فیصل چوہدری نے کہا کہ عمران خان نے مذاکرات میں سانحہ 9 مئی اور 26 نومبر احتجاج پر جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ دہرایا ہے، ہمارے 21 اسیران کو ضمانتیں ملی ہیں۔
فیصل چوہدری کے مطابق عمران خان نے کہا ہے کہ آئی ایس پی آر کا موقف درست نہیں طالبان اسٹیبلشمنٹ کے معاملے پر جنرل باجوہ نے حکمت عملی دی تھی، افغانستان کا مسئلہ مذاکرات سے حل ہوگا، بات چیت ایک مؤثر راستہ ہے مگر یہاں اسپیشل وفد کابل بھیجتے ہیں اور دوسری طرف بمباری کرتے ہیں۔
فیصل چوہدری نے کہا کہ ملٹری عدالتوں سے سزائیں متنازع ہیں، ان ٹرائلز میں انصاف ہوتا نظر نہیں آتا، ان ٹرائلز میں شفافیت کا عنصر غائب ہوتا ہے، پاکستان کے آئین کی حفاظت کی جائے اور ہیومن رائٹس کا خیال رکھا جائے، ہم مذاکرات میں رعایت نہیں مانتے ہم انصاف مانگتے ہیں ہمارے لیڈر کی سیاسی ٹارگٹنگ ہورہی ہے ہم حکومت کی سنجیدگی دیکھنے کے لیے 31 جنوری کی ڈیڈ لائن دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پارا چنار کے معاملے پر عمران خان نے فوری مسئلہ حل کرنے کی ہدایات دی ہیں، اس میں قانون نافذ کرنے والے ادارے کام کررہے ہیں، پارا چنار کا معاملہ سندھ اور بلوچستان میں پھیل رہا ہے، اس کو انسانی بنیادوں پر حل کرنا چاہیے ہم سندھ حکومت کے اقدامات کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں ںے کہا کہ ہم دو تاریخ کو مذاکرات میں شریک ہوں گے، ہم 26 ویں ترمیم کی واپسی اور الیکشن مینڈیٹ چوری کے مطالبے سے پیچھے ہٹے ہیں، اس وقت حکومت فیئر فیکٹر کی بنیاد پر کی جارہی ہے، غصے سے ملک کا نقصان ہورہا ہے، ہماری اکانومی کو نقصان ہوا ہے، اس کے اثرات پاکستانی شہری برداشت کرتے ہیں۔
عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان پورے عزم کے ساتھ کھڑے ہیں، ہماری پارٹی کا فرض ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے سنجیدہ کوششیں کی جائیں۔