سابق برطانوی وزیرِاعظم ٹونی بلیئر کو غزہ کی تعمیرِ نو میں کردار ادا کرنے کے لیے فلسطینی اتھارٹی کی منظوری مل گئی ہے۔ یہ فیصلہ اردن میں ہونے والی ایک ملاقات کے بعد سامنے آیا، جیسا کہ برطانوی اخبار گارڈین نے رپورٹ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ٹونی بلیئر نے فلسطینی اتھارٹی کے نائب صدر حسین الشیخ سے عمان میں ملاقات کی، جس میں جنگ کے بعد کے حالات، جنگ بندی کے قیام، قیدیوں کی رہائی اور امداد کی ترسیل پر بات چیت کی گئی۔
حسین الشیخ نے اپنے بیان میں کہا کہ “ہم صدر ٹرمپ، ٹونی بلیئر اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر خطے میں پائیدار امن، جنگ بندی، اور تعمیرِ نو کے لیے کام کرنے کو تیار ہیں۔”
دوسری جانب حماس نے ٹونی بلیئر کے کردار کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی غیر ملکی بورڈ کو فلسطین کی سرپرستی کا اختیار نہیں دیا جا سکتا۔ حماس کا مؤقف ہے کہ بلیئر کا کردار فلسطینی خودمختاری کے منافی ہوگا۔
فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے روکے گئے ٹیکس ریونیو کی واپسی انتہائی ضروری ہے کیونکہ اس کے باعث اتھارٹی کی مالی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔
اس دوران، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ یہ واضح نہیں کہ ٹونی بلیئر عالمی رہنماؤں کے درمیان اس کردار کے لیے کتنی مقبولیت رکھتے ہیں۔