اسلام آباد(ویب ڈیسک) وفاقی حکومت کی معاشی ٹیم نے نیشنل بینک ا?ف پاکستان (این بی پی) اور اسٹیٹ لائف انشورنس کی نجکاری کا اشارہ دے دیا۔وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ اور چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) شبر زیدی نے پریس کانفرنس کی۔ پریس کانفرنس کے دوران وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ ہم نے ٹیکس ریونیو کیلئے 5 ہزار 500 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا ہے، پچھلے سال کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ بہت تباہ کن تھا لیکن کرنٹ اکاﺅنٹ خسارے میں کمی لائی گئی، پچھلے سال کے مقابلے میں برآمدات میں اضافہ اور درآمدات میں کمی لائی گئی جس کے باعث کرنٹ اکاو¿نٹ خسارےمیں 73 فیصد کمی کی گئی۔انہوں نے کہا کہ ڈالر کے ذخائر کو مستحکم کرنے میں دوست ملکوں نے بھر پور تعاون کیا، ٹیکس فائلرز کی تعداد میں 6 لاکھ اضافہ ہوا، جب حکومت آئی تو 19 لاکھ ٹیکس فائلرز تھے جو اب 25 لاکھ ہوچکے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ 23 اگست سے ریفنڈ کا نیا نظام شروع ہوچکا، اب ریفنڈ فوری طور پر ہوں گے اور 100 فیصد ہوں گے، ٹیکس ریفنڈ کی ادائیگیاں کردی گئیں اور اب کوئی واجب الادا نہیں۔حفیظ شیخ کے مطابق معیشت بحران سے نکل کر استحکام پر پہنچ چکی ہے، روپے کی قدر اب مستحکم ہے اور اسٹاک مارکیٹ بھی اب بہتر ہے، ہم صرف عوام کے فائدے کیلئے کام کررہے ہیں تاہم ٹیکسز کے معاملے پر کسی سے کوئی سودے بازی نہیں ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ پبلک سیکٹر میں نہ چلنے والے ادارے پرائیوٹ سیکٹر کو دینے کا فیصلہ کیا، 10 نئی کمپنیوں کی نجکاری کیلئے اشتہار دیے گئے ہیں، 20 اداروں کی تشکیل نو اور 10 اداروں کی نجکاری کا عمل تیزی سے مکمل کیا جائے گا، نیشنل بینک آف پاکستان اور اسٹیٹ لائف کو بھی فاسٹ ٹریک پرائیوٹائزیشن کی جانب لانے کا سوچ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر مہینے گردشی قرضے میں 38 ارب روپے کا اضافہ ہو رہا ہے، نان ٹیکس آمدنی کے تحت 2 سیلولر کمپنیوں سے 70 ارب روپے وصول ہوئے، ایک اور سیلولر کمپنی سے 70 ارب روپے اضافی ملنے کی امید ہے۔