تل ابیب: قطر اسرائیل اور حماس کے درمیان امریکا کی مدد سے ایک ایسے معاہدے کے قریب پہنچ گیا ہے جس میں 50 یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے غزہ میں 3 روز کے لیے جنگ بندی کی جائے گی۔
العربیہ نیوز نے مذاکرات میں شامل ایک ذریعے کے حوالے سے دعوٰی کیا ہے کہ غزہ میں حماس کے پاس 200 سے زائد اسرائیلی یرغمال ہیں جن میں سے 50 بچوں اور خواتین کو رہا کرنے پر حماس نے رضامندی ظاہر کی ہے۔
اس کے بدلے میں اسرائیل بھی اپنی جیلوں میں قید 120 فلسطینی بچوں اور خواتین کو رہا کردے گا تاہم اسرائیل کا اصرار ہے کہ حماس 50 کے بجائے یرغمال بنائے گئے 100 خواتین اور بچوں کو رہا کرے۔
قطر سے تعلق رکھنے والے مذاکرات کار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر یہ بھی بتایا کہ اگر دونوں جانب سے یرغمالیوں کی رہائی پر عمل درآمد کردیا جاتا ہے تو غزہ میں 3 دن کے لیے جنگ بندی کی جائے گی۔
ان 3 دنوں میں یرغمالیوں کا تبادلہ کیا جائے گا، غیر ملکیوں کے انخلا کا عمل تیز ہوگا اور غزہ میں انسانی ضروریات کی چیزیں امداد کی شکل میں مہیا کی جائیں گی۔
امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ اگر ایک بار جنگ میں تعطل آگیا تو یہ مکمل سیزفائر کی جانب پہلا قدم ثابت ہوگا۔
یاد رہے کہ حماس نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کرکے 200 سے زائد اسرائیلیوں کو یرغمال بنالیا تھا جن میں 100 سے زائد بچے اور خواتین شامل ہیں جب کہ بقیہ اسرائیلی فوجی افسران اور اہلکار ہیں۔
ان میں سے اسرائیل اب تک صرف ایک کو بازیاب کراسکا ہے جب کہ 4 سے 5 کے یرغمالی اسرائیلی بمباری میں مارے گئے اور 4 کو حماس رہا کرچکا ہے۔
ذرائع کے مطابق دونوں جانب سے اپنے اپنے یرغمالیوں اور قیدیوں کی فہرست کا تبادلہ ہوچکا ہے اور اس پر تیزی سے کام جاری ہے۔ امریکی صدر نے بھی جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ طے پانے کا عندیہ دیا تھا۔
اسرائیل اور حماس کی جانب سے تاحال مذاکرات کی کامیابی کے حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ ان مذاکرات میں ثالثی کا کردار قطر ادا کر رہا ہے جب کہ مصر اور اردن بھی حماس پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کر رہے ہیں۔
اسی طرح امریکا بھی کسی معاہدے پر پہنچنے کے لیے اسرائیل پر اپنے تعلقات استعمال کر رہا ہے۔ اس جنگ میں اب تک 11 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور 1400 سے زائد اسرائیلی مارے جا چکے ہیں۔
علاوہ ازیں اس جنگ میں اب تک 25 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔ شہید اور زخمی ہونے والے فلسطینیوں میں نصف تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔