تازہ تر ین

پیپلز پارٹی اور مریم نواز کے درمیان بڑھتی کشیدگی، وزیراعظم کی نواز شریف سے صلح کرانے کی درخواست

وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے بڑے بھائی اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف سے ملاقات میں پیپلز پارٹی اور مریم نواز کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا اور ان سے حالات کو بہتر بنانے کے لیے کردار ادا کرنے کی درخواست کی۔

 ملائیشیا کے دو روزہ سرکاری دورے پر روانگی سے ایک دن قبل وزیراعظم شہباز شریف نے ہفتے کے روز اپنے بڑے بھائی اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف سے ملاقات کی اور ان سے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر بات چیت کی، ساتھ ہی ان سے حالات کو بہتر بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی بھی درخواست کی۔

جاتی امرا میں ہونے والی ملاقات میں حکومتی امور پر بھی گفتگو ہوئی، جس میں سیلاب اور نہری مسائل پر سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت کے ساتھ جاری تنازع بھی شامل تھا۔

ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ وزیراعظم نے پارٹی صدر سے کہا کہ پیپلز پارٹی حکومت کی اتحادی ہے اور حکومت کے بہتر طور پر چلنے کے لیے دونوں جماعتوں کے درمیان اختلافات کو طول نہیں دینا چاہیے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے بڑے بھائی سے درخواست کی کہ وہ پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز سے بات کریں اور انہیں راضی کریں کہ وہ پیپلز پارٹی کے ساتھ صلح کر لیں، وزیراعظم نے نواز شریف سے کہا کہ وہ مریم نواز کو ہدایت دیں کہ وہ مفاہمتی رویہ اپنائیں اور پیپلز پارٹی کی قیادت کے ساتھ سیلاب اور نہری معاملات پر جاری تلخی کا خاتمہ کریں۔

ذرائع کے مطابق نواز شریف کو پیپلز پارٹی کی جانب سے انتظامی اور ترقیاتی امور سے متعلق شکایات سے بھی آگاہ کیا گیا اور دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اتحادی حکومت میں اتحاد و یکجہتی حکومت کے استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔

تاہم، مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جاری کردہ سرکاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے پارٹی قائد کو اپنے حالیہ غیر ملکی دوروں کے بارے میں آگاہ کیا اور آزاد جموں و کشمیر کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی، جس میں مظاہرین کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے نتائج بھی شامل تھے۔

دونوں اتحادی جماعتوں کے درمیان لفظی جنگ کا آغاز سیلاب متاثرین کے معاوضے کے معاملے پر ہوا، جو بعد میں دریائے سندھ کے پانی کے حقوق (چھ نہروں کے مسئلے) تک جا پہنچی۔

مریم نواز نے پیپلز پارٹی کی قیادت کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی رائے اپنے پاس رکھے، جس پر پیپلز پارٹی نے احتجاجاً اپنے اراکین اسمبلی کو قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاسوں سے دور رہنے کی ہدایت کی اور مریم نواز سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔

تاہم، وزیراعلیٰ مریم نواز نے اعلان کیا کہ وہ سیلاب اور نہری امور پر اپنے بیان پر پیپلز پارٹی سے کبھی معافی نہیں مانگیں گی۔

جب کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا تو پیپلز پارٹی نے کھلے عام عمران خان کی تحریک انصاف کے الزامات کو دہرایا کہ مریم نواز عوامی نمائندہ نہیں بلکہ ان کی حکومت فارم 47 کا نتیجہ ہے۔

پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات ندیم افضل چن نے کہا کہ مریم نواز، جو عوامی مسائل اٹھانے والوں کو پنجاب کے دشمن قرار دیتی ہیں، دراصل خود پنجاب کا اصل مسئلہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب اپنی ناکامی کو چھپانے کے لیے نسلی تعصب کا مظاہرہ کر رہی ہیں، وہ عوام کو سیلابی پانی سے بچانے میں ناکام رہیں۔

دریں اثنا دفتر خارجہ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم کی دعوت پر 5 سے 7 اکتوبر تک دو روزہ دورے پر اتوار کو روانہ ہوں گے۔

دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار، وفاقی وزرا اور سینئر سرکاری حکام بھی ہوں گے۔

بیان کے مطابق یہ دورہ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان مضبوط اور دیرپا اسٹریٹجک شراکت داری کی عکاسی کرتا ہے، جو باہمی احترام، مشترکہ مفادات اور مختلف شعبوں میں قریبی تعاون پر مبنی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے بیان میں مزید کہا گیا کہ انور ابراہیم نے پارٹی قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کو بھی ملائیشیا کے دورے کی دعوت دی، تاہم نواز شریف نے کہا کہ وہ اس دعوت پر کسی موزوں وقت پر غور کریں گے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain