہ زچگی اور بچوں کی صحت کو بہتر بنایا جا سکے۔
اس منصوبے کا مقصد 2029 تک ادارہ جاتی ڈلیوریز، سی سیکشنز اور الٹراساؤنڈ معائنے کی تعداد میں اضافہ کرکے زچہ و بچہ کی شرح اموات میں کمی لانا ہے، یہ اقدام معیاری طبی خدمات کی فراہمی اور عوام کا اعتماد بحال کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
اس کے تحت سیلاب مینجمنٹ منصوبے کے تحت خیبرپختونخوا اور پنجاب میں 45 ہائیڈرولوجیکل اور ہائیڈرولک نیٹ ورک نصب کیے جائیں گے اور خیبرپختونخوا میں دریا کے حفاظتی ڈھانچوں کی بحالی کی جائے گی۔
اس منصوبے کا مقصد سیلاب سے ہونے والے نقصانات کو کم کرنا اور بنیادی ڈیٹا کی دستیابی کو بہتر بنانا ہے تاکہ مستقبل میں دریا مینجمنٹ کو مؤثر بنایا جا سکے، اس منصوبے میں ’بیلڈ بیک بیٹر‘ کا تصور اپنایا گیا ہے تاکہ سیلابی خطرات سے بچاؤ کو مزید مضبوط کیا جا سکے۔
اس موقع پر جاپان کے قائم مقام سفارت کار مسٹر تاکانو نے کہا کہ ان منصوبوں کے ذریعے جاپان نے جنیوا کانفرنس میں 77 ملین ڈالر امداد کے وعدے کو تقریباً مکمل کر لیا ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ منصوبے نہ صرف کامیابی سے مکمل ہوں گے بلکہ عوام کی فلاح و بہبود میں بھی اہم کردار ادا کریں گے۔
جائیکا پاکستان کے چیف نمائندے ناؤاکی میاتا نے صحت کے منصوبے کو زچہ و بچہ کی شرح اموات کم کرنے اور معیاری طبی سہولیات تک رسائی کو بہتر بنانے کے لیے اہم قرار دیا۔
حکومت جاپان اور جائیکا پاکستان میں صحت اور آفات کے خطرات کو کم کرنے کے لیے تعاون جاری رکھے ہوئے ہیں تاکہ ایک مستحکم اور مضبوط معاشرے کی تشکیل ممکن بنائی جا سکے۔