لاہور: (ویب ڈیسک) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ وطن عزیز کے 75ویں یوم آزادی پر لمحہ فکریہ ہے کہ کیا آج ہم اس مقام پر ہیں جہاں پر ہمیں کھڑا ہونا چاہیے تھا،2000 تک پاکستان جنوبی ایشیا کے تمام ممالک سے آگے تھا آج بھارت اور بنگلہ دیش سمیت تمام ممالک ہم سے آگے نکل گئے ہیں، پاکستان صلاحیت کے لحاظ سے کسی سے بھی کم نہیں،ملکی ترقی کے لیے پالیسیوں کا تسلسل ناگزیر ہے۔
نیشنل سکول آف پبلک پالیسی میں پہلی دو روزہ پبلک پالیسی کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے یکم اپریل کو پاکستان کے پاس ڈویلپمنٹ بجٹ کی آخری قسط دینے کے پیسے نہیں تھے،مرض کی درست تشخیص کے بعد ہی بیماری کا علاج ممکن ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا پاکستان کو سیاسی استحکام اور پالیسیوں کا تسلسل ہی منزل پر پہنچا سکتا ہے،ٹریکٹر اور چنگ چی کے پہیوں کے ساتھ گاڑی نہیں چل سکتی۔انہوں نے کہااس وقت پاکستان کو ملکی تاریخ کے بد ترین سیلاب کا سامنا ہے جبکہ دو صوبوں کی معیشت مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے،اتنی بڑی تباہی کے بعد سیلاب زدہ علاقوں کے افراد کو دوبارہ ان کے پائوں پر کھڑا کرنا بہت بڑا چیلنج ہے ۔
احسن اقبال نے کہا ہے کہ سوشل پالیسی ایک ڈرائونا خواب بن گئی ہے، جدید ٹیکنالوجی سے مدد لیے بغیر مسائل پر قابو پانا ناممکن ہے، ہمیں تین چیزوں دولت بڑھانے، دولت کی تقسیم اورگلوبل اکانومی پر توجہ دینی چاہیے،اسی سے ہی وسائل جنم لیں گے۔
پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ ایجوکیشن ،انٹر پرائز اور ایکسپورٹ پر توجہ مذکور کر کے معیشت کو آگے بڑھایاجا سکتا ہے، ملائشیا ویژن 2020 کے ذریعے ترقی کر سکتا ہے تو پاکستان بھی ایک روڈ میپ کے ذریعے آگے بڑھ سکتا ہے،ہم سب کو غور و فکر کرنے اور پیداواری شعبوں میں کام کرنے کی ضرورت ہے۔مذکورہ پبلک کانفرنس میں سکالرز و دیگر شرکا نے سٹڈی پیپرز بھی پڑھے۔