اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ جنرل باجوہ عمران خان کے خلاف پلان بنا رہے تھے تو پھر انہیں اپریل 2022 میں تاحیات ایکسٹینشن کی آفر کیوں دی؟۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے انٹرویو پر رد عمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان صاحب اِس ملک کے ساتھ 2018 سے لے کر اپریل 2022 میں جو ہوا وہ یاد کریں، آپ کا بیانیہ موسمیاتی تبدیلی کا شکار ہوگیا، موسم کے حساب سے بیان بدل رہے ہیں، گرمیوں میں بنایا یا سردیوں میں لیکن پاکستان کو ڈیفالٹ کرانے کا عمران خان کا پلان فیل ہوگیا، فارن ایجنٹ، توشہ خانہ چور، ہیروں کا بیوپاری، زمینوں کا سوداگر اور قومی مفادات بیچنے والا کہہ رہا ہے کہ میں نے کیا کیا ہے؟
مریم اورنگزیب نے کہا کہ جنرل باجوہ نے 2021 سے اپریل 2022 میں جو کیا، وہ عمران خان کو 2 جنوری 2023 میں یاد آرہا ہے؟، پہلے کہتے تھے کہ میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ یہ شہباز شریف کو وزیراعظم بنائیں گے، اب کہتا ہے کہ مجھے گرمیوں میں پتہ چل گیا تھا، جنرل باجوہ تمہارے خلاف پلان بنارہا تھا تو اسے بہترین سپہ سالار ہونے کا تمغہ کیوں دیا، تمہیں معلوم تھا کہ وہ احتساب کے خلاف ہیں تو پھر قوم کو اُس وقت کیوں نہیں بتایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن نہیں دینی چاہئے تھی، تو پھر کیوں دی، سینٹ الیکشن اور اپنی نااہلی بچانے میں جنرل باجوہ کی مدد کیوں لی، ان کے ہوتے اگر رول آف لاء تباہ ہوا تو رول آف لاء کے کسٹوڈین تم تھے، جس جس پر تم نے چوری کا الزام لگایا اُس نے چالیس سال کا حساب دیا، تم کسی ایک سیاسی مخالف کے خلاف ایک ثبوت پیش نہ کرسکے، تم اپنے چار سال کا حساب دو۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ طیبہ گل کو وزیراعظم ہاؤس میں اغوا کرنے کو کس نے کہا تھا، چیئرمین نیب کو ویڈیو دکھا کر بلیک میل کرنے کو کس نے کہا تھا،لوگوں کی خریدو فروخت ہوئی تو اُس وقت تمہاری حکومت تھی، کارروائی کیوں نہیں کی،الیکشن، سیاسی انجینئرنگ اور سیاسی خریدو فروخت کا ثبوت ہے تو وہ تمہاری آڈیو لیکس ہیں، سینٹ میں 2018 میں سیاسی منڈی لگائی تو وہ تم نے لگائی جس کے ثبوت سامنے آچکے ہیں۔