لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) پیپلز پارٹی کے رہنماءچوہدری منظور نے کہا ہے کہ ہم نیب قوانین میں تبدیلی کی بات نہیں کر رہے لیکن کسی کو ریفرنس دائر کر کے کسی کو بغیر ریفرنس کے گرفتار کرنا غلط ہے۔ چینل فائیو کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام” نیوز ایٹ سیون“ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی بہن کے پاس جائیداد کہاں سے آئی یہ بھی وزیراعظم کو بتانا چاہئے۔پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ نیب اور عدالتوں کا سامنا کیا ہم ڈرنے والے نہیں۔آخر جہانگیر ترین کو کیوں نہیں پکڑا گیا۔ہم نے کوئی منی لانڈرنگ نہیں کی۔تحریک انصاف کے خلاف بھی پندرہ انکوائریاں چل رہی ہیں ۔عمران خان ،پرویز خٹک پر انکوائریاں ہیں پہلے یہ استعفی دیں تو ہم بھی استعفے دے دیں گے۔سابق نیب پراسیکیوٹر راجہ عامر عامر عباس نے کہا ہے کہ کراچی ہائیکورٹ نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ نے جب کلیئر کر دیا ہے تو سندھ میں میگا کرپشن کے کیس اسلام آباد میں ہی چلیں گے۔ نیب کا وزیراعظم عمران ،خان یا ان کے وزراءسے کوئی تعلق نہیں لیکن دیگر جماعتوں کی طرف سے سیاسی پوائنٹ سکورنگ کرنے کے لئے الزامات لگائے جاتے ہیں۔ماہر معیشت ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے کہا ہے کہ پاکستانی حکومت اور سٹیٹ بینک نے منی لانڈرنگ کو روکنے کے لئے کوششیں کی ہیں ہمارے ادارے بھی سنجیدہ کوششیں کر رہے ہیں بے نامی اکاﺅنٹس کے خلاف ایکشن بھی لیا گیا ہے۔ پاکستان میں افغان مہاجرین افغانستان سے آنے والے بھارتی دہشت گردوں کو پنا ہ دیتے ہیں۔بہت سی طاقتیں نہیں چاہتیں پاکستان ترقی کرے۔موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ کر لیا ہے لیکن عوام کو تاثر دیا گیا ہم کوشش کر رہے ہیں نہ جانا پڑے۔23برسوں میں 160ارب ڈالر قانونی طریقے سے باہر گئے۔یہ کہنا درست نہیں آئی ایم ایف کے پاس مضبوط پوزیشن سے جا رہے ہیں۔اگلے سال بھی ملک میں مہنگائی بڑھے گی ٹیکسز بھی لگیں گے۔نجکاری سے پاکستان کو سوائے نقصان کے سوا کچھ نہیں ملا۔جنرل ر امجد شعیب نے کہا کہ مہاتیر محمد کا دورہ تجارت کے لئے تھا لیکن انہوں نے جاتے وقت جو بات کی وہ تکلیف دہ تھی۔ان کا بیان کہ پاکستان یا بھارت کسی کی سائیڈ نہیں لوں گا اخلاقیات اور انصاف پر مبنی نہیں تھا۔کیا مہاتیر محمد کو کشمیر میں بھارتی دہشت گردی نظر نہیں آتی ہمیں کھل کر بات کرنی چاہئے تھی۔ماضی کی نسبت پاکستان کی خارجہ پالیسی اب بہتر ہے۔معیشت بہتر ہو تو خارجہ پالیسی بہتر ہو سکتی ہے۔
