اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان رؤف حسن نے کہا ہے کہ ویسے تو عمران خان نے کسی بھی سیاسی جماعت سے مذاکرات نہ کرنے کی ہدایت کی ہے تاہم الائنس کی طرف سے محمود خان اچکزئی اگر چاہیں تو کسی سے بھی مذاکرات کرسکتے ہیں۔
اسلام آباد میں پارٹی رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے رؤف حسن نے کہا کہ اگر محمود خان اچکزائی اپوزیشن الائنس (تحریک تحفظ پاکستان) کے پلیٹ فارم سے کسی سے بات کرنا چاہتے ہیں تو وہ انکی مرضی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز اڈیالہ جیل میں ملاقات کے دوران بانی چیئرمین نے صاف الفاظ میں بتا دیا ہے کہ کسی بھی پارٹی سے کوئی مذاکرات نہیں کر رہے، بانی چیئرمین ان چوروں سے کسی قسم کی کوئی بات چیت کرنے کو تیار نہیں ہیں۔
قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ محسن نقوی کا پہلے ٹیکس نمبر ہی نہیں تھا جب وہ ٹیکس ادا نہیں کرتے تھے تو میڈیا چینل کیسے خرید لیا، یہ بات محسن نقوی سے بھی کوئی پوچھ لے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے کاشتکاروں کی گندم ادھر ہی پڑی ہوئی ہے۔اعظم تارڑ صاحب کہتے ہیں کہ انکوائری کی ضرورت ہی نہیں۔
عمر ایوب نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو اڈیالہ میں ایک چھوٹا سا کمرہ دیا گیا ہے جبکہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ والے جیل میں سہولیات سے آراستہ تھے، بانی تحریک انصاف کی آدھا گھنٹہ بمشکل 6 لوگوں ملاقات کروائی جاتی ہے جبکہ بیٹوں کے ساتھ مہینوں میں کہی ایک بار تھوڑی سے بات کرنے کا موقع دیا جاتا ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ آئی جی جیل خانہ جات وہ مسلم لیگ ن کا آدمی ہے جبکہ جیل سپرٹنڈنٹ اسد وڑائچ میں جانبداری کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہا اس معاملے پر آئی پنجاب کو بھی پارلیمنٹ بلا کر جواب لیا جائے گا۔
عمر ایوب نے کہا کہ حکومت نے بجٹ کے ٹیکسیشن تفصیلات اب تک ہمیں نہیں بتائی، پی ڈی ایم ٹو حکومت نے ملک کی عوام برباد کر دیا گیا، بجٹ جو پیش کیا گیا اس کی کاپیاں ہی پہلے نہیں دی گئیں، تو ہمیں کیسے پتہ چلتا کہ بجٹ میں کیا کچھ پیش کیا جارہا ہے، ان کے بجٹ میں یہ کونسا طریقہ ہے کہ غریب پر سمز بند کر رہے ہیں، یہ بجٹ لندن پلان کا حصہ ہے عوام کے فائدے کے لئے نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس، ملٹری، ایف سی، سب ریاست کے ٹولز ہیں، ہم سب اسی طرح ریاست کا حصہ ہیں آپ راستہ نہیں روک سکتے۔ عمر ایوب کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ پارٹی قیاد کے خلاف کیسز ختم کیے جائیں جبکہ صنم جاوید، یاسمین راشد سمیت دیگر قائدین کو رہا کیا جائے۔
اُن کا کہنا تھا کہ جیل سے باہر نکلتے ہیں پی ٹی ائی قائدیں اور کارکن دوبارہ گرفتار ہو جاتے ہیں، جج صاحان کو فیصلے لکھنے سے روکا جاتا ہے، جس ملک میں ائین و قانون کے مطابق فیصلے نہ ہو وہ کبھی ترقی نہیں کرتا۔
عمر ایوب نے ایس آئی ایف سی کے حوالے سے کہا کہ اب تک نیا بنایا جانے والا ادارہ کتنی سرمایہ کاری پاکستان لایا؟ جب پڑھے لکھے لوگ کسی ادارے میں نہیں ہونگے وہ کیسے ادارہ چلا سکتے ہیں۔