لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)کالم نگار علی جاوید نقوی نے کہا ہے کہ ہمارے پالیسی سازوں کو پتہ چل گیا کہ امریکہ ہمارا سچا دوست نہیں۔چینل فائیو کے پروگرام کالم نگار میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ایوب خان کے دور میں وفاقی کابینہ میں آٹھ لوگ تھے۔ان میں سے کسی پر کر پشن کا الزام نہیں تھا۔حالانکہ ایک ایک وزیر \کے پاس کئی وزارتیں تھیں۔عمران خان کو مختصر کابینہ کے فیصلے پر قائم رہنا چاہئے تھا۔ وزیر اعظم عمران کو سخت موقف اختیار کرنا ہو گا۔عامر لیاقت دباﺅ ڈال کر کوئی عہدہ لینا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ بھارت کی آبی جارحیت سے پاکستان کی زراعت متاثر ہو رہی ہے۔موجودہ حکومت کی ترجیحات میں ڈیم ہونے چاہئیں۔بھارت جو پاکستان کا پانی چوری کر رہا ہے سوال یہ ہے پاکستان اس مسئلے پر کیا کر رہا ہے بھارت سے بہتری کی امید نہیں رکھنی چاہئے ۔کالم نگار اعجاز حفیظ نے کہا ہے کہ بین الاقوامی سیاست کوئی ہیر رانجھا کی کہانی نہیں۔امریکہ سے پاکستان کے تعلقات ساون کے موسم کی طرح ہیںکبھی کچھ ہو رہا ہے کبھی کچھ۔انہوں نے کہا کہ ایوب خان کی مدح سرائی کی ضرورت نہیں ان کے دور میں ملک کا بہت نقصان ہوا۔موجودہ حکومت کا نعرہ کفایت شعاری ہے تحریک انصاف کے وزراءکو چاہئے سوچ کر بات کریں۔انہوں نے کہا پانی کے مسئلے پر بھارت کا مذاکرات کے لئے آنا خوش آئند بات ہے۔ کالم نگارطارق ممتاز نے کہا کہ جتنے زیادہ وزیر ہوں گے اتنے خرچے بڑھیں گے۔ہیلی کاپٹر سٹارٹ ہو کر جب اڑتا ہے تو اسی وقت ہزاروں کا خرچہ ہو جاتا ہے۔تحریک انصاف کو چاہئے تھا پیپلز پارٹی سے بھی بات کر لیتی۔بہرحال ہم تو چاہتے ہیں قوم کا پیسہ بچایا جائے ملک پہلے ہی مقروض ہے۔عوام کو ریلیف ملنے سے ملک میں خوشحالی آئے گی غربت ختم ہو گی۔انہوں نے کہا کہ پانی کی کمی سے بھی ملک میں اشیائے خوردونوش کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔ کالم نگار توصیف ااحمد خان نے کہا ہے کہ پارٹی کی ترجمانی اور حکومت کی ترجمانی میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ عبدالفغور ہوتی کے دور میں چینی دو آنے فی کلو بڑھی تو ملک میں مظاہرے شروع ہو گئے کیونکہ لوگوں کو پتہ چل گیا تھا ان کی اپنی بھی شوگر ملیں ہیں۔ابھی ہفتہ دس روز قبل وفاقی کابینہ نے حلف اٹھایا اب کابینہ میں مزید آٹھ دس لوگ شامل کئے جا رہے ہیں۔بہت عرصے بعد بھارت سے انڈس واٹر کمیشن کاوفد پاکستان آیا ہے۔بھارت ہمیں پانی دینے کا پابند ہے۔اب لاہور میں جو پانی سو فٹ پر مل جاتا تھا اب ہزار پندرہ سو فٹ سے زیادہ پر ملتا ہے۔ ریسرچ کے مطابق ہر سال پانی کی سطح ایک فٹ نیچے جاتی تھی لیکن اب سال میں تین میٹر نیچے جاتی ہے۔
کالم نگار کی رائے