اسلام آباد: (ویب ڈیسک) حکومت مخالف اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عدم اعتماد اگر کامیاب نہیں بھی ہوسکتی پھر معاملات سڑکوں کی طرف جائیں گے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کی امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) فضل الرحمان سے ملاقات ہوئی، ملاقات کے دوران مریم اورنگزیب، مولانا عبدالغفور حیدری، مولانا اسعد محمود، اکرم درانی، کامران مرتضیٰ ، صلاح الدین ایوبی، جمال الدین سمیت جمعیت علماء اسلام ف کے دیگر ارکان نے بھی شرکت کی۔
ملاقات کے دوران پارلیمنٹ لاجز پر بننے والی صورتحال پر سمیت ملکی سیاسی صورتحال اور تحریک عدم اعتماد پر بھی بات چیت کی گئی۔
پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے وزیراعظم کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ اپنی زبان کو لگام دو ورنہ ہمیں لگام دینا آتی ہے، پہلے علیمہ خان کے اثاثوں کا جواب دو، تم نے بنی گالہ کا گھر ڈکلیئر نہیں کیا جواب دو، کہتے ہو شہبازشریف بوٹ پالش کرتا ہے تم کیا کرتے ہو۔ اپوزیشن پارلیمان کے ذریعے عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف بے پناہ قربانیاں دی ہے، تم لندن میں اسی فوج کے خلاف دشنام تراشی کرتے تھے، تم بات کرتے ہو بوٹ پالش کی، جب پرویز مشرف نے نوازشریف کی حکومت ختم کی تو میں بھی جیل میں تھا، حرام ،حرام کی باتیں کرتے ہو اپنے بنی گالہ کا حساب دو، اگرتم ڈی چوک آنا چاہتے ہو تو ہم بھی سیاسی طور پر مقابلہ کریں گے، تمہیں ناک سے چنے چبوائیں گے، تمہارا وزیرداخلہ شیخ رشید نہیں، شیخ حرم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کے لیے پوری اپوزیشن نے قربانیاں دی ہیں، پونے چار سال چور، ڈاکو کہتے رہے، مجھے اور نوازشریف پر نشتر چلاتے رہے، عمران خان کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے، عمران خان کی بہن کے پاس اتنے مہنگے گھر کہاں سے آئے؟ تم خواتین کے خلاف ایسی باتیں کررہے ہو۔
اس موقع پر حکومت مخالف اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ سیاسی میدان ہے، بار، بار ایسے مراحل سے گزرے ہیں، یہ کوئی بات نہیں ہے۔ عمران خان کے ہوش اڑچکے ہیں، پتا نہیں کہاں سے پلا بڑھا ہے، اس سے نجات کے دن آگئے ہیں۔ عمران خان سن لوہم تمہیں جام کرنا جانتے ہیں، ہم نے شرافت کا راستہ اپنایا، تم گالیاں دیتے ہو، آپ کی زبان بتارہی ہیں وزیراعظم کی سیٹ پربیٹھنے کے اہل نہیں۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن سے کہنا چاہتا ہوں جب عدم اعتماد پیش ہوچکی تو کس طرح وہ تقریریں کر رہا ہے، یہ کس طرح ڈی چوک میں جانے کی بات کر رہا ہے، اس کو لگام دی جائے، کینٹینرپربڑی آئیڈل باتیں کرتا تھا اب بات نہیں بنے گی تم آزمائے جاچکے ہو۔ عدم اعتماد ممبران کی اکثریت کا معاملہ ہے، ہمارا دعویٰ ہے ہمارے پاس اکثریت موجود ہے۔ پوری دنیا میں عدم اعتماد تحریک آتی ہیں، عمران خان حواس باختہ کیوں ہوگئے ہو۔ خود توڈالروں کا مجسم ہو، مغرب کا تیار کردہ کو ہم آپ کے خلاف جہاد لڑ رہے ہیں، عدم اعتماد کامیاب ہوگی،اگر کامیاب نہیں بھی ہوسکتی پھر معاملات سڑکوں کی طرف جائیں گے۔
صحافی کی طرف سے مولانا فضل الرحمان سے سوال پوچھا گیا کہ کیا آپ نے جنرل باجوہ سے ڈیزل کا ذکر کرنے کی شکایت کی تھی اس پر جواب دیتے ہوئے پی ڈی ایم سربراہ نے کہا کہ میں نے آرمی چیف کو کوئی شکایت نہیں کی نہ ایسی کوئی بات کی۔
امیر جمعیت علمائے اسلام کا کہنا تھا کہ خزاں جائے بہار آئے یا نہ آئے، اصل چیز اس کا خاتمہ ہے، سیاسی میدان میں اس کے مقابلے میں رہیں گے، پیسے کی بات کرتے ہو، اگرکوئی ہم نے پرمٹ لیے ہیں توکوئی کیس سامنے لاؤ، جب کوئی مقدمہ سامنے نہیں لاسکتے توگالیاں دینا بند کرو۔