لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان میں ناقص غذائیت طویل عرصے سے بڑھتی جا رہی ہے اور اس چیلنج سے نمٹنے کا ایک طریقہ ‘فوڈ فورٹیفیکیشن’ ہے۔ فورٹیفیکیشن کے ذریعے کھانے کی مصنوعات میں اہم غذائی اجزاء کا اضافہ کیا جاتا ہے تاکہ ان کی قدرتی غذائیت کومزید بہتر بنایا جا سکے۔ گزشتہ کئی سالوں سے یہ غذائیت کی کمی، خاص طور پر وٹامن اور معدنیات کی قلت کو کم کرنے کا ایک قابل عمل حل رہا ہے۔
فورٹیفیکیشن، خاص طور پر بچوں کے کھانے میں غذائیت کی قلت کو کم کرنے کا ایک بہترین حل ہے جس سے ان کی صحت پر مثبت اثرات واقع ہوتے ہیں۔ وٹامن اے، آئرن، آیوڈین، زنک اور فولک ایسڈ جیسے ضروری وٹامنز آور معدنیات کے مقدار میں اضافہ کرنے کا یہ ایک بہترین طریقہ ہے۔
ناقص غذائیت کو کم کرنے کے لیے ایک مؤثر طریقہ ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس کے مفید اثرات آبادی کے ایک بڑے حصہ تک پہنچ سکتے ہیں کیونکہ اس میں عام طور پر استعمال ہونے والی مصنوعات میں غذائی اجزاء شامل کیے جاتے ہیں۔ یہ مصنوعات آسانی سے مختلف علاقوں اور کمیونٹیز میں دستیاب کی ہوتی ہیں، بشمول دیہی اور دور دراز کے علاقے جہاں متنوع خوراک تک رسائی محدود ہوتی ہے۔
فورٹیفیکیشن کا ایک حدف یہ بھی ہے کہ آبادی میں موجود مخصوص غذائی اجزاء کی قلت کو بھی دور کیا جا سکے۔ مثال کے طور پر، آئرن کی کمی کے عوارض کو گندم کے آٹے، دودھ اور ڈیری نیوٹریشن سلوشنز کی آئرن فورٹیفیکیشن کے ذریعے ختم کیا جا سکتا ہے، آئوڈین کی کمی کو ختم کرنے کے لیے نمک میں آیوڈین کو شامل کیا جا سکتا ہے۔ یہ حکمت عملی ناقص غذائیت کے مضر اثرات کو دور کرنے میں مدد کرتی ہے اور متعلقہ صحت کے مسائل کے خطرے کو کم کرتی ہے۔
غذائیت کی کمی پر قابو پانے کے لیے مصنوعات کو مضبوط بنانا ضروری ہے کیونکہ مائیکرو نیوٹرینٹ کی کمی مدافعتی افعال کو نقصان پحنچا سکتی ہے، انفیکشن اور بیماریوں کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے، ذہنی نشو و نما میں رکاوٹ بن سکتی ہے، اور ‘سٹنٹڈ گروتھ’ میں حصہ ڈال سکتی ہے۔ وٹامنز اور معدنیات کے ساتھ کھانے کو مضبوط بنانے سے ان غذائی اجزاء کی مناسب مقدار کو یقینی بنانے میں مدد ملتی ہے اوران کمیوں کو وسیع پیمانے پر پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔
ناقص غذائیت پر قابو پانے کے لیے فورٹیفیکیشن کا ایک قابل عمل حل ہونے کی ایک اور وجہ یہ ہے کہ اسے اکثر دیگر مداخلتوں کے مقابلے میں سستا سمجھا جاتا ہے۔ یہ موجودہ خوراک کی پیداوار اور تقسیم کے نظام سے فائدہ اٹھاتی ہے، جس سے لوگوں کی غذائی عادات میں کم سے کم تبدیلیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ مزید برآں، خوراک کو مضبوط بنانے کی قیمت نسبتاً کم ہے، جس سے یہ آبادیوں کی غذائیت کی کیفیت کو بہتر بنانے کے لیے اقتصادی طور پر قابل عمل طریقہ ہے۔
پاکستان جیسے ملک میں جہاں وسیع پیمانے پر تبدیلیاں جن کے لیے بڑے وسائل کی ضرورت ہوتی ہے مشکل ہیں، غذائی اجزاء جیسے آئرن اور ضروری وٹامنز کی قلت کو کم کرنے کے لیے فوڈ فورٹیفیکیشن نسبتاً آسان طریقہ ہے۔ایک جو تھوڑے وقت میں بڑا اثر دکھا سکتا ہے۔۔ شاید یہی وقت ہے کہ حکومت سرکاری اور نجی شعبے کی فوڈ کمپنیوں کو مصنوعات کو مضبوط بنانے کے لیے ترجیح دینا شروع کرے اور تو اور ان کی آگاہی میں بھی اضافہ کرے تاکہ صارفین فورٹیفائیڈ فوڈ کی قدر کریں اوران کا استعمال کریں۔