ابھرتی ہوئی اداکارہ و ماڈل جنت مرزا نے خود کو مزاحیہ انداز میں ’لَو گرو‘ قرار دے دیا۔
جنت مرزا نے حالیہ دنوں میں انسٹاگرام پر ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے مداحوں سے دل کی بات کی، جس میں انہوں نے ماضی کی تلخ یادوں کو بھلانے اور زندگی میں ذہنی سکون حاصل کرنے کے حوالے سے اہم مشورہ دیا۔
ویڈیو کے آغاز میں جنت مرزا نے خود کو مزاحیہ انداز میں ’لَو گرو‘ قرار دے دیا اور پھر سنجیدگی سے مداحوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی شخص آپ کو دھوکہ دے یا آپ کے ساتھ ناپسندیدہ رویہ اختیار کرے، تو سب سے پہلے اسے دل سے معاف کر دینا چاہیے۔
ان کے مطابق معافی وہ پہلا قدم ہے جو انسان کو ذہنی و قلبی طور پر سکون کی طرف لے جاتا ہے، بصورتِ دیگر انسان اندر ہی اندر ٹوٹتا چلا جاتا ہے۔
جنت مرزا نے اپنے پیغام میں حضرت علیؓ کے ایک قول کا حوالہ بھی دیا کہ ’آزمائے ہوئے شخص کو دوبارہ نہیں آزمانا چاہیے‘۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک نہایت اہم نصیحت ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔
اختتام پر انہوں نے نوجوانوں اور مداحوں کو مشورہ دیا کہ اگر وہ واقعی زندگی میں ’موو آن‘ کرنا چاہتے ہیں تو جن لوگوں نے ان کے جذبات مجروح کیے ہوں، ان کے لیے دل میں گنجائش پیدا کریں اور انہیں معاف کر کے اپنی زندگی میں سکون اور مثبت تبدیلی کی طرف قدم بڑھائیں۔
جنت مرزا کی عمر بٹ سے بات پکی:
ٹک ٹاکر جنت مرزا اور عمر بٹ نے ایک ساتھ ویڈیوز بنانے اور محبت میں مبتلا ہونے کے بعد جہاں اپنے اس رشتے کو دنیا کے سامنے نئی حیثیت سے متعارف کروایا وہیں چند عرصے بعد ہی یہ رشتہ اپنے اختتام کو پہنچ گیا۔
جنت مرزا اور عمر بٹ کی بات پکی ہونے کی خبر پورے سوشل میڈیا کی زینت بنی لیکن چند ہی عرصے بعد جنت مرزا نے یہ کہہ کر اس رشتے کو ختم کردیا کہ، ’ہم نے ایک دوسرے سے وعدہ کیا تھا لیکن سب ضائع ہوگیا کیوں کہ وہ دوسری خواتین کی جانب سے ملنے والی توجہ کا عادی ہوگیا تھا’۔
منگنی کیوں ختم کی؟
عمر بٹ سے منگنی ختم ہونے کے موضوع پر جنت مرزا کا کہنا تھا کہ ’بریک اپ کیلئے تیار نہیں تھی لیکن ایک بات کی خوشی بھی تھی کہ نکاح کے بعد اگر یہ رشتہ ختم ہوتا تو زیادہ تکلیف ہوتی’۔
جنت مرزا کا کہنا تھا کہ،’ہماری منگنی نہیں ہوئی تھیں بس دونوں خاندانوں کے درمیان بات پکی ہوئی تھی، اور میرا وہاں گزارا نہیں تھا اس لیے والدین اور بہنوں کی رضامندی سے اس رشتے کو ختم کرنا مناسب سمجھا۔’
اداکارہ کا کہنا تھا کہ ‘عمر بٹ سے رشتہ ختم کرنے کا فیصلہ جلد بازی کا نہیں تھا بلکہ ہم نے دو سال تک اس بارے میں سوچا کہ میں ایسے رشتے میں نہیں گزارا کر سکتی’۔