تازہ تر ین

مراد سعید کی بات سے متفق ہوں ملکی دولت لوٹنے والوں کو پھانسی کی سزا ملنی چاہیے : ضیا شاہد ، امریکہ نے بلیک لسٹ میں شامل کرکے دباﺅ ڈالا ، پاکستان اسے نظر انداز کرے : عابدہ حسین ، نیب اپوزیشن کو پکڑ رہی ہے ، اسے حکومتی رہنماءنظر نہیں آ رہے : افتخار الحسن ، چینل۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی میں مراد سعید کے اس بیان نے گرما دیا کہ جب سے معاملہ این آر او والا شروع ہے بار بار نوازشریف صاحب نے کہا کہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ میں نے کبھی این آر نہیں مانگا، دوسرے مرحلے پر شہباز شریف صاحب نے کہا میں نے بھی کبھی این آر او نہیں مانگا این آر او کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ شیخ رشید نے کہا شہباز شریف این آر او کے لئے مرے جا رہے ہیں تو اس کے جواب میں شہباز شریف نے کہا کہ بتائیں کس سے مانگا ہے نام دیں۔ یہ صورتحال اس وقت تک جوں کی توں تھی آج دھماکہ تب ہوا جو مراد سعید نے جو بڑے تیز اور فعال رکن رہے ہیں پچھلی ٹرم میں اسمبلی میں جو آج کل وفاقی وزیر ہیں گزشتہ دنوں جب وفاقی وزراءکی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا تو وہ ان 5 وزراءمیں سے ہیں جن کی تعریف بھی کی عمران خان نے کہ انہوں نے بہت اچھی پرفارمنس دکھائی۔ مراد سعید نے کہا ہے کہ 7 ایم این اے ن لیگ کے میرے پاس آئے اور انہوں نے اپنے لئے این آر او مانگا کہ اگر ہمیں کسی قسم کا کوئی تعرض نہ کیا جائے ہم سے نہ ہمیں گرفتار کیا جائے اور باقاعدہ ہمیں معاف کر دیا جائے تو ہم اس سلسلے میں حکومت سے کوآپریٹ کرنے کو تیار ہیں میں یہ سمجھتا ہوں کہ 7 بندے تو اپنے ناموں کے ساتھ سامنے آ گئے اور ان نامو ںکو مراد سعید صاحب نے ظاہرنہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت ہو گی تو میں ان کے نام بتا دوں گا۔ اس لئے گرما گرمی اس لئے پیدا ہوئی کہ جب انہوں نے تعداد بتا دی ہے اور یہ کہا کہ میرے پاس نام موجود ہیں میں کسی بھی وقت ان کے نام پیش کرتاہوں تو اس سے گرما گرمی پیدا ہوئی ہے اور اس کے جواب میں پھر شاہد خاقان عباسی نے نیب پر برسات کی ہے کہ نیب اپنی مرضی کے معنی پہناتا ہے اور اپوزیشن کو رگڑنا چاہتی ہے اسے ختم کرنا چاہتی ہے۔ اگر مراد سعید ان لوگوں کے نام کی نشاندہی نہ کرتے تو پھر یہ بات زیادہ نہ بڑھتی۔ فواد چودھری نے جن لوگوں کی طرف اشارہ کیا ہے کہ جو لوگ موٹر سائیکلوں پر پھرتے تھے اب ان کے دوبئی میں پلازے ہیں اس حوالے سے بات کرتے ہوئے ضیا شاہدنے کہا کہ دبئی میں بہت سے لوگوں کی جائیدادیں ہیں اس میں سب سے پہلے نام آیا تھا اسحق ڈار کا۔ جب سات عمارتیں دکھائی گئیں کہ اتنی بڑی بڑی اونچی سربفلک عمارتیں کہ یہ ان کے بیٹے کی ہیں تو ظاہر ہے کہ ان کا بیٹا کتنا بھی مالدار کیو ںنہ ہو اتنا اس کے پاس سرمایہ کہاں سے آ گیا اور ظاہر ہےکہ وہ سرمایہ اسحق ڈار صاحب نے پیسے ان کو دیئے ہوں گے جو انہوں نے اتنی بلڈنگیں خریدیں۔ وہاں ایک کمرہ جو ہے کرائے پر لینا مشکل میں اتنی مہنگائی ہے پراپرٹی اتنی مہنگی ہے تو اگر سات عمارتیں جو ملٹی نیشنل بلڈنگیںجو 22,22 منزلہ ہیں، 26,26 منزلہ بلڈنگیں جو ہیں اسحق ڈار کے بیٹے کے پاس ہیں اور یاد رہے کہ اسحق ڈار صاحب کے بیٹے یہاں پر اس بات کا جائزہ لے لیں کہ وہ اسحق ڈار کے صرف بیٹے نہیں ہیں وہ نوازشریف صاحب کے داماد بھی ہیں اور اس کا مطلب ہوا کہ یا انہیں پیسے دیئے نوازشریف نے اپنی بیٹی کو دیئے اور انہو ںنے وہاں بلڈنگیں خرید لیں یا پھر اسحق ڈار نے اپنے بیٹے کو دیئے لیکن دونوں شکلوں میں یہ پیسہ پاکستان کے لوگوں کا ہے عوام کا ہے جنہیں لوٹ لوٹ کر یہ باہرجائیدادیں بنائی جاتی ہیں۔ منی لانڈرنگ کے ذریعے لوٹی دولت واپس لانے کے حوالے سے سوال کے جواب میں ضیا شاہد نے کہا میں یہ تو نہیں کہہ سکتا کہ ہم کامیاب ہوں گے یا نہیں میں یہ ضرور کہوں گا کہ جناب عمران خان متحدہ عرب امارات کے دورے پر گئے ابوظہبی اور دوبئی تو انہوں نے وہاں کے موجود شاہ سے بات کی تھی جو سلطان النہیان کے بیٹے ہیں اور انہوں نے اس پر توجہ دلائی تھی کہ ہمارے بہت سارے بھگوڑے آپ کے پاس آتے ہیں اور وہ یہاں جائیدادیں خرید رہے ہیں۔ مجھے یاد پڑتا ہے کہ اگلے روز کے اخبارات میں یہ خبر شائع ہوئی تھی کہ متحدہ عرب امارات نے یقین دلایا ہے کہ وہ اس قسم کے لوگوں کے بارے میں جو ہے تحقیقات میں حکومت پاکستان کا ساتھ دیں گے کسی حد تک ساتھ دیں گے کیا وہ پکڑ کر ہمارے حوالے کریں گے یا ہمارا بھی ان کے ساتھ انگلینڈ کی طرح سے کوئی معاہدہ ہے ایک دوسرے کے ملزموں کو تبادلہ کرنے میں اس کے بارے میں کچھ نہیں جانتا۔ مراد سعید نے تو کہہ دیا کہ ان کو سزائے موت ہونی چاہئے ضیا شاہد نے کہا ہےکہ شیخ رشید کا بیان کورٹ کرنا چاہتا ہوں بہت سے سارے معاملات میں شیخ رشید کا عام طور پر پیش گوئی کرتے رہتے ہیں انہو ںنے پیش گوئی کی ہے کہ آئندہ والے کچھ مہینے جو ہیں یہ بہت سخت ہوں گے مسلم لیگ ن کے لئے اور پیپلزپارٹی کے لئے ان میں بہت سے لوگ پکڑے جائیں گے اس کے ساتھ یہ بات بھی ظاہر ہو رہی ہے کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ جہاں تک قانون میں تبدیلی کا تعلق ہے غالباً جو عمران خان اس لئے کہہ رہے ہیں کہ نئے الیکشن کے لئے بھی کہ تین سال پہلے نئے الیکشن بھی ہو سکتے ہیں اس کی وجہ یہی ہےکہ موجودہ حالات میں حکومت تو آسان ہے حکومت تو چلا سکتے ہیں لیکن اسمبلی میں جو تعداد ہے تحریک انصاف کی اتنی نہیں ہے کہ انہیں دو تہائی اکثریت ہو۔ جب تک دو تہائی اکثریت نہ ہو جب تک ان کی نہیں بنے گی یہ قانون میں کوئی ترمیم نہیں کر سکتے اور جب آئین میں ترمیم نہیں کر سکتے تب تک کوئی بڑا خوفناک قسم کا اس قسم کا قانون تو ہونا چاہئے میں خود اس کے حق میں ہوں۔ جن لوگوں نے حکومت پاکستان کے قوانین کا خیال نہیں کیا، جنہوں نے بلیک میں یسے باہر بھیجے میں یہ سمجھتا ہوں کہ انہیں موت سے کڑی سزا ہو تو وہ ملنی چاہئے انہوں نے اس ملک کو ڈالر مہنگا کر دیا۔ مہنگائی کر دی اور عام آدمی کا جینا دو بھر کر دیا ہے اگر ان کو سخت ترین سزا نہیں ملی تو پھر کس کو ملتی ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے تو کمال کر دیا ہے یعنی آپ کو پتہ ہے کہ ایل این جی سکینڈل۔ ان کے خلاف تھا لیکن اب تک وہ اڑے ہوئے ہیں کہ جناب جو بھی ریٹ تھے انٹرنیشنل معاہدہ یہ تھا کہ ظاہر نہ کئے جائیں جب تک یہ نہ بتائیں ہم نے کس ریٹ پر ایل این جی گیس خریدی تھی قطر سے تب کیسے پتہ چل سکتا ہے کہ کمیشن کھایا گیا ہے یا نہیں کھایا گیا۔ عدالت میں معاہدہ کے ریٹ بتانا پڑ جائیں گے۔ اور عدالت کے حکم پر ریٹ دینا پڑیں گے۔ شاہد خاقان عباسی ہوں یا نوازشریف صاحب ہوں یہ آپس میں مشورہ کئے بغیر کام کرتے ہیں جس طرح نوازشریف نے اسمبلی میں کچھ کہا باہر کچھ کہا بیٹوں نے کچھ کہا، بیٹی نے کچھ کہا، دوستوں نے کچھ اور بیانات دیئے بالکل اسی طرح سے شاہد خاقان عباسی نیب کو برا بھلا کہہ رہے ہیں جو آج بھی انہوں نے کہا لیکن آپ کے سامنے صرف دو دن پہلے نوازشریف یہ کہہ چکے ہیں کہ نیب بہت اچھا کام کر رہی ہے ہم تو یہ چاہتے ہیں کہ نیب اپنا کام کرتی رہے کیونکہ نیب جس طرح سے ہمارے خلاف شکنجے بن رہی ہے اس طرح سے ہم امید رکھتے ہیں کہ ہمارے بعد جو آنے والے ہیں ان کو بھی نیب جو ہے اپنے شکنجے میں ضرور پھنسائے گی۔ بہرحال میں بار بار اس پر زور دے رہا ہوں کہ نیب اپنا احتسابی عمل تیز کرے تا کہ سست رفتاری کی وجہ سے عام طور پر لوگ سمجھتے ہیں کہ بندہ پکڑا جاتا ہے بیچ میں کچھ بھی نہیں نکلتا میں یہ سمجھتا ہوں کہ جناب جسٹس (ر) جاوید اقبال کو بڑی عزت اور احترام کے ساتھ عرض کروں گا کہ جب ایک شخص پر وہ ہاتھ ڈال لیں نیب ہاتھ ڈالے اس شخص کا کچھ اتہ پتہ کسی جگہ پر پہنچ جانا چاہئے جب احتساب عدالت ڈیڑھ ڈیڑھ دو دو سال، 2½, 2½ سال، تین سال سے معاملات لٹکا رہی ہے تو اس کی وجہ سے پوزیشن خراب ہو رہی ہے۔ کیس جب منطقی انجام تک نہیں پہنچتے تو شکوک و شبہات جنم لیتے ہیں۔ ہمیں یہ تومعلوم ہونا چاہئے کہ احد چیمہ کا کتنا شور مچا تھا اب دور دور تک اس کا نام بھی سنائی نہیں دیتا، بھئی اگر انہوں نے کچھ کیا تھیا، یا غلط کام سامنے آنا چاہئے۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار بڑے کلیئر ویژن کے آدمی ہیں آج وضاحت بھی کر دی ہے کہ میں نے ہر گز یہ نہیں کہا تھا کہ تجاوزات کے عمل کو روک دیا جائے وہ آج تھر گئے تھے۔ وہاں بچوں کی ہلاکت ایک مستقل مسئلہ ہے پانی کی کمی، ناقص خوراک وہاں بچے بھوک کی وجہ سے بیماری سے مر رہے ہیں ان کا اس جگہ جا کر حالات کا جائزہ لینا بڑی اچھی بات ہے۔تھرکول سکینڈل میں جس میں ثمر مبارکمند صاحب آتے تھے۔ وہاں پیسہ خرچ ہوا اور اس کا رزلٹ نہیں آیا تو جواب دینا پڑے گا۔ تھر میں حافظ سعید کے خیراتی ادارے نے کنویں کھدوائے کچھ کام بحریہ فاﺅنڈیشن والوں نےکیا۔ سندھ حکومت کا تو یہ حال تھاکہ نوازشریف کے دورحکومت میں وہ بطور وزیراعظم تھر گئے تو اس وقت پی پی کے وزیراعلیٰ قائم علی شاہ نے ان کیلئے شاہی ضیافت کا اہتمام کیا۔ انواع و اقسام کی 32 ڈشز تیار کی گئیں اس علاقہ میں جہاں بچے قحط کے باعث مر رہے تھے اس واقعہ پر تو بلاول بھٹو نے بھی ناراضی کا اظہار کیا تھا۔ امریکہ، یورپ،کینیڈا والولں کو پاکستان میں اقلیتوں کی بڑی فکر رہتی ہے لیکن کشمیری جو ظلم و ستم ہو رہا ہے لیکن نظر نہیں آتا۔ کشمیر میں توبھارت کی فوج نوجوانوں کے قتل اور خواتین کی بے حرمتی میں ملوث ہے۔ پاکستان بنا تو لیاقت نہرو معاہدے کے تحت طے پایا کہ پاکستان میں ہندوﺅں کی جو جائیدادیں رہ گئی ہیں ان پر ایک ہندو کو سربراہ بنایا جائے اس طرح بھارت میں مسلمانوں کی جائیدادوں کا سربراہ مسلمان کو بنایا جائے تا کہ وہ جائیدادیں اصل وارثوں کو دی جا سکیں۔ ممبر قومی اسمبلی ہمارے پروگرام میں بتا چکے ہیں کہ سندھ میں ہندوﺅئں کی ان تمام جائیدادوں پر بڑے جاگیر داروں نے قبضہ جما رکھا ہے۔امریکہ یورپ کے دل میں آسیہ بی بی کا تو بڑا درد اٹھتا ہے تاہم سندھ میں ہندوﺅں کی حالت زار پر کبھی بات نہیں کی، کشمیر میں جو آگ لگی ہے کبھی اسے نظر نہیں آئی۔ امریکہ کے غیر سنجیدہ رویے پر اسے محض نظر انداز نہیں کیا جا سکتا پاکستان نے بلیک لسٹ میں نام ڈالنے پر ٹھیک احتجاج کیا۔ امریکہ ایک سپر پاور ہے تاہم اپنی غیر سنجیدہ پالیسیوں کے باعث مذاق بن کر رہ گیا ہے۔ کبھی شکریہ کا خط لکھا جاتا ہے کبھی نام بلیک لسٹ میں ڈالا جاتا ہے کبھی نکال دیا جاتا ہے کیا ایسا رویہ ترقی یافتہ سپرپاور کو زیب دیتا ہے۔ امریکہ پاکستان کے ساتھ سکول کے طالب علم کی طرح سے رویہ نہ اپنائے بلکہ سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔
ن لیگ کے ممبر قومی اسمبلی افتخار الحسن نے کہا کہ ہم احتساب سے نہیں ڈرتے تاہم احتساب بلا امتیاز ہونا چاہئے یکطرفہ احتساب ہمیں قبول نہیں ہو گا۔ نیب اپوزیشن رہنماﺅں کو تو الزامات پر گرفتار کر رہی ہے تو یہی معیار وہ حکومتی رہنماﺅں کے حوالے سے کیوں اختیار نہیں کرتی، عمران خان، علیم خان، جہانگیر ترین و دیگر پی ٹی آئی رہنماﺅں پر بھی توالزامات ہیں انہیں کیوں نہیں گرفتار کیا جاتا۔ نوازشریف کچھ عرصہ قبل سے جانتا ہوں دعوے سے کہتا ہوں کہ انہوں نے کبھی کوئی بدعنوانی نہیں کی شریف خاندان ایک بڑا تجارتی خاندان ہے جس کے سربراہ میاں شریف تھے۔ جب ادارے قومیائے گئے تو میاں شریف نے ایک بار پھر اپنی محنت سے سارا کاروبار سیٹ کیا اس وقت تو ان کے پاس کوئی عوامی عہدہ نہ تھا۔ نوازشریف کتنے عرصہ سے احتساب کو بھگت رہے ہیں آج تک تو کچھ ثابت نہ ہو سکا۔ شہباز شریف پر بھی کوئی الزام ثابت نہیں ہو سکا۔ میرے خلاف ایک گمنام درخواست پر نیب والوں نے 3 سال تک مجھے رگڑا دیا پھر بیگناہ قرار دے کر چھوڑ دیا 3 سال تک مجھے جو ذلیل و خوار کیا گیا اس کا مداوا کون کرے گا۔ ساری قوم جانتی ہے کہ تحریک انصاف حکومت کی پشت پناہی کون کر رہا ہے۔ پاکستان بڑی قربانیوں کے بعد حاصل ہوا ہے ہم سب کو اس کی حفاظت کرنی چاہئے۔
معروف سیاستدان اور سابق سفیر عابدہ حسین نے کہا کہ امریکہ کی پاکستان میں دلچسپی صرف افغانستان کے حوالے سے ہے۔ افغانستان میں امریکہ کی پالیسی ناکام ہوئی اس لئے وہ مختلف بہانوں سے پاکستان پر دباﺅڈالنے کی کوشش کرتے ہیں کہ کسی طرح افغانستان میں ان کے معاملات حل ہو جائیں۔ پاکستان کو امریکہ کے رویے کو نظر انداز کر دینا چاہئے۔ پچھلے دنوں میں امریکی صدر ٹرمپ نے وزیراعظم عمران خان کو ایک حوصلہ افزا خط لکھا اب پاکستان کو بلیک لسٹ میںڈال دیا پھر نکال دیا یہ سب عمل بتا رہا ہےکہ ٹرمپ ک پالیسیوں میں کوئی تسلسل نہیں ہے اس لئے ہمیں انہیں نظر انداز کرنا چاہئے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain