تازہ تر ین

”جے ایف 17تھنڈر کے کمالات شاندار فوجی پریڈ دیکھ کر دل خوش ہوگیا“ نامور تجزیہ کار ضیا شاہد کی چینل ۵ کے مقبول پروگرام میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیاشاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار و سینئر صحافی ضیاشاہد نے کہا ہے کہ پاک فوج کو سلام پیش کرتا ہوں۔ 23 مارچ کے موقع پر فوجی پریڈ اور پاک فضائیہ کے جے ایف 17تھنڈر سمیت دیگر طیاروں کے شاندار کمالات دیکھ کر تقویت ملی‘ دل خوش ہوگیا۔ پہلا موقع ہے کہ 3 بیرون ممالک کے فوجی دستوں نے بھی شرکت کی۔ پنجاب حکومت کو بھی مینار پاکستان پر شاندار آتش بازی کرنے پر مبارکباد دیتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ معروف سیاستدان خاتون روزنی نائیڈو نے قائداعظم کو ہندو و مسلم اتحاد کے سفیر ہونے کا خطاب دیا تھا۔ قائداعظمؒ نے کانگریس میں رہتے ہوئے یہ محسوس کیا تھا کہ کتنی بھی کوشش کرلیں ‘ ہندوﺅں کا متعصب ذہن مسلمانوں سمیت کسی بھی اقلیت کو گوارا نہیں کرتا۔ اس وقت مسلمانوں کے سارے طبقات کیلئے ایک جماعت جمعیت علمائے ہند تھی جسے دیوبند علماءملوث تھے۔ قیام پاکستان کے بعد مولانا فضل الرحمن کے والد مولانا مفتی محمود اور مولانا غلام غوث ہزاروں کی قیادت میں جمعیت علمائے اسلام جماعت بنی‘ پھر اہلسنت کے شاہ احمد نورانی نے جمعیت علمائے پاکستان اور سید مودودی نے جماعت اسلامی بنائی۔ سید مودودی کی تحریریں موجود ہیں۔ وہ سمجھتے تھے کہ جب تک مسلح کردار کی تشکیل نہیں دی جائے گی۔ قائداعظمؒ کی زیرقیادت بننے والی مسلم لیگ ایک مسلم معاشرے پر مبنی ریاست قائم نہیں کرسکتی۔ تاہم پاکستان بننے کے بعد وہ اس میں شامل ہوگئے تھے۔ جمعیت علمائے اسلام اور مجلس احرار نے شدت کے ساتھ ڈٹ کر پاکستان کی مخالفت کی تھی۔ بعض نے پاکستان کو کافرستان اور قائداعظمؒ کو کافراعظم بھی کہا۔ جماعت اسلامی کو چھوڑ کر باقی جماعتوں نے بھی کوشش کی کہ مسلم لیگ اور الگ ریاست کے قیام کی مخالفت کریں‘ وہ سمجھتے تھے کہ اگر ہم اکٹھے رہیں گے تو مسلمانوں کے حقوق حاصل کرلیں گے‘ ان کے خیالات غلط فہمی ثابت ہوئے۔ مولانا ابوالکلام آزاد کا اچھے مصنف کی حیثیت سے بڑا مقام ہے‘ کانگریس نے ان کو صدر بنایا اور قیام پاکستان کے بعد انڈیا کا بھی صدر بنایا۔ انہوں نے اپنی کتاب ”انڈیا ونگز فریڈم“ کے کچھ صفحات لکھے لیکن شائع نہیں کئے۔ انہوں نے کہا کہ ان صفحات کو کسی بینک میں رکھوا دو اور میرے مرنے کے اتنے عرصے بعد نکال کر پڑھنا‘ میری پیش گوئی کہ پاکستان نہیں چل سکتا۔ یہ اس وقت تک پوری ہوتی دکھائی دے گی۔ جمعیت علمائے اسلام کے مفتی محمود نے کہا تھا کہ ہم پاکستان بنانے کے گناہ میں شامل نہیں۔ 90 فیصد علماءو مذہبی شخصیات اس کےخلاف تھیں۔ صرف جمعیت علمائے پاکستان کے کچھ لوگ قیام پاکستان کے حق میں تھے۔ قیام پاکستان کے بعد سب علماءاکٹھے ہوکر شور شرابا کرکے ایک قرارداد مقاصد لے آئے کہ اسلامی آئین دو‘ سیاستدانوں نے بڑی کامیابی کے ساتھ آئین میں دفعات تو نہیں رکھیں اگر ایک یا دو رکھی بھی تو اس پر عملدرآمد نہیں ہونے دیا لیکن علماءکے چارٹر کو آئین کا حصہ بنا لیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک دفعہ قائداعظمؒ ہندوﺅں کی مخصوص متعصب ذہنیت سے دلبرداشتہ ہوکر انگلستان چلے گئے اور وہاں اپنی پریکٹس شروع کردی۔ لیاقت علی خان اور رانا لیاقت علی خان منت سماجت کرکے ان کو واپس لیکر آئے۔ جس طرح قائداعظمؒ مایوس ہوگئے تھے اسی طرح آج بھارت کے مسلمان مایوس ہوچکے ہیں۔ کانگریس نے سیکولر ہونے کا کچھ بھرم رکھا ہوا تھا۔ کچھ سیٹیں مسلمانوں کو دے دیتی تھی‘ اب کہتے ہیں کہ مسلمانوں کیلئے بڑی مشکلات ہیں۔ واجپائی کا دور پھر بھی بہتر تھا لیکن نریندر مودی کے بعد تو ہندو بالکل ننگا ہوکر سامنے آگیا‘ مسلمانوں کے خلاف کھلم کھلا جنگ شروع کردی۔ الیکشن میں بی جے پی نے اعلان کیا کہ مسلمانوں کے ووٹ کی ضرورت نہیں‘ انہیں اسمبلیوں کا ممبر نہیں بنائیں گے۔ مودی نے دعویٰ کیا کہ ہندو ووٹ کی بنیاد پر ہندو سٹیٹ قائم کرے گا اور کی اس نے تعصب کی آگ بھڑکا کر مزید ہندوﺅں کو ساتھ ملایا اور اقلیتوں کو کچل ڈالا۔ ابوالکلام آزاد سے مجلس احرار اور دیوبندی علماءسے لیکر جمعیت علمائے ہند تک سب کی غلط فہمی تھی کہ اکٹھے رہ کر مسلمان اپنے حقوق حاصل کرسکیں گے۔ آج بھارت میں مسلمانوں کی حالت زار دنیا کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اندراگاندھی لاکھ کہے کہ بنگلہ دیش کے قیام سے دو قومی نظریہ تباہ ہوگیا لیکن ہم جب بھی دو قومی نظریئے کو چھوڑکر نسل و رنگ کی بنیاد پر الگ صوبے کا مطالبہ کریں گے تو پاکستان ٹوٹے گا۔ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں علیحدگی کی تحریکوں سے کیا حاصل ہوا۔ ولی خان اور عبدالغفار خان کو بھارت کی امداد شروع ہوگئی‘ بھٹو کو پابندی لگانا پڑی۔ بلوچستان کے باغی ملک سے باہر بیٹھے ہیں۔ ان کی نئی نسلیں کہتی ہیں کہ ”را“ ان کی مدد کرے اور وہ بھارت جاکر پاکستان کے خلاف باتیں کریں۔ بانی متحدہ نے اردو مہاجروں کی بنیاد پر صوبائی حقوق مانگے‘ پھر رفتہ رفتہ ”را“ اسرائیل و امریکہ سے مدد مانگی کہ ہم نے پاک فوج کے ساتھ فائنل جنگ کرکے خود کو پاکستان سے آزاد کرانا ہے۔ بھارت کے تمام مسلمانوں کو متحد ہوکر اپنی ایک سیاسی جماعت بنالینی چاہئے۔ وہاں مسلمان غیرمحفوظ ہیں۔ ایم کیو ایم کی طرح مودی نے بھی اپنا ایک بدمعاشی پہلو آر ایس ایس بنایا ہوا ہے جو وہاں کرکٹ بھی نہیں ہونے دیتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ نے بھارت کو پوری دنیا کے سامنے گندا کردیا۔ 25 سال بابری مسجد حملہ کیس کی سماعت کے بعد شاہکار فیصلہ سنایا کہ عدالت کو اس میں نہ الجھائیں۔ جس کیس کو ایک بار قابل سماعت تسلیم کرلیا جائے تو پھر اس سے اس طرح جان نہیں چھڑائی جاسکتی۔ تجزیہ کار نے کہا کہ پاکستان نے بہت کامیابیاں حاصل کی ہیں‘ یہ ملک زندہ رہے گا۔ نقص یہ ہے کہ ہم نے آپس میں لڑائی جھگڑا شروع کردیا۔ صوبوں کو حقوق نہیں دیئے جس کی وجہ سے انڈیا کی مداخلت سے بنگلہ دیش علیحدہ ہوگیا‘ امیر و غریب کے درمیان فرق کو مزید واضح کردیا۔ قائداعظمؒ نے کہا تھا کہ مجھے ایسا پاکستان قبول نہیں جس میں غریب کو روٹی ‘ محروم کو چھت اور مظلوم کو انصاف نہیں ملتا۔ آج یہ سب اس ملک میں نہیں مل رہا۔ لوٹ مار کرکے پیسہ باہر بھیجا جاتا رہا‘ انصاف پر مبنی نظام نافذ نہیں کیا گیا‘ یہ سٹیٹ کی نہیں ہماری خرابی ہے۔ ساری عوام کی ذمہ داری ہے کہ نظام کو ٹھیک کریں جو پاکستان کا زیادہ مخالف ہے وہ ایک بار بھارت کا چکر لگا آئے‘ سمجھ آجائے گی۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain