پی ٹی آئی کو بلے کا نشان نہ ملا تو دنیا الیکشن تسلیم نہیں کرے گی، بیرسٹر گوہر

پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کو بلے کا نشان نہ ملا تو دنیا الیکشن تسلیم نہیں کرے گی، امید ہے سپریم کورٹ جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دے گی۔

سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ سپریم کورٹ میں کل ہم دلائل دیں گے، ہمیں عدلیہ پر اعتماد ہے، امید ہے ہمارے لیے انصاف کا ترازو برابر ہوگا، ہمیں بہت عرصے سے ہمیں ایک فکس میچ کا سامنا تھا، ہماری قیادت انڈر گراؤنڈ یا جیل میں ہے، جمہوریت کے لیے لازمی ہے کہ ہرپارٹی کے پاس انتخابی نشان ہو۔

بیرسٹرگوہر نے کہا کہ ہم نے بدترین حالات میں بہترین انٹراپارٹی انتخابات کروائے، پی ٹی آئی کو بلے کا نشان نہ ملا تو دنیا الیکشن تسلیم نہیں کرے گی، بلا 25 کروڑ عوام کی امنگوں کا ترجمان ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ عدلیہ سے درخواست ہے کہ رحم دلی سے انصاف کرے، 175 پارٹیوں میں سے کسی نے انٹراپارٹی الیکشن نہیں کروائے، امید ہے سپریم کورٹ جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ بڑی جماعت کو نکالا تو عوام الیکشن نہیں مانیں گے، دونوں ججز صاحبان کے استعفے پر افسوس ہوا ہے، سپریم کورٹ کو کہا الیکشن کمیشن کو شفاف الیکشن کا پابند بنائے۔

بیرسٹر گوہر کا یہ بھی کہنا تھا کہ بلے کا نشان اس وقت عوام کا نشان ہے، الیکشن میں سیاسی جماعتوں کی پہچان ان کا انتخابی نشان ہوتا ہے، الیکشن کمیشن کے پاس 2 چشمے ہیں، ایک چشمے سے 175جماعتوں اور دوسرے سے پی ٹی آئی کو دیکھتے ہیں، امید ہے سپریم کورٹ بلے کے نشان کو بحال کردے گی۔

فضل الرحمٰن اور ایمل ولی کو نشانہ بنانے والے 2 خودکش بمبار گرفتار

 پشاور: مولانا فضل الرحمٰن اور ایمل ولی کو خودکش حملے کا ہدف بنانے والے 2 دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا گیا۔

کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے ایک بڑی کارروائی کرتے ہوئے افغانستان سے تربیت حاصل کرنے والے عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کے 2 خودکش بمباروں کو پشاور سے گرفتار کرلیا۔

ایس ایس پی سی ٹی ڈی کے مطابق گرفتار دہشت گرد جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اور اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان کو نشانہ بنائے ہوئے تھے۔ ایک خودکش حملہ آور اور ایک سہولت کار کو انٹیلی  جنس بیسڈ آپریشن میں گرفتار کرلیا گیا، جن کی نشاندہی پر 2 خودکش جیکٹس اور 3 عدد ہینڈ گرینیڈ اور پستول برآمد کی گئی ہے۔

پریس کانفرنس میں سی ٹی ڈی حکام نے بتایا کہ ایک خودکش حملہ آور کو متنی میرہ پشاور سے گرفتار کیا گیا، جس کے انکشاف پر اس کے دوسرے ساتھی طاہر خان کو اچینی پشاور سے حراست میں لیا گیا اور دونوں کے نشاندہی کرنے پر زیرزمین دفنائے گئے 2 ہینڈ گرینیڈ برآمد کرلیے گئے۔ علاوہ ازیں اچینی پشاور کی ضلع خیبر سے متصل سرحد سے 2 عدد خوکش جیکٹس بھی برآمد کی گئی ہیں۔

برآمد کیے گئے بارود کو بم ڈسپوزل یونٹ نے ناکارہ بنا دیا۔ گرفتار کیے گئے دہشت گردوں نے ابتدائی تفتیش میں مولانا فضل الرحمٰن اور ایمل ولی خان کو خودکش حملے کے ذریعے ہدف بنانے کا اعتراف کیا ہے۔ انہوں نے اس سلسلے میں مفتی محمود مرکز کی ریکی بھی کی تھی۔

سی ٹی ڈی کے مطابق گرفتار دہشت گرد داعش خراسان کے رکن ہیں اور انہوں نے پکتیا افغانستان مرکز سے خود کش حملے کی تربیت حاصل کی۔

بلے کے نشان سے متعلق پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست پر سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے انٹرا پارٹی انتخابات کا اصل ریکارڈ طلب کر لیا

 اسلام آباد: بلے کے نشان سے متعلق پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست پر سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے انٹرا پارٹی انتخابات کا اصل ریکارڈ طلب کر لیا، دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ لگتا ہے پی ٹی آئی نے خود اپنے پاؤں پر کلہاڑی ماری۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ سماعت کر رہا ہے جبکہ جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی بینچ کا حصہ ہیں۔

سماعت شروع ہوئی تو جسٹس محمدعلی مظہر نے استفسار کیا کہ ابھی تفصیلی فیصلہ جاری نہیں ہوا؟ جس پر وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ ابھی تفصیلی فیصلہ نہیں آیا اور لگتا ہے فیصلہ آنے میں ایک ہفتہ لگ جائے گا۔ وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ ہفتہ 13جنوری کو سیاسی جماعتوں کو انتخابی نشان الاٹ ہونے ہیں۔

وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ پیر کو سماعت مکمل کریں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم ہفتہ اور اتوار کو بھی سماعت کر لیتے ہیں، ہم قانون کے مطابق انتخابات کے انعقاد کے لیے دن رات کام کرنے کو تیار ہیں، ہم اپنی چھٹی تک قربان کرنے کو تیار ہیں، کل ہفتہ کے روز کیس سماعت کے لیے مقرر کر دیں، اگر پیر تک سماعت ملتوی کی تو پھر یہ اکیڈیمک کارروائی ہوگی اور پیر تک سماعت ملتوی کی تو پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کریں گے۔

وکیل الیکشن کمیشن نے دلائل میں کہا کہ پی ٹی انٹرا پارٹی الیکشن قانون کے مطابق نہیں ہوا۔ جسٹس محمدعلی مظہر نے ریمارکس دیے کہ بتائیں سیاسی جماعت انتخابات کے لیے فیڈرل الیکشن کمشنر کیسے تعینات کرتی ہے، الیکشن کمیشن کا کہنا ہے پی ٹی آئی کا فیڈرل الیکشن کمشنر بھی درست تشکیل نہیں ہوا وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ جمال اکبر انصاری فیڈرل الیکشن کمشنر تھے اور اب نیاز اللہ نیازی فیڈرل الیکشن کمشنر ہیں، پی ٹی آئی کا فیڈرل الیکشن کمشنر قانون کے مطابق تشکیل ہی نہیں دیا گیا۔

دوران سماعت تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کی اپیل کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض اٹھا دیا۔ وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ الیکشن کمیش نے درخواست دائر کی ہے، پر دیکھنا ہوگا وہ ایسا کرسکتی ہے یا نہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کلکلٹرز کی اپیل بھی ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ تک آتی ہے، سوال یہ بھی اٹھے گا کہ پی ٹی آئی کیسے ہائیکورٹ گئی۔

وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمارے خلاف فیصلہ تھا اس لیے ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا الیکشن کمیشن ایک فیصلہ کرے اور اسکا دفاع کرنے کے بجائے ارنڈی کر دے، الیکشن کمیشن ایسا کیوں کر؟ سیپرٹ بافی کی آپ نے مثال دی تو کلکٹر بھی سیپرٹ بافی ہوتی ہے۔ پی ٹی آئی وکیل کی جانب سے مسابقتی کمیشن کے ایک کیس کی مثال دی گئی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ یہ مثال آئینی ادارے پر کیسے نافذ ہوسکتی ہے، ہم بطور سپریم کورٹ آئین میں اضافہ یا تبدیلی نہیں کرسکتے، کیا کوئی اصول ہے جس میں الیکشن کمیشن جیسے ادارے بارے کوئی فیصلہ ہو، آپ جن عدالتوں کے فیصلوں کی بات کر رہے ہیں وہ ذیلی اداروں سے متعلق ہیں، فیڈرل الیکشن کا تقرر کیا پی ٹی آئی آئین کے تحت ہوا؟

وکیل الیکشن کمیشن نے دلائل میں کہا کہ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کے خلاف الیکشن کمیشن میں 14شکایات تھیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا یہ 14 شکایات پی ٹی آئی ممبران کی تھیں یا دیگر سیاسی جماعتوں کے ممبران تھے۔ وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ 14شکایات پی ٹی آئی ممبران نے جمع کرائیں۔

وکیل پی ٹی آئی حامد خان نے دلائل میں کہا کہ 14شکایات جو انٹرا پارٹی الیکشن کے خلاف آئیں ان کا تعلق پی ٹی آئی سے نہیں تھا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر کسی کو پسند نہیں ہے تو الگ بات ہے لیکن دستاویزات سے بتائیں کہ یہ 14 شکایت کنندگان پی ٹی آئی کے ممبران نہیں تھے اور جذباتی نا ہوں بلکہ ثبوت دکھائیں۔

جسٹس محمدعلی مظہر نے کہا کہ فاؤنڈنگ ممبر کو اگر نکالا گیا تو اس کا کاغذ دکھا دیں۔ یف جسٹس نے وکیل پی ٹی آئی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ فاؤنڈنگ ممبران کی فہرست بھی پیش کر دیں۔

اکبر ایس بابر کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ اکبر ایس بابر کو پارٹی سے ہٹانے کی دستاویز نہیں دکھائی گئی، جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ یعنی ابھی تک اکبر ایس بابر پی ٹی آئی کے ممبر ہیں۔ وکیل اکبر ایس بابر نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے اکبر ایس بابر کو ممبر قرار دیا، ممبر تسلیم کرنے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو کسی نے چیلنج نہیں کیا۔ وکیل احمد حسن نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ قرار دے چکی ہے کہ اکبر ایس بابر پی ٹی آئی کے رکن ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بعض اوقات سیاسی جماعتوں میں ایک یا دو عہدوں میں امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوتے ہیں، الیکشن میں سخت مقابلہ ہوتا ہے، سیاسی جماعتوں میں تو انٹرا پارٹی الیکشن میں سخت مقابلہ ہوتا ہے، یہاں تو 15 کے 15 لوگ بلامقابلہ منتخب ہوگئے، اس پر تو تعجب ہے۔

پی ٹی آئی الیکشن کمشنر نے عدالت میں بیان دیا کہ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن میں پورے ملک سے 15افراد بلامقابلہ منتخب ہوئے، الیکشن کمیشن نے یہ قرار دیا کہ سابقہ پی ٹی آئی الیکشن کمشنر جمال انصاری کو کیسے ہٹایا گیا کوئی دستاویز نہیں لگایا گیا۔

چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا پی ٹی آئی کے انتخابات بلا مقابلہ ہوئے تھے؟ وکیل مخدوم علی خان نے بتایا کہ پہلے تین پینل تھے پھر اعلان ہوا کہ سب لوگ دستبردار ہوگئے اور انتخاب بلا مقابلہ ہوا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سیاست میں تو مقابلے ہوتے ہیں اور لوگ ٹکٹ کے لیے لڑائیاں کرتے ہیں۔

چیف جسٹس نے سوال کیا کہ نیاز اللہ نیازی کون ہیں کیا وہ عدالت آئے ہیں؟ نیاز اللہ نیازی عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ سب کا بلا مقابلہ متفق ہونا کیا عجیب اتفاق نہیں؟ چیف الیکشن کمشنر پی ٹی آئی نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ تمام عہدیدار بلامقابلہ منتخب ہوئے ہیں۔

الیکشن کمیشن سے اصل ریکارڈ طلب

سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے اصل ریکارڈ طلب کرتے ہوئے الیکشن کمیشن اور پی ٹی آئی کے وکلاء کے سامنے تین سوالات رکھ دیے۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ پی ٹی آئی آئین میں انٹرا پارٹی الیکشن کے انعقاد کا ذمہ فیڈرل الیکشن کمشنر کو سونپا گیا، حالیہ انٹرا پارٹی الیکشن کے انعقاد میں چیف الیکشن کمشنر پی ٹی آئی کا لفظ کیوں لکھا گیا، کیا پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن میں دیگر چھ صوبائی الیکشن کمیشن ممبران نے دستخط کیے اور اگر دستخط کیے گئے تو ان کے دستاویزات کہاں ہیں، اگر دستخط نہیں کیے گئے تو کیا وجوہات ہیں۔

عدالت نے کیس کی سماعت ڈیڑھ بجے تک ملتوی کر دی۔ الیکشن کمیشن کا عملہ، پی ٹی آئی وکیل حامد خان، بانی رہنما پی ٹی آئی اکبر ایس بابر، بیرسٹر گوہر، ایڈوکیٹ شعیب شاہین، نیاز اللہ نیازی اور سینیٹر ولید اقبال بھی سپریم کورٹ میں موجود ہیں۔

وقفے کے بعد سماعت

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پی ٹی آئی کا تو کافی اچھا آئین ہے اور اس میں تمام چیزوں کا تذکرہ ہے، پی ٹی آئی کا مستقل سیکریٹریٹ کہاں پر ہے۔ وکیل پی ٹی آئی نیاز اللہ نیازی نے بتایا کہ اسلام آباد کے جی ایٹ فور میں پی ٹی آئی کا مستقل سیکریٹریٹ ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اپنے آئین میں چیئرمین کے الیکشن 2سال میں کرانے کا تذکرہ ہے، کیا اسدعمر نے پارٹی چھوڑ دی ہے۔

وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ عمر ایوب سیکریٹری کس طرح تعینات ہوئے الیکشن کمیشن کو تحریری طور پر آگاہ نہیں کیا گیا، الیکشن کمیشن کے ریکارڈ پر ایسا کچھ نہیں کہ اسدعمر کو نکالا گیا۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ جب انٹرا پارٹی الیکشن ہوئے اس میں کتنے ممبران تھے؟ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ نا ہمیں علم ہے ناہی ہمیں بتایا گیا، الیکشن خیبر پختونخوا میں کہاں ہوئے۔

نیاز اللہ نیازی ایڈوکیٹ نے بتایا کہ رانوگھڑی میں کرکٹ اسٹیڈیم میں انٹرا پارٹی الیکشن ہوئے، جس پر جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ رانوگھڑی کا ہی انتخاب کیوں کیا گیا، یہ تو چھوٹا سا گاؤں ہے۔

چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا ممبران کو علم تھا کہ انٹرا پارٹی الیکشن رانوگڑھی میں ہوں گے، پی ٹی آئی ممبران کو کیسے پتہ چلے گا کہ کہاں جائیں ووٹ دینے۔

وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کو یہ نہیں بتایا گیا کہ انٹرا پارٹی الیکشن کہاں ہونا ہیں جبکہ پی ٹی آئی وکیل بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ ہم نے واٹس ایپ کے ذریعے ممبران کو مطلع کیا تھا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ریکارڈ پر کیا کوئی ایسا کاغذ موجود ہے جس سے علم ہوکہ ممبران ووٹ ڈالنے کہاں جائیں۔ جسٹس محمدعلی مظہر نے ریمارکس میں کہا کہ ہر صوبے میں پی ٹی آئی کے ممبران ہیں، ممبران نے تو ووٹ ڈالنے پنجاب اور سندھ سمیت ہر صوبے سے آنا ہے۔

وکیل نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ ہمارے پاس ویڈیو ہے چلا لیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ آئینی عدالت ہے، ویڈیو باہر جا کر چلائیں۔ بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ ہمارے پورے ملک میں 8لاکھ 37ہزار95 ممبران ہیں، جس پر جسٹس محمدعلی مظہر نے کہا کہ کیا 8لاکھ ممبران کو علم تھا کہ انٹرا پارٹی الیکشن کہاں ہوں گے۔

نیاز اللہ نیازی کی جانب سے جواب دینے کی کوشش پر چیف جسٹس نے نیاز اللہ نیازی کو وکیل کے ذریعے بات کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ چیف جسٹس نے نیازاللہ نیازی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ وکیل نہیں ہیں بلکہ آپ صرف فریق ہیں، آپ الیکشن کمشنر ہیں اور بتائیں آپ کے وکیل کون ہیں۔ نیازاللہ نیازی نے جواب دیا کہ میرے وکیل حامد خان ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ٹھیک ہے پھر انہیں ہی سنیں گے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ انٹرا پارٹی الیکشن کے لیے کاغذات نامزدگی حاصل کرنے اور جمع کرانے کا کیا طریقہ کار ہے۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ انٹرا پارٹی الیکشن میں ریٹرننگ افسران کون تھے۔

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ 19جون 2017 کو انٹرا پارٹی الیکشن ہوئے جس پر وکیل نیاز اللہ نیازی نے بتایا کہ 8جون 2022کو انٹراپارٹی الیکشن ہوئے۔ وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے 2022کے انٹرا پارٹی الیکشن کالعدم قرار دیئے تھے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیا کہ 8جون 2022 کے انٹرا پارٹی الیکشن کا کیس کیا لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج ہے ابھی تک؟ وکیل پی ٹی آئی حامد خان نے جواب دیا کہ ہم نے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر عمل کیا اس لیے لاہور ہائیکورٹ میں کیس غیر مؤثر ہوگیا جبکہ بیرسٹر گوہر نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن نے بانی پی ٹی آئی کو چیئرمین شپ سے ہٹایا، ہم نے لاہور ہائیکورٹ میں انٹرا پارٹی الیکشن اور چیئرمین شپ کے کیسز کو یکجا کرنے کی استدعا کی۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جب لاہور ہائیکورٹ کے 5رکنی بینچ کے سامنے کیس زیر التواء ہے تو دوسری ہائیکورٹ کیوں گئے۔ بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ انٹرا پارٹی الیکشن کے پی میں ہوئے اس لیے پشاور ہائیکورٹ گئے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کے وکیل علی ظفر نے کہا لاہور ہائیکورٹ میں درخواست زندہ رکھی جائے، کبھی ایک کورٹ جاتے ہیں پھر دوسری کورٹ جاتے ہیں۔

وکیل پی ٹی آئی نے دلائل میں کہا کہ ہمیں صرف کے پی میں سیکیورٹی دی گئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم تو چاہتے ہیں آپ کا انتخابی نشان بنتا ہے تو فوری ملنا چاہیے، اپنی مرضی سے جہاں سے چاہیں گے خریداری کریں گے تو نظام خراب ہوگا، کبھی ایک کورٹ کبھی دوسری کورٹ، ایسا نہیں ہوگا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عام انتخابات سے متعلق فیصلہ 12 دنوں میں کیا، صدر، الیکشن کمشنر اور صوبائی ایڈوکیٹ سمیت سب خوش تھے، لاہور کو آپ نے کہا پانچ رکنی بینچ بنائیں اور انہوں نے بنا دیا، لگتا ہے آپ نے اپنے پاؤں پر خود کلہاڑی مار دی، ایک ہی کیس دو ہائیکورٹس میں لے کر کیوں گئے۔

معاون وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ فورم سے متعلق اعتراض اٹھایا گیا تھا، تین جنوری 2024 کو پشاور ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بلال ناصر چیمہ سابقہ سیکریٹری جنرل اور چوہدری نجم آفتاب شیخوپورہ کے عہدیدار ہیں، کیا ان لوگوں نے ذاتی حیثیت میں درخواست دی یا تحریک انصاف کی طرف سے آئے۔ وکیل پی ٹی آئی نے بتایا کہ دونوں نے انفرادی حیثیت میں چیلنج کیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہوسکتا ہے کسی نے شرارت کی ہو، ایک ہائیکورٹ میں رٹ آئے اور ایک ہائیکورٹ میں انٹراکورٹ اپیل آئے تو کسی کو برقرار رہنا ہے۔

وکیل الیکشن کمشنر نے کہا کہ پی ٹی آئی کا الیکشن کمشنر کیسے تبدیل ہوا الیکشن کمیشن لاعلم ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کہیں ایسا نا ہوکہ ایک نئی درخواست آجائے ہم 8جون 2022 کو منتخب ہوئے تو پھر کیا ہوگا، آپ کا کافی پرانا جھگڑا لگ رہا ہے، جب پی ٹی آئی حکومت میں تھی اس وقت کیوں الیکشن نہیں کرائے، کیا پی ٹی آئی کو الیکشن کمشن نے اس وقت ریلیف دیا جب وہ حکومت میں تھی۔

وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ پی ٹی آئی 10اپریل 2022 تک حکومت میں تھی اور پی ٹی آئی کو کورونا کی وجہ سے ایک سال کی مہلت دی گئی کہ انٹرا پارٹی الیکشن کروا لیں۔

چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا دیگر پارٹیز کے ساتھ بھی الیکشن کمیشن نے یہی رویہ رکھا؟ کیا باقی سیاسی جماعتوں کو بھی دو سال کی مہلت دی گئی؟ پی ٹی آئی کے لیے کیا الیکشن کمیشن کا رویہ سخت ہوگیا ہے، الیکشن کمیشن نے پہلے رحم دلی کا مظاہرہ کیا۔

چیف جسٹس نے وکیل الیکشن کمیشن سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کا کنڈکٹ دیکھنا چاہتے تھے، ایک اعتراض ہے کہ سات لوگوں کا بورڈ نہیں بنا اور ایک اعتراض ہے کہ انٹرا پارٹی الیکشن کہاں ہوئے۔

وکیل الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ نئے چیئرمین کو عمر ایوب نے منتخب کیا لیکن عمر ایوب کے پاس ایسا کوئی اختیار ہی نہیں۔ الیکشن کمیشن کو اسدعمر کے بجائے عمر ایوب کے سیکریٹری جنرل منتخب ہونے کی اطلاع نہیں دی گئی۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ امتیازی سلوک تو نہیں کیا گیا، ہر پارٹی کو اختیار ہے کہ اپنی جماعت کو ووٹ دے، اسی طرح ہر ممبر کو اختیار ہونا چاہیے اپنے پسندیدہ امیدوار کو پارٹی میں ووٹ دے، ایک اہم بات یہ ہے کہ انٹرا پارٹی الیکشن کا معاملہ اس وقت اٹھایا جب پی ٹی آئی حکومت میں تھی، سیاسی جماعتوں کے اندر بھی جمہوریت ہونی چاہیے آمریت نہیں ہونی چاہیے، کہیں غیر مساوی سلوک تو نہیں کر رہے۔

آئی پی پی کو امیدوار کیلیے قرعہ اندازی کرنا پڑ گئی

آئندہ ماہ 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے لیے کراچی سے سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 104 پر دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی اور آئی پی پی کو قرعہ اندازی کرکے پارٹی ٹکٹ دینا پڑا۔

ملک بھر میں عام انتخابات کے لیے الیکشن سرگرمیاں بڑھتی جا رہی ہیں۔ استحکام پاکستان پارٹی نے کراچی سے سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 104 پر عبدالستار کو پارٹی ٹکٹ جاری کیا ہے لیکن اس سے قبل وہاں دلچسپ صورتحال پیدا ہو گئی۔

ہوا کچھ یوں کہ پی ایس 104 پر استحکام پاکستان پارٹی کے دو امیدوار عبدالستار اور مسرت شاہین تھے اور دونوں ہی پارٹی کی جانب سے ٹکٹ ملنے کے خواہشمند تھے۔ پارٹی ٹکٹ جمع کرانے کے آخری روز تک کسی ایک امیدوار نے بھھی دوسرے کے حق میں دستبرداری کا اعلان نہیں کیا۔

جمعہ کو امیدوار کے لیے پارٹی ٹکٹ الیکشن کمیشن میں جمع کرانے کا آخری دن تھا اس لیے مذکورہ حلقے میں استحکام پاکستان پارٹی کو اپنے امیدوار کے لیے قرعہ اندازی کرنا پڑی۔

یہ قرعہ اندازی آئی پی پی سندھ کے صدر محمود مولوی نے کی جس میں خوش نصیب عبدالستار کے نام قرعہ نکلا اور یوں انہیں بالآخر استحکام پاکستان پارٹی کی جانب ٹکٹ دے دیا گیا جب کہ مسرت شاہین کا پارٹی ٹکٹ پر الیکشن لڑنے کا خواب ادھورا رہ گیا۔

پاکستان کا فتح دوم میزائل بھارتی میزائل دفاع نظام کیلئے خطرہ بن گیا، غیرملکی جریدہ

کینیڈین سے شائع ہونے والے بھارتیوں کے ایک جریدے نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان کا فتح دوم میزائل بھارت کے جدید ترین ایس 400 میزائل دفاعی نظام کے لیے بہت بڑا خطرہ بن گیا ہے۔

پاکستان نے حال ہی میں مقامی طور پر تیار کردہ فتح دوم میزائل کا تجربہ کیا تھا۔ جب کہ روس نے ایس 400 میزائل دفاعی نظام روس سے انتہائی مہنگے داموں خریدا ہے اور دنیا میں چند ہی ممالک کے پاس یہ نظام ہے۔

یوریشئن ٹائم جس کے مدیران کا تعلق بھارت سے ہے، نے لکھا کہ فتح دوم 400 کلومیٹر کی متاثر کن رینج رکھتا ہے اور یہ زمین کے قریب رہ کر پرواز کرتا ہے۔

جریدے نے لکھا کہ فتح دول پہلے کے راکٹس کے مقابلے میں اس اعتبار سے منفرد ہے کہ اس میں جدید ترین فلائٹ کنٹرول ٹیکنالوجی اور پاتھ فائنڈنگ نظام موجود ہے، جس میں سٹیلائیٹ اور غیرمتحرک نیوی گیشن نظاموں کو یکجا کیا گیا ہے اس کے نتیجے میں یہ میزائل ٹھیک ٹھیک نشانہ لگا سکتا ہے اور غلطی کا امکان 10 میٹر سے بھی کم رہ جاتا ہے۔

یوریشیئن ٹائم نے لکھا کہ 400 کلومیٹر کے فاصلے سے اہداف کو ٹھیک ٹھیک نشانہ بنانے کی صلاحیت کے سبب فتح دوم دور مار آرٹلری کے میدان میں بہت بڑی پیشرفت فراہم کرتا ہے۔

جریدے کے مطابق فوجی ماہرین اسے ’فلیٹ ٹریجیکٹری میزائل‘ قرار دے رہے ہیں جسے ریڈار پر دیکھنا مشکل ہے۔

یوریشیئن ٹائمز نے کہا کہ فتح دوم کے کامیاب تجربے کے بعد بین الاقوامی ماہرین اور پاکستانی ذرائع ابلاغ نے کہاکہ یہ بھارت کے ایس 400 میزائل دفاعی نظام کا توڑ ہے جب کہ کئی ماہرین سمجھتے ہیں کہ بھارت کو روکنے کیلئے فتح دوم اہم کردار کر سکتا ہے۔

اسلام آباد میں قائم سیکورٹی فورم گلوبل ڈیفنس انسائٹ کے عمیر اسلم کا یوریشیئن ٹائمز سے گفتگو کرتے ہئوے کہنا تھا کہ یہ میزائل پلوں اور ایئر ڈیفنس یونٹوں جیسے اسٹریٹجک اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

واشنگٹن کے سٹمسن سینٹر تھنک ٹینک سے وابستہ فرینک اوڈونل کا کہنا تھا کہ فتح دوم کی تیاری سے معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان آذربائیجان آرمینا اور روس یوکرائن جیسی جنگوں پر نظر رکھے ہوئے ہے اور وہاں سے سیکھ رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ وہ میدان جنگ میں ٹھیک ٹھیک نشانے لگانے کا کام آرٹلری اور ڈرونز کے سپرد کرکے اپنے طیاروں کو زیادہ اہم مشنز کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔

دفاعی تجزیہ کار پٹریشیا کا البتہ کہنا تھا کہ فتح دوم کی میزائل ٹریجکٹری کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں جب کہ یوکرائن کے تجربات کے بعد روس اپنے ایس 400 نظام کو اپ گریڈ کر سکتا ہے تاہم سوال یہ ہے کہ وہ ایسے اپ گریڈز بھارت کو بھی مہیا کرے گا یا نہیں۔

 

 

ن لیگ نے گجرات میں باپ بیٹے اور3 سگے بھائیوں کو ٹکٹ دے دیا

پاکستان مسلم لیگ ن نے عام انتخابات 2024 کے لیے گجرات میں باپ بیٹے سمیت 3 سگے بھائیوں کو بھی ٹکٹ جاری کر دیے۔

ن لیگ نے گجرات کے حلقہ قومی اسمبلی این اے 62 سے چوہدری عابدرضا جبکہ صوبائی اسمبلی کی نشست پی پی 28 سے انہی کے بھائی شبیراحمد کو ٹکٹ دیا ہے۔

تیسرے بھائی محمدعلی کو پی پی 33 میں امیدوارنامزد کیا گیا ہے۔

دوسری جانب گجرات کے حلقہ پی پی 27 میں ن لیگ کے سابق امیدوار راجہ اسلم ق لیگ کے امیدوار بن گئے۔

ن لیگ نے این اے 63 میں نوابزادہ غضنفر علی گل اور پی پی 29 میں ان کے بیٹے نوابزادہ حیدر مہدی کو ٹکٹ جاری کیا ہے جبکہ این اے 63 میں مریم نواز کا جلسہ کرانے والے چوہدری علی وڑائچ کو نظر انداذ کر دیا گیا۔

صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 30میں نوابزادہ خاندان کے ساتھی میجر معین نواز کو ٹکٹ جاری کیاگیا

فضل الرحمٰن اور ایمل ولی کو نشانہ بنانے والے 2 خودکش بمبار گرفتار

 پشاور: مولانا فضل الرحمٰن اور ایمل ولی کو خودکش حملے کا ہدف بنانے والے 2 دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا گیا۔

کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے ایک بڑی کارروائی کرتے ہوئے افغانستان سے تربیت حاصل کرنے والے عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کے 2 خودکش بمباروں کو پشاور سے گرفتار کرلیا۔

ایس ایس پی سی ٹی ڈی کے مطابق گرفتار دہشت گرد جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اور اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان کو نشانہ بنائے ہوئے تھے۔ ایک خودکش حملہ آور اور ایک سہولت کار کو انٹیلی  جنس بیسڈ آپریشن میں گرفتار کرلیا گیا، جن کی نشاندہی پر 2 خودکش جیکٹس اور 3 عدد ہینڈ گرینیڈ اور پستول برآمد کی گئی ہے۔

پریس کانفرنس میں سی ٹی ڈی حکام نے بتایا کہ ایک خودکش حملہ آور کو متنی میرہ پشاور سے گرفتار کیا گیا، جس کے انکشاف پر اس کے دوسرے ساتھی طاہر خان کو اچینی پشاور سے حراست میں لیا گیا اور دونوں کے نشاندہی کرنے پر زیرزمین دفنائے گئے 2 ہینڈ گرینیڈ برآمد کرلیے گئے۔ علاوہ ازیں اچینی پشاور کی ضلع خیبر سے متصل سرحد سے 2 عدد خوکش جیکٹس بھی برآمد کی گئی ہیں۔

برآمد کیے گئے بارود کو بم ڈسپوزل یونٹ نے ناکارہ بنا دیا۔ گرفتار کیے گئے دہشت گردوں نے ابتدائی تفتیش میں مولانا فضل الرحمٰن اور ایمل ولی خان کو خودکش حملے کے ذریعے ہدف بنانے کا اعتراف کیا ہے۔ انہوں نے اس سلسلے میں مفتی محمود مرکز کی ریکی بھی کی تھی۔

سی ٹی ڈی کے مطابق گرفتار دہشت گرد داعش خراسان کے رکن ہیں اور انہوں نے پکتیا افغانستان مرکز سے خود کش حملے کی تربیت حاصل کی۔

عام انتخابات تین ماہ تک ملتوی کرانے کیلیے سینیٹ میں قرارداد جمع

اسلام آباد: عام انتخابات کو سیکیورٹی چیلنجز کے سبب تین ماہ تک ملتوی کرانے کے لیے سینیٹ میں قرارداد جمع کرادی گئی۔

الیکشن 2024ء کے التوا سے متعلق یہ قرارداد آزاد پارلیمانی گروپ کے سینیٹر ہدایت اللہ نے سینیٹ سیکریٹریٹ میں جمع کرائی ہے۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ملک بھر میں عام انتخابات کے انعقاد کی آئینی ذمہ داری کی تعمیل کے مراحل کے حوالے سے انتخابی امیدواروں کو نشانہ بنانے کے بڑھتے ہوئے واقعات میں مسلسل اضافے پر یہ ایوان گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ملک بھر میں دہشت گردی اور تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات جن میں بشمول شمالی وزیرستان، باجوڑ، صوابی اور تربت میں مسلح حملے ہوئے جس کے نتیجے میں قومی اور صوبائی اسمبلی کے حلقوں سے انتخاب لڑنے والے ایک بزرگ قوم پرست سیاست دان شدید زخمی بھی ہوئے اور ایک امیدوار جاں بحق ہوئے۔

متن میں کہا گیا ہے کہ ان واقعات کی وجہ سے ملک بھر میں خوف اور عدم تحفظ کا ماحول پیدا ہو گیا ہے، امیدواروں کی رہائش گاہوں اور انتخابی مہم کے دفاتر میں دھمکیوں والے پمفلٹس کی تقسیم موجودہ سیکورٹی چیلنجوں میں ایک اور پریشان کن حد تک اضافہ سنگین مسئلہ بنتا جارہا ہے۔

متن کے مطابق ایوان بالا تسلیم کرتا ہے کہ عام انتخابات کا انعقاد ایک آئینی ذمہ داری ہے، آئین یکساں طور پر انتخابات کے آزادانہ اور منصفانہ ہونے اور تمام شراکت داروں کی حفاظت اور بلا رکاوٹ شرکت کو یقینی بنانے پر زور دیتا ہے۔ آئین جہاں آزادانہ انتخابات کے انعقاد کویقینی بنانے پر زور دیتا ہے وہاں عوام کے جان و مال کے تحفظ کے بنیادی حق کو یقینی بناتا ہے۔

سینیٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل (9) اس امر کی اہمیت کو اجا گر کرتا ہے کہ یہ بنیادی حق ہے جو ہر حال میں ریاست کو فراہم کرنا ہے اور عوام کے جان و مال کی حفاظت ریاست کی بنیادی ذمہ داری قرار دیا گیا ہے، ایوان بالا الیکشن کمیشن آف پاکستان اور سپریم کورٹ آف پاکستان پر زور دیتا ہے کہ وہ انتخابات کو تین ماہ کے لیے ملتوی کردیں۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ التوا کی مدت کے دوران، ایوان بالا حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ فعال طور پر ایسے حالات پیدا کرے جو تمام سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کے لیے برابری کے میدان کو یقینی بنائے، اسی سلسلے میں سلامتی کے خدشات کو دور کرنا شمولیت کی فضا کو فروغ دینا اور دھمکیوں سے آزادی کی ضمانت دینا وغیرہ شامل ہیں۔

آئی ایم ایف کا پاکستان کی معیشت میں بتدریج بہتری کا اعتراف

 اسلام آباد: آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ رواں مالی سال 2023-24ء میں پاکستان کی جی ڈی پی کی شرح دوفیصد متوقع ہے، رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں پاکستان کی مالیاتی پوزیشن مضبوط ہوئی، جی ڈی پی کے 0.4 فیصد کا بنیادی سرپلس ریکارڈ کیا گیا، ٹیکس وصولیوں کی گروتھ کی وجہ سے شرح نمو بہتر رہی تاہم ملک میں مہنگائی اب بھی بدستور بلند ہے۔

اپنے جائزہ بیان میں آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ مناسب سخت مانیٹری پالیسی کے ساتھ افراط زر کم ہوکر 18.5 فیصد تک آسکتا ہے، جون 2024ء کے آخر تک سود 18.5 فیصد تک گرسکتا ہے، دسمبر 2023ء میں مجموعی ذخائر بڑھ کر 8.2 ارب ڈالر ہو گئے جو جون میں 4.5 بلین ڈالر کے لگ بھگ تھے۔

آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ زر مبادلہ کی شرح بڑے پیمانے پر مستحکم رہی ہے، مالی سال 24 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 1.5 فیصد تک بڑھنے کی توقع ہے۔

آئی ایم ایف نے معیشت کو فروغ دینے کے لیے بھی تجاویز دی ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ مالیاتی فریم ورک کو بہتر بنانے کے لیے وسیع البنیاد اصلاحات کی ضرورت ہے، خاص طور پر نان فائلرز اور کم ٹیکس والے شعبوں سے اضافی محصولات کی وصولی کو فوکس کرنا ہوگا حکومت پبلک فنانشل مینجمنٹ کو بہتر کرے۔

آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ حکومت مزید سماجی اور ترقیاتی اخراجات کے لیے مالیاتی گنجائش پیدا کرنے کیلئے اقدام اٹھائے، حکام نے 2023ء میں بجلی اور قدرتی گیس دونوں کی قیمتوں کو لاگت کے قریب لانے کے لیے چیلنجنگ اقدامات کیے، باقاعدگی سے طے شدہ ایڈجسٹمنٹ کو جاری رکھنا اور لاگت کے لحاظ سے پاور سیکٹر میں اصلاحات کو آگے بڑھانا اس شعبے کی عمل داری کو بہتر بنانے اور مالیاتی استحکام کے تحفظ کے لیے بہت ضروری ہے۔

آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پاکستان کو بیرونی جھٹکوں سے بچنے کے لیے مارکیٹ سے طے شدہ شرح مبادلہ کی بھی ضرورت ہے، حکومت کو غیر ملکی ذخائر کی تعمیر نو اور مسابقت اور ترقی کی حمایت کرنے کی ضرورت ہے، حکومت کاروباری ماحول کو بہتر بنائے اور سرمایہ کاروں کے لیے کھیل کے میدان کو برابر کرے، حکومتی ملکیتی اداروں کے اصلاحاتی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے اور خود مختار ویلتھ فنڈ سے متعلق تحفظات دور کرنا ہوں گے ساتھ ہی اداروں میں گورننس بہتر اور انسداد بدعنوانی کے اداروں کو مضبوط کرنا ہوگا۔

یمنیٰ زیدی کا اپنی وائرل ڈانس ویڈیو پر ردعمل

کراچی: مقبول ترین ڈراما سیریل ’تیرے بن‘ سے شہرت کی بلندیوں پر پہنچنے والی خوبرو اداکارہ یمنیٰ زیدی کا اپنی وائرل ڈانس ویڈیو پر ردعمل سامنے آگیا۔

2023 کے آخر میں یمنیٰ زیدی کی ڈانس ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی، اُنہوں نے اپنے قریبی رشتہ دار کی شادی میں اپنی ڈیبیو فلم ’نایاب‘ کے گانے ’شیندی‘ پر ڈانس کیا تھا۔

یمنیٰ زیدی کے ڈانس کو شادی کی تقریب میں موجود مہمانوں اور شوبز شخصیات کی جانب سے خوب پسند کیا گیا تھا جبکہ سوشل میڈیا صارفین نے بھی اداکارہ کے ڈانس کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں نہیں معلوم تھا کہ آپ شاندار ڈانس بھی کرسکتی ہیں۔

سوشل میڈیا صارفین اور شوبز ستاروں کی تعریفیں سمیٹنے کے بعد اب یمنیٰ زیدی نے خود بھی اپنی وائرل ڈانس ویڈیو پر لب کُشائی کردی ہے۔

یمنیٰ زیدی نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام ’چائے ٹوسٹ اور ہوسٹ‘ میں بطورِ مہمان شرکت کی جہاں اُنہوں نے اپنی وائرل ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ “مجھے ڈانس کرنا بہت پسند ہے”۔

اداکارہ نے خود ہی اپنی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ “مجھے ایسا لگتا ہے کہ میں اداکاری کے ساتھ ساتھ ڈانس بھی بہت اچھا کرتی ہوں”۔

واضح رہے کہ یمنیٰ زیدی کی ڈیبیو فلم ’نایاب‘ رواں ماہ 26 جنوری کو پاکستان کے تمام سنیما گھروں میں ریلیز ہوگی، اس فلم میں یمنی زیدی ’نایاب‘ نامی لڑکی کے مرکزی کردار میں نظر آئیں گی جسے بچپن سے ہی کرکٹر بننے کا جنون ہوتا ہے، اُس لڑکی کو اپنے خواب کو پورا کرنے کے سفر میں خاندانی اور سماجی مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔

مزید پڑھیں: یمنیٰ زیدی کی ڈانس ویڈیو وائرل

فلم میں یمنیٰ زیدی کے علاوہ جاوید شیخ، عدنان صدیقی، اسامہ خان، محمد فواد خان، فریال محمود سمیت دیگر اداکاروں کو بھی کاسٹ کیا گیا ہے، عمیر ناصر علی کی ہدایتکاری میں بننے والی فلم ’نایاب‘ کو رومینا عمر اور عمیر عرفانی نے پروڈیوس کیا ہے جبکہ فلم کے رائٹر عباس نقوی اور باسط نقوی ہیں۔