قصور(جاویدملک سے)خبریں گروپ آف نیوز پیپرز کے چیف ایگزیکٹیو جناب ضیا شاہد نے کہا ہے کہ آزمائشیں اور مشکلات زندگی کا حصہ ہیں اچھا اور کامیاب انسان وہ ہوتا ہے جو دل جمعی سے ان مشکلات کا مقابلہ کرتا ہے میںنے اپنی پچاس سالہ صحافتی زندگی میں ایک طالب علم کے طور پر یہ سیکھا ہے کہ انسان کو ثابت قدمی سے کھڑا ہونا سیکھنا چاہیے اور ایک اچھا انسان بن کر معاشرے میں انسانی فلاح وبہبود کے کام کو اپنی اول ترجیح بنانا چاہیے یہی انسانیت ہے اور انسانیت کی خدمت کرنا ہی ہمیں ہمارے دین اسلام نے سکھایا ہے یہ بات انہوںنے گزشتہ روز ڈسٹرکٹ جیل قصور میں اسیران بچوں کے لیے قائم کیے گئے سکول کے طلباءسے مہمان خصوصی کے طور پر خطاب کرتے ہوئے کہی ضیا شاہد نے کہا کہ آپ نے غلطی کی ہے اور آپ پر آزمائش کی گھڑی آگئی ہے تو خدا سے اس غلطی کی معافی مانگیں میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو اس آزمائش سے جلد سرخرو کرے۔ اگر تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو آقائے دو جہاں حضرت محمد جن کے نام پر ہماری جان قربان جیسی شخصیت نے بھی اپنی زندگی میں کئی ایک مشکلوںکا سامنا کیا ان کی حیات مقدسہ ہمارے لیے ایک نادر نمونہ ہے اس موقع پر جناب ضیا شاہد نے نبی پاک کی زندگی اور تعلیمات کے حوالے سے کئی ایک واقعات کا تذکرہ کیا۔ انہوںنے تاریخ اور اپنے ذاتی تجربات سے کئی حوالے دیتے ہوئے کہاکہ آئن سٹائن جیسے شخص نے بھی اس امر کا اعتراف کیاتھا کہ مذہب انسان کو تسکین ،سکون اور یکسوئی فراہم کرتا ہے ہماری خوش قسمتی یہ ہے کہ ہم مسلمان ہیں اور کائنات کا سب سے اچھا اور روشن خیال دین اسلام ہمارا مذہب ہے جس میں سب سے بڑھ کر انسانیت کی خدمت کا درس دیا گیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں بھی انسان سے بارہا یہ وعدہ کیا ہے کہ حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی اس کے فرائض میں شامل ہے اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ وہ حقوق اللہ تو معاف کر سکتے ہیں مگر حقوق العباد یعنی اللہ کے بندوں کے حقوق معاف نہیں کیے جاسکتے اس لیے اپنے ہمسائیوںکا خیال رکھنا اپنے معاشرے میں مشکلات سے دوچار افراد کو علاج ،روزگار ،تعلیم سمیت دوسری سماجی ضروریات فراہم کرنا ہمارا پہلا فرض بن جاتا ہے بلاشبہ روزگار گھر تعلیم سمیت دوسری چیزیں فرد کو فراہم کرنا ریاست کا کام ہے مگر ایک مسلمان ہونے کے ناطے ہماری سب سے بڑی معاشرتی ذمے داری بھی یہ ہے کہ اپنے دائیں بائیں اور ساتھ رہنے والے دوستوں ہمسائیوں اور رشتہ داروں کے ساتھ ساتھ ایک عام آدمی کا بھی اتنا ہی خیال رکھیں جتنا ہم اپنا رکھتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ڈسٹرکٹ جیل قصور کی انتظامیہ کی طرف سے میٹرک تک کے طالب علم قیدی بچوں کے لیے قائم کیا گیا یہ سکول اور اس کی کارکردگی جان کر مجھے انتہائی خوشی ہوئی ہے یہ سکول بنا کر قصور جیل کے افسران نے باقی جیلوں کی انتظامیہ کے لیے ایک مثال قائم کر دی ہے میری آپ سب بچوں سے یہ گزارش ہے کہ آپ مایوسی کے اندھیروں سے باہر آجائیں اور آج سے عہد کریں کہ سابقہ غلطیوں کی معافی مانگنی ہے اور آئندہ معاشرے میں ایک کامیاب فرد بن کر جینا ہے مشکلات کا مقابلہ کرنا ہے اور معاشرے کا ویسا ہی حصہ بننا ہے جس طرح ہمیں اللہ تعالیٰ اور نبی کریم حضرت محمد کا حکم ہے تو کوئی وجہ نہیں ہے کہ آپ کی آزمائش کا وقت سزا سے پہلے ختم ہوجائے انہوںنے کہاکہ جب آپ جیل سے رہائی پائیں تو اپنی زندگی کو مکمل طور پر مثبت طریقے سے تبدیل کرلیں بے شک اللہ تعالیٰ کی ذات معاف کرنیوالی ہے اللہ تعالیٰ کی ذات کو خوش کرنے کے لیے عوام کی خدمت کریں اور ہر رات سونے سے پہلے گزرے ہوئے دن کی کارکردگی پر یہ نظر ضرور ڈالیں کہ آپ کی وجہ سے کسی انسان کا دل تو نہیں دکھا کوئی ناراض تو نہیں ہوا کسی کو کوئی تکلیف تو نہیں پہنچائی کسی کا حق تو نہیں مارا اگر ہم لوگ یہ اصول زندگی پر لاگو کر لیں تو ہمارا معاشرہ اور ملک حقیقی معنوں میں ایک اسلامی اور فلاحی ریاست بن سکتا ہے ضیا شاہد نے اس موقع پر روزنامہ خبریں قصور کے بیورو چیف جاوید ملک کو ہدایت کی کہ روزنامہ خبریں کی ایک کاپی روزانہ جیل میں قائم کیے گئے اس سکول میں پہنچائی جائے اور ساتھ ہی ان کی تصانیف کے علاوہ روزنامہ خبریں کے ادارے نے جتنی کتابیں شائع کی ہیں ان کتابوںکا ایک سیٹ اس سکول میں پہنچا کر لائبریری قائم کی جائے قبل ازیں جناب ضیا شاہد سکول میں خطاب کرنے کے لیے پہنچے تو قیدی طلباءاس قدر قد آور شخصیت کو اپنے درمیان پاکر حیران رہ گئے اور انہوںنے تالیاںبجاکر ضیا شاہد کا استقبال کیا جب انہوںنے اپنا خطاب ختم کیا تو طالب علم بچے دیر تک تالیاںبجاتے رہے اس موقع پر سپرنٹنڈنٹ جیل سید بابر علی نے ضیا شاہد کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ آ پ کی شخصیت نوجوان نسل کے لیے ایک مکتب کی حیثیت رکھتی ہے آپ کا ڈسٹرکٹ جیل قصور کا دورہ کرنا اور بچوںسے ملاقات کرنا ہمارے لیے ہمیشہ ایک اعزاز رہے گا۔ انہوںنے کہاکہ ضیا شاہد ایک دانشور اور عالم صحافی ہی نہیں بلکہ سماجی خدمات کے حوالے سے ملک کا بڑا نام ہے جس پر ہر شخص کو فخر ہے ۔
