ٹرمپ انتظامیہ نے سفید فام جنوبی افریقیوں کو پناہ گزین کا درجہ دے کر امریکہ میں خوش آمدید کہا، جنوبی افریقی حکومت نے فیصلے پر اعتراض کیا
12 مئی 2025 کو، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے 49 سفید فام جنوبی افریقیوں، جن میں زیادہ تر افریکنر شامل ہیں، کو امریکہ میں پناہ گزین کے طور پر خوش آمدید کہا۔ یہ اقدام ٹرمپ کے اس دعوے کے بعد سامنے آیا کہ جنوبی افریقہ میں سفید فام کسان “نسلی امتیاز” اور “قتل عام” کا شکار ہیں۔ تاہم، جنوبی افریقی حکومت اور اقوام متحدہ نے ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے الزامات کے لیے کوئی ٹھوس شواہد موجود نہیں ہیں ۔
یہ پناہ گزین خصوصی چارٹرڈ پرواز کے ذریعے واشنگٹن ڈی سی کے قریب ڈلس انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچے۔ یہ اقدام اس وقت کیا گیا جب ٹرمپ انتظامیہ نے دیگر ممالک، جیسے ہیٹی اور افغانستان، سے آنے والے غیر سفید فام پناہ گزینوں کی درخواستوں کو معطل کر رکھا ہے جنوبی افریقی صدر سیرل رامافوسا نے اس فیصلے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ امریکی حکومت کو غلط معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا، “ہم سمجھتے ہیں کہ امریکی حکومت نے یہاں غلط فہمی کا شکار ہو کر یہ فیصلہ کیا ہے، لیکن ہم ان سے بات چیت جاری رکھیں گے” ۔
یہ اقدام بین الاقوامی سطح پر تنقید کا نشانہ بنا ہے، کیونکہ اس سے امریکہ کی پناہ گزین پالیسی میں نسلی امتیاز کے الزامات کو تقویت ملی ہے۔ بعض ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ سیاسی مقاصد کے لیے کیا گیا ہے اور اس سے امریکہ کی عالمی سطح پر انسانی حقوق کے حوالے سے ساکھ متاثر ہو سکتی ہے ۔
ٹرمپ انتظامیہ کا یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی جنگ میں 90 دن کے وقفے پر اتفاق ہوا ہے، اور امریکی مارکیٹس میں بہتری دیکھی گئی ہے۔
یہ پیشرفت امریکی پناہ گزین پالیسی میں ایک نئے موڑ کی نشاندہی کرتی ہے، جس کے اثرات عالمی سطح پر محسوس کیے جا سکتے ہیں