اسلام آباد(وقائع نگار )سپریم کورٹ میں سرکاری اشتہارات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران سی پی این ای کے صدر و خبریں گروپ آف نیوز پیپرز کے چیف ایڈیٹر ضیاشاہد نے میڈیا انڈسٹری کی بھرپور انداز میں نمائندگی کی۔ سی پی این ای کے صدر و خبریں گروپ آف نیوز پیپرز کے چیف ایڈیٹر ضیاشاہد نے معروضات پیش کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری اشتہار کا لیورایج (خود نمائی) استعمال نہیں ہونا چاہئے اور سرکاری اشتہارات کی مساویانہ تقسیم کےلئے موثر میکنزم اور قانون ہوناچاہئے۔ سی پی این ای کے صدر و خبریں گروپ آف نیوز پیپرز کے چیف ایڈیٹر ضیاشاہد نے کہا ہے کہ عدالت عظمیٰ کی جانب سے ےہ فےصلہ خوش آئند ہے کہ کسی سیاسی شخصیت کی سرکاری اشتہار پر تصویر نہیں ہو گی بذات خود ےہی سمجھتا ہوں کہ سرکاری اشتہارات مےں خود نمائی اور ذاتی تشہےر نہےں ہونی چاہئے۔ منگل کو سپرےم کورٹ کے باہر مےڈےا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے سی پی اےن ای کے صدر ضےاشاہد نے کہا کہ سرکاری اشتہارات سے متعلق کےس مےں اے پی اےن اےس نے اپنی تجاوےز جمع کرائی ہےں اور چےف جسٹس آف پاکستان جسٹس مےاں ثاقب نثار نے سرکاری اشتہارات سے متعلق گائےڈ لائن تےار کرنے کےلئے انہےں تحرےری تجاوےز پےش کرنے کی ہداےت کی ہے جو آئندہ ہفتے (پےر) کو جمع کرا دی جائےں گی ان کا کہنا تھا کہ سرکاری اشتہارات سے متعلق نہ کوئی عدالت ہے اور نہ قانون ہے چےف جسٹس آف پاکستان جسٹس مےاں ثاقب نثار نے سرکاری اشتہارات سے متعلق از خود نوٹس لےا اور اب جامع پالےسی سامنے آ جائےگی اس موقع پر انہوںنے حضرت عمر بن عبدالعزےز کے اےک مشہور واقعے کا حوالہ دےتے ہوئے کہا کہ وہ چراغ جلا کر سرکاری امور کی انجام دہی کےلئے مصروف تھے اس دوران ان کی اہلیہ وہاں آ گئےں تو انہوں نے چراغ گل کر دےا جس پر ان کی اہلیہ نے کہا کہ چراغ کےوں گل کر دیا تو حضرت عمر بن عبد العزےز نے کہا کہ چراغ مےں جو تےل جل رہا ہے وہ بےت المال اور رےاست کا ہے اور جو پہلے گفتگو اور امور انجام دئےے وہ رےاست کےلئے تھے اور اب جو گفتگو ہو رہی ہے وہ ہماری ذاتی ہے جس کےلئے بےت المال (سرکاری خزانے) کا استعمال نہےں کر سکتا سپرےم کورٹ نے اس معاملے کو بڑے اچھے انداز مےں لےا اور واضع کےا کہ اخبارات کےلئے سرکاری اشتہارات بند نہےں کےے صرف سےاسی شخصےات کی سرکاری اشتہار پر تصوےر لگانے کو بند کےا ہے کےونکہ اپنی تصوےرےں لگا کر خود نمائی کی جاتی ہے۔
