گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ ایک آزاد اور خود مختار ملک میں ایک ایسی ٹرین جس میں 400 سے زیادہ مسافر ہوں اور اس کو یرغمال بنا لیا جائے، کڈنیپ کر لیا جائے، ہائی جیک کر لیا جائے، یہ کوئی چھوٹا واقعہ نہیں۔
جب ہم کہتے ہیں کہ دشمن کر رہے ہیں، ہینڈلرز باہر سے کر رہے ہیں تو دشمن اور ہینڈلرز اس وقت کوئی کارروائی کرنے کی پوزیشن میں ہوتے ہیں جب آپ کمزور ہو جاتے ہیں۔
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کا صرف ایک پیج پر آنا مسئلے کا حل نہیں ہے، ان کا بااختیار ہونا وہ اصل مسئلے کا حل ہے، ایک پیج پر تو آجائیں گے، ماضی میں بھی کئی دفعہ آ چکے ہیں ان کے بیانات پڑھ لیں ایک پیج والے ہی بیانات ہیں۔
تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ ان پولیٹیکل فورسز کو نہ بااختیاربنانے کی ضرورت ہے نہ ایک پیج پر آنا ان کا مسئلہ ہے، ان کا مسئلہ ان کی نااہلی ہے، یہ پولیٹیکل فورسز کا کام ہے، بلوچستان میں جو کچھ ہو رہا ہے ، بلوچستان میں جتنا بھی احساس محرومی وہاں پر ہے اس کا ازالہ کرنا کس کا کام تھا؟، اس کا ازالہ کرنا ہماری پولیٹیکل اشرافیہ کا کام تھا۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ جس قومی قیادت کی بات ہو رہی ہے اور فواد چوہدری کا نام لے رہے ہیں وہ اس وقت اپنے وزیراعظم عمران خان کو پارلیمنٹ کی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی میں لانے کامیاب نہیں ہوسکے تھے کہ جب افغانستان سے دہشت گردوں کو لا کر بسانے کی پلاننگ ہو رہی تھی، جو بڑا ایشو آیا ہے عمران خان غائب تھے تو ہماری قومی قیادت کے حالات تو اس طرح کے ہیں۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ قومی سیاسی قیادت نے پہلے کیا کیا ہے ، کبھی کچھ کیا ہے؟ جب یہ اقتدار میں آتے ہیں، پرائم منسٹرآتا ہے، یا پارٹی آتی ہے،ہمیں صوبہ بلوچستان کو نظر انداز کیا جاتا ہے نہ ہی وہاں صحت اور ایجوکیشن سمیت دیگر بنیادی سہولتیں دی جاتی ہیں نہ ہی کوئی ڈویلپمنٹ کے کام ہوتے ہیں۔