تازہ تر ین

یوکرین کا ’آپریشن اسپائیڈر ویب‘: 13 طیارے نشانہ، شواہد ویڈیوز اور سیٹلائٹ تصاویر سے واضح

 یکم جون کو یوکرین کے ڈرون حملوں کے نتیجے میں روس کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے اور سٹریٹیجک ایئر فیلڈز پر موجود 11 سے زیادہ طیارے تباہ ہو گئے یا انھیں نقصان پہنچا۔

ان حملوں میں جن روسی طیاروں کو نشانہ بنایا گیا ان میں Tu-95 اور Tu-22M3 جیسے سٹریٹیجک نیوکلیئر بمبار طیارے شامل تھے۔

روس کے کم از کم دو ہوائی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا جبکہ ڈرون کو لانچ کرنے کے لیے استعمال ہونے والے ٹریلر میں آگ لگنے کی وجہ سے آمور کے علاقے میں حملہ نہیں کیا گیا۔

حملے کے روز یوکرین نے روس کے متعدد فضائی اڈوں پر کیے گئے ڈرون حملوں میں 40 سے زائد روسی بمبار طیاروں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا۔ ان کا دعویٰ ہے کہ نشانہ بنائے گئے ہوائی اڈوں پر 34 فیصد کروز میزائل بردار جہازوں کو نشانہ بنایا گیا۔

یوکرینی صدر ولادیمر زیلنسکی نے حملے کے بارے میں تفصیلات شیئر کرتے ہوئے کہا کہ اس حملے میں 117 ڈرون استعمال کیے گئے

ٹیلی گرام پر ان کی پوسٹ میں کہا گیا کہ ’سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ ہمارے آپریشن مراکز ان کے ایک علاقے میں روس کے ایف ایس بی (روس کی سکیورٹی سروس) کے بالکل قریب واقع تھا۔‘

تاہم آزادانہ طور پر ابھی تک ان دعوؤں کی تصدیق نہیں ہو سکی۔

ڈرون حملے سے روس کے نیوکلیئر ٹرائیڈ کو نقصان تو پہنچا لیکن یہ کوئی بہت بڑا نقصان بھی نہیں۔

ان حملوں سے روس کی جوہری طاقت کم نہیں ہو گی اور نہ ہی اس کی یوکرین پر میزائل فائر کرنے کے لیے باقی طیاروں کی صلاحیت پر فرق پڑے گا۔

لیکن روس کو اس طرح کے حملوں کے ممکنہ خطرے کے بارے میں اب کچھ کرنا پڑے گا اور اس کے لیے حفاظتی اقدامات کافی مہنگے ثابت ہو سکتے ہیں۔

ایرکتسک میں بیلایا بیس کو نشانہ بنایا گیا، جس کی تصدیق روسی وزارت دفاع نے بھی کی۔

اس ایئر فیلڈ میں اتوار کو فلمائی گئی ایک ویڈیو کے مطابق وہاں پر نہ صرف Tu-22M3 موجود تھے بلکہ شاید وہاں پر Tu-95MS اور Tu-160 بمبار طیارے بھی موجود تھے۔

اتوار کو دور سے بنائی گئی ایک فوٹیج میں طیاروں کے پارکنگ ایریا سے دھواں اٹھتے دیکھا جا سکتا ہے۔ فوٹیج میں Tu-160 بمبار طیارے نظر تو آ رہے ہیں تاہم اس بات کا اندازہ لگانا نا ممکن ہے کہ کس طیارے کو کتنا نقصان پہنچا۔

پیر کے روز اوپن سورس انٹیلیجنس (او ایس آئی این ٹی) کے تجزیہ کار کرس بگرز نے سیٹلائٹ تصاویر شیئر کیں جس میں روس کے اس فضائی اڈے پر تین تباہ شدہ Tu-95 جبکہ ایک Tu-22M3 کو دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی تین تباہ شدہ طیارے نظر آتے ہیں، جو شاید Tu-22M3 ہیں۔

ان سیٹلائٹ تصاویر کو کرس بگرز نے ایڈیٹ کر کے کیپشن دی ہیں لہذا ان سے صحیح صورتحال کا اندازہ لگانا ممکن نہیں۔

روس کی وزارت دفاع نے تصدیق کی ہے کہ مورمانسک میں اولینیا کے ہوائی اڈے کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ یہاں بھی مستقل طو پر Tu-22M3 بمبار طیارے موجود رہتے ہیں۔ اتوار کے روز Tu-95 بمبار طیاروں پر حملہ کرنے والے ڈرونز کی ویڈیوز آن لائن سامنے آئیں۔

اوپن سورس انٹیلیجنس کے چینل او ایس آئی این ٹی ٹیکنیکل نے یہ فوٹیج شائع کرتے ہوئے کہا کہ یہ اولینیا کا ہوائی اڈہ ہے۔

ایئر فیلڈز کی سیٹلائٹ تصاویر کا جائزہ لینے والے ایک اور چینل ایوی ویکٹر نے بھی تصدیق کی کہ یہ اولینیا کا ہوائی اڈہ ہے۔

اس ریکارڈنگ کے مطابق یہاں چار طیاروں کو آگ لگی جن میں سے تین Tu-95MS جبکہ ایک An-12 تھا تاہم او ایس آئی این ٹی ٹیکنیکل کے مطابق جن طیاروں کو آگ لگی وہ چاروں Tu-95MS تھے۔


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain