تازہ تر ین

شیئر کی صوبوں سے واپسی، وسائل کی تقسیم، ٹیکس وصولی سے مشروط کرنے پر غور

اسلام آباد:

نئے این ایف سی ایوارڈ پر مذکرات کے آغازسے قبل وفاقی حکومت نے اپنے موقف کو حتمی شکل دینے کیلیے باضابطہ داخلی بات چیت شروع کردی۔

ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت جن آپشنز پر غور کر رہی ، ان میں ایک صوبائی شیئرز کا دسواں حصہ سماجی و ماحولیات کے شعبوں میں کارکردگی سے جوڑنا ہے، دیگر آپشنز جن پر وفاقی حکومت سودے بازی کی خواہاں ہیں، ان میں قابل تقسیم پول کا ایک حصہ بڑے ڈیموں کی تعمیر اور وفاقی وخصوصی علاقوں کیلئے فنڈز مختص کرنا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ وزارت خزانہ میں قانون، منصوبہ بندی، خزانہ، معاشی امور کے وزراء کے اجلاس میں بات چیت کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت اپنا وہ شیئر واپسی کیلئے کیس تیار کرے گی جو کہ 16سال قبل صوبوں کو دے دیا گیا، ایسا اخراجات میں کٹوتی یا ریونیو سے کچھ حصے کی صورت میں کیا سکتا ہے۔

وزارت خزانہ اس حوالے سے ایک پیپر تیار کر رہی جس کا مقصد پانچ سال بعد سرکاری قرضوں اور بجٹ خساروں کی صورتحال اجاگر کرنا ہے، یہ بھی کہ قابل تقسیم پول میں صوبوں کا موجودہ 57.5 فیصد حصے میں کمی اور ان اخراجات میں کٹوتی کرنا ہو گی جو صوبوں کی ذمہ داری ہیں، مگر کچھ مجبوریوں کے باعث مرکز کو کرنا پڑتے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ وزارت خزانہ نے وفاقی وزراء کو بتایا کہ سندھ نے وزیرمنصوبہ بندی کی تجاویز پر اعتراضات اٹھائے، پنجاب سے یہی ردعمل متوقع ہے، اس لئے وسائل کی منتقلی سماجی و ماحولیاتی شعبوں میں بہتری سے مشروط کرنے پر بات چیت ہوئی، ایک آپشن 10 سے15 فیصد صوبائی شیئر تعلیم، صحت، آبادی کے انتظام اور ماحولیات کے شعبوں میں بہتری سے مشروط کرنا ہے۔

وفاقی حکومت وسائل کی تقسیم ٹیکس وصولی کی کوششوں سے بھی جوڑنا چاہتی ہے۔ ایک وزیر نے وسائل کا ایک حصہ بڑے ڈیموں کی تعمیر اور اعلیٰ تعلیم کیلئے مختص کرنے کی تجویز دی کہ قومی سلامتی کا معاملہ ہونے کی وجہ سے صوبوں کو ڈیموں کی تعمیر میںحصہ ڈالنا چاہیے۔

7 ویں این ایف سی ایوارڈ کے تحت خیبر پختونخوا کو قابل تقسیم پول کا ایک فیصد دہشتگردی کے خلاف جنگ کے اثرات کم کرنے کیلئے ملتا ہے، وفاقی حکومت وفاقی علاقے، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کیلئے فنڈز مختص کرنے کا مطالبہ کرنے پر غور کر رہی ہے، جوکہ مرکز کی ذمہ داری ہیں۔

ایک اور تجویز صوبوں کے حصے کو مقامی حکومتوں کو منتقلی سے جوڑنے کی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ وفاقی وزراء کے اجلاس میں ہونیوالی بات چیت کی روشنی میں آئندہ ہفتے ایک اور اجلاس ہو گا جس میں این ایف سی اجلاس سے قبل وفاقی حکومت کے موقف کو حتمی شکل دی جائیگی۔

وفاقی حکومت کی اہم تجاویز میں ایک بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی صوبوں کو منتقلی ہو گی جوکہ آئین کے تحت صوبائی معاملہ ہے۔

وفاقی حکومت آبادی کی بنیاد پر 82 فیصد تقسیم کا تناسب کم کرنے کی تجویز بھی دے سکتی ہے جو پنجاب کیلئے قابل قبول ہو گا۔ایک ماہ گزرنے کے باوجود نئے این ایف سی اجلاس کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہو سکا، رابطے پر ترجمان وزارت خزانہ نے تبصرے سے گریز کیا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain