تازہ تر ین

آٹھویں جماعت کے طالب علم سے 3 کانسٹیبلوں کی زیادتی

لا ہور (کرائم رپورٹر)ملت پارک پولیس نے گلی میں پھرنے پر آٹھویں جماعت کے طالب علم کو آوارہ گردی کے الزام میں حراست میں لے لیا ،شناخت کروانے پر رضا کار کے گھر چھوڑکر تصدیق کرنے کا کہا تو پولیس رضاکار نے 2 ساتھیوں سے مل کر بدفعلی کا نشانہ بنا ڈالا ،پولیس مقدمہ درج کرنے سے انکاری ہوتے ہوئے صلح کیلئے دباﺅ ڈالی رہی ،سی سی پی او لاہور کی مداخلت پر مقدمہ درج ہوا تو انویسٹی گیشن ونگ نے ملزمان کو گرفتار کرنے کی بجائے اوباش رضا کار اور ساتھیوں کے حمائتی بن گئے ،مدعی کو ڈراتے ہوئے صلح کیلئے دباﺅ ڈالنے لگے ،آئی جی پنجاب سے مداخلت اور ملزمان کو گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچانے کی اپیل کی ہے ۔ملت پارک کے علاقہ عارف چوک میں رہائشی عادل کا چھوٹا بھائی 13 سالہ آٹھویں جماعت کا طالب علم حسن علی رات گلی میں کھڑا تھا کہ موٹر سائیکل پر سوار ملت پارک کے اہلکاروں نے آوارہ گردی کے جرم میں حراست میں لے کر تھانے لے گئے جہاں اس کی تصدیق کرنے کے بعد محرر کی جانب سے اسے گھر چھوڑ کرآنے کا کہا گیا اور فیس بھی طلب کی گئی جبکہ گھر چھوڑ کر آنے کیلئے ملت پارک میں بطور رضا کار آصف عرف بابو کو ذمہ داری دی گئی کہ اس بچے کو گھر چھوڑ کر اس کے گھر والوں سے 2 ہزار روپے لے کر آئے مگر رضا کار آصف عرف بابو نے بچے کو ڈرا دھمکا کر بلیک میل کرتے ہوئے گھر چھوڑنے کی بجائے اپنے دوست سلمان کے گھر لے گیا جہاں سلمان اور عامربھٹی بھی موجو د تھے اور تینوں نے زبردستی بچے سے مبینہ طور پر بدفعلی کر ڈالی اور بچے کو اس کے گھر کے باہر چھوڑ کر فرار ہوگئے تاخیر سے آنے پر گھر والوں کو بچے نے بتایا کہ اس کے ساتھ ملت پارک کے اہلکاروں نے زبردستی زیادتی کی جس پر علی حسن کے ورثاءمقدمہ درج کرانے گئے تو محرر کی جانب سے مقدمہ درج کرنے کی بجائے انہیں دھکے دے کر نکال دیا ،متاثرہ بچے کے بھائی عادل کے مطابق انہوں نے تین روز تک مقدمہ درج کرانے کیلئے ایس ایچ او کی منت سماجت کی مگر مقدمہ درج نہ ہوا جس پر سی سی پی او لاہور کو درخواست دیتے ہوئے مداخلت کرنے کا کہا گیا تو مقدمہ درج کر لیا گیا مگر اب انویسٹی گیشن ونگ کا تفتیشی اے ایس آئی اکرم اوباش ملزمان کو تحفظ دے رہا ہے اور انہیں گرفتار کرنے کی بجائے ہمیں صلح کیلئے دباﺅ ڈال رہا ہے جبکہ ملزمان پولیس رضاکار آصف عرف بابو اور اس کے ساتھی سلمان ،عامر بھٹی بھی ہمیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دے ہے آئی جی پنجاب سے اپیل ہے کہ ملزمان کو فوری گرفتار کرکے انہیں کیفر کردار تک پہنچائیں اور ملزمان کی سرپرستی کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف بھی محکمانہ کارروائی کی جائے۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain