امریکا اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں سیز فائر اور انتظامی فیصلوں پر اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق ایک اسرائیلی عہدیدار کا کہنا ہے کہ امریکا نے غزہ کے لیے قائم کیے گئے سول ملٹری کوآرڈینیشن سینٹر (CMCC) میں اسرائیل کو ثانوی حیثیت دے دی ہے اور تمام اہم فیصلے خود کر رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق یہ مرکز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کے تحت قائم کیا گیا ہے؎ جس کے ذریعے اقوام متحدہ کی منظوری سے انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس (آئی ایس ایف) غزہ کا کنٹرول سنبھالے گی اور اسرائیلی افواج وہاں سے انخلا کریں گی۔
امریکا کے مطابق آئی ایف میں تقریباً 20 ہزار فوجی شامل ہوں گے جنہیں دو سالہ مینڈیٹ دیا جائے گا، تاہم واشنگٹن اپنی افواج نہیں بھیجے گا اور ترکی، قطر، مصر، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا اور آذربائیجان جیسے ممالک سے شرکت پر بات چیت جاری ہے۔
اسرائیل نے ترکیے کی افواج کی ممکنہ شمولیت پر اعتراض کیا ہے، جبکہ عرب ممالک حماس سے براہ راست تصادم کے خدشے کے باعث محتاط ہیں۔ اس دوران امریکا نے اپنے امن منصوبے کو اقوام متحدہ کی قرارداد میں مکمل طور پر شامل کر لیا ہے، جس کے تحت مستقبل میں غزہ کا انتظام بورڈ آف پیس سے فلسطینی اتھارٹی کو منتقل کیا جائے گا، بشرطیکہ وہ اصلاحاتی پروگرام مکمل کرے۔
یہ پیشرفت اس جانب اشارہ کرتی ہے کہ غزہ کے مستقبل میں اسرائیل کا اثر و رسوخ محدود اور امریکا کا کنٹرول بڑھتا جا رہا ہے۔





































