بھارتی حکومت نے پہلگام واقعے کو بنیاد بناتے ہوئے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا، اٹاری چیک پوسٹ اور واہگہ بارڈر بند کردی، نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کو بند کرنے اور اسلام آباد میں موجود اپنے سفارت کاروں کی تعداد کم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
بھارتی حکومت نے پہلگام واقعے کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ کیا گیا سندھ طاس معاہدہ فوری طور پر معطل کرنے کا اعلان کردیا، اٹاری چیک پوسٹ بند اور واہگہ بارڈر کو بند کرنے کا حکم دے دیا۔
بھارتی حکومت نے نئی دہلی میں موجود پاکستانی ہائی کمیشن کو بند کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے، پاکستان میں موجود اپنے سفارت کاروں کی تعداد محدود کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اسلام آباد میں موجود اپنے سفارت خانے کے کچھ عملے کو واپس آنے کی ہدایت کردی۔
بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق ان فیصلوں کے تحت اب پاکستانی شہریوں کو ویزے نہیں دیے جائیں گے۔
بھارتی سیکریٹری خارجہ وکرم مسری نے کہا ہے کہ بھارت میں موجود پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنا ہوگا۔
سندھ طاس معاہدہ
پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی منصفانہ تقسیم کے حوالے سے 1960ء میں ایک معاہدہ طے پایا تھا جسے سندھ طاس معاہدے کا نام دیا گیا۔ معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے دریاؤں کا پانی منصفانہ تقسیم ہونا تھا۔ اس معاہدے میں ورلڈ بینک بطور ضامن ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق معاہدے کے تحت پنجاب میں بہنے والے تین دریاؤں راوی ستلج اور بیاس پر بھارت کا کنٹرول زیادہ ہوگا۔ اس کے علاوہ دریائے سندھ، جہلم اور چناب پاکستان کے کنٹرول میں دیا گیا جس کے 80 فیصد پانی پر پاکستان کو حق دیا گیا ہے۔
دونوں ممالک کو دریاؤں کے پانی سے بجلی بنانے کا حق تو حاصل ہے تاہم پانی ذخیرہ کرنے یا بہاؤ کو کم کرنے کا حق حاصل نہیں۔
مودی نے دورہ سعودی عرب مختصر کردیا
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پہلگام واقعے کے بعد اپنا دو روزہ دورہ سعودی عرب مختصر کرکے واپس بھارت پہنچ گئے۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق مودی نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اپنا دورہ سعودی عرب مختصر کیا اور سرکاری عشائیے میں شرکت نہیں کی۔
ذرائع کے مطابق مودی نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات میں پہلگام حملے کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا اور پھر وہ دورہ مختصر کرکے بھارت روانہ ہوگئے۔
پہلگام حملے میں سیاحوں کی ہلاکت پر تشویش ہے، دفتر خارجہ
دوسری جانب پاکستان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پہلگام حملے میں سیاحوں کی ہلاکت پر تشویش ہے اور مرنے والوں کے لواحقین سے پاکستان نہ صرف تعزیت کرتا ہے بلکہ زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلیے دعا گو ہے۔
بھارت کی پاکستان کے خلاف سازش کھل کر سامنے آگئی
ہندوستان کی پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں پاکستان کے خلاف سازش کھل کر سامنے آگئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ہندوستان کسی بھی طرح قانوناً اس معاہدے کو یک طرفہ طور پر ختم نہیں کرسکتا۔
ذرائع کے مطابق ہندوستان نے پہلگام فالس فلیگ کے چوبیس گھنٹے کے اندر اندر سندھ طاس معاہدے کو غیر قانونی طور پر یک طرفہ معطل کردیا ہے، یہ مذموم حرکت 1960ء کے سندھ طاس کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے، سندھ طاس معاہدے کے شق نمبر12۔ (4) کے تحت یہ معاہدہ اس وقت تک ختم نہیں ہوسکتا جبکہ دونوں ملک تحریری طور پر متفق نہ ہوں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت نے بغیر کسی ثبوت اور تحقیق کے پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے یہ انتہائی اقدام اٹھایا، سندھ طاس معاہدے کے علاوہ بھی انٹرنیشنل قانون کے مطابق Upper riparian , lower riparian کے پانی کو نہیں روک سکتا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960ء میں دریائے سندھ اور دیگر دریاؤں کا پانی منصفانہ طور تقسیم کرنے کیلئے سندھ طاس معاہدہ طے پایا تھا اور اس معاہدے کے ضامن میں عالمی بینک بھی شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق معاہدے کی روح سے بھارت یک طرفہ طور پر یہ معاہدہ معطل نہیں کر سکتا، یہ انٹرنیشنل واٹر ٹریٹی بین الاقوامی سطح پر پالیسی اور ضمانت شدہ معاہدہ ہے، انٹرنیشنل معاہدے کو معطل کر کے بھارت دیگر معاہدوں کی ضمانت کو مشکوک کر رہا ہے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہندوستان اس طرح کے ناقابل عمل اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات کر کے اپنے اندرونی بے قابو حالات سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔