لاہور: (ویب ڈیسک)گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال جولائی میں موبائل فونز کی درا?مد میں 11 تاہم درا?مدی بل میں 98 فیصد اضافہ ہوا۔ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال جولائی میں موبائل فونز کا درا?مدی بل تین کروڑ 73 لاکھ تھا جو کہ اس سال بڑھ کر سات کروڑ 38 لاکھ ہوگیا ہے۔درا?مدی بل میں غیر معمولی اضافہ اس لیے بھی حیران کن ہے کہ پاکستان میں روپے کی قدر میں کمی ہوئی ہے جبکہ موبائل فونز کی درا?مد پر بھاری ٹیکسز بھی عائد کیے گئے ہیں۔اسٹیٹ بینک ا?ف پاکستان کی جانب سےشائع کیے جانے والے ڈیٹا کے مطابق مالی سال 2018 کے مقابلے میں مالی سال 2019 میں درا?مدی بل میں تقریباً 20 فیصد کمی ہوئی تھی۔انڈسٹری ذرائع کے مطابق موبائل فونز کے درا?مدی بل میں اضافہ کی بڑی وجہ یہ ہے کہ موبائل فون بنانے والی کمپنیاں نئی نئی ٹیکنالوجیز متعارف کروارہی ہیں۔اوپو کے مارکیٹنگ ڈائریکٹر علی ککوی نے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے مثال دی کہ جو موبائل پہلے 200 ڈالر کی قیمت میں دستیاب تھا وہ اب 250 ڈالر یا اس سے زائد میں مل رہا ہے کیوں کہ ان میں نئی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جارہا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ روپے کی قدر میں گراوٹ کے باعث صارفین اب نسبتاً سستے موبائل فونز کی طرف بڑھ رہے ہیں جو تقریباً مہنگے فونز جیسے ہی فیچرز فراہم کرتے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں 63 فیصد موبائل فون صارفین 100 سے 299 ڈالر مالیت والے فونز استعمال کرتے ہیں جبکہ 18 فیصد 200 ڈالر سے 299 ڈالر جبکہ 17 فیصد 100 ڈالر کے اندر قیمت والے فونز استعمال کرتے ہیں۔ملک میں اسمارٹ فون مارکیٹ میں بنیادی طور پر چار کمپنیوں کی حکمرانی ہے جن میں اوپو (25 فیصد)، سامسنگ (19 فیصد)، ہواوے (15 فیصد) اور ویوو (13 فیصد) شامل ہیں۔