غزہ: حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے بعد غزہ شہر میں ملبہ ہٹانے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے جبکہ امدادی سامان سے لدے درجنوں ٹرک رفح اور کریم ابوسالم کے راستے غزہ میں داخل ہو گئے ہیں۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق ہزاروں بے گھر فلسطینی اپنی اشیاء کے ساتھ واپس غزہ کی طرف لوٹ رہے ہیں۔ شہر میں ہر طرف تباہی کے مناظر ہیں، جبکہ بلڈوزر ملبہ صاف کرنے میں مصروف ہیں تاکہ شہری اپنے گھروں کے باقی ماندہ حصوں تک رسائی حاصل کر سکیں۔
غزہ حکام کے مطابق اقوام متحدہ کی تازہ فضائی تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ صرف غزہ شہر میں 41 ہزار سے زائد رہائشی یونٹس مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، جبکہ شہر میں 80 لاکھ مکعب میٹر ملبہ موجود ہے۔
ترکیہ کے خبر رساں ادارے ٹی آر ٹی ورلڈ نے بتایا کہ سرحدی گزرگاہیں کھلنے کے بعد درجنوں امدادی ٹرک خوراک، ادویات اور ایندھن لے کر غزہ میں داخل ہو رہے ہیں۔ معاہدے کے تحت روزانہ سینکڑوں ٹرکوں کے داخل ہونے کی توقع ہے۔
دوسری جانب مصر کے شہر شرم الشیخ میں غزہ جنگ بندی کانفرنس کی تیاری جاری ہے، جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور برطانوی وزیراعظم کیئراسٹارمر کی شرکت متوقع ہے۔
اقوام متحدہ کے نمائندے بالا کرشنن راج گوپال نے کہا ہے کہ غزہ کی تعمیرِ نو ایک طویل اور نسلوں پر محیط عمل ہوگا۔ ان کے مطابق اسرائیل کو فوری طور پر خیموں اور عارضی رہائش کی فراہمی کی اجازت دینی چاہیے تاکہ بے گھر فلسطینیوں کو رہائش مل سکے۔
امریکی خصوصی ایلچی برائے مشرقِ وسطیٰ اسٹیو وٹکوف نے بھی غزہ کا دورہ کیا اور کہا کہ امن کے قیام اور انسانی امداد کی فراہمی کے لیے کوششیں جاری رہیں گی۔